تحریر: مولانا سکندر علی ناصری
حوزہ نیوز ایجنسی| ایران نے دنیا کو حیرت میں ڈال دیا اور اسرائیل اور اس کے حامی ایران کے بر وقت اور شدید عکس العمل اور سخت انتقام سے شسدر رہ گئے اسے معلوم ہوتا اسرائیل خصوصا نتانیاهو عقل سے محروم ہے اس نے اعلی فوجی کمانڈروں کو شھید کرکے اپنے پاؤں پر ہی کھلاڑی ماری ہے۔ وہ دو سال سے غزہ کے دلدل میں پھنسا ہوا ہے وہ وطن عزيز پاکستان کو دھمکی دینے لگا ہے اس کو اس کے اپنے اوقات یاد دلانے کی ضرورت ہے اس نے پاکستان کو کیا سمجھا اگر طاقت ہوتی بھارت کے ساتھ ملکر کب سے پاکستان پر چھڑائی کرتا اور اس کی شیطنیت گذشتہ اس مئی کے اوائل میں اعیان ہوگی ہے لیکن خدا نے پوری دنيا میں اس کو اور بھارت دونوں کو ذلیل اور رسوا کیا۔ اسرائیل اور اس کے حامی ممالک خوش تھے اور ان کو یقین تھا اتنے جانی نقصانات کے بعد ایران کے حالات یکسرہ ان کے اپنے حق میں تغییر کریں گے لیکن رھبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ سید علی خامنهای نے شھید کمانڈروں کی جانشینی مقرر کیا اور 20 گھنٹے میں مسائل اور مشکلات کو دور کر کے اسرائیل کو منہ ٹور جواب بھی دیا۔ ایران کے تحمل اور صبر کو اس نے اس کی کمزوری سمجھی اس لئے اس نے ایسی غلطی کر گزری جس کے نقصانات کا اسے اندازہ نہیں تھا۔اگرچہ ظاہری شواہد سے ممکن ہے کوئی یہ کہے کہ اسرائیل نے ایران کے اعلی فوجی کمانڈروں سائنسی دانشمندوں کو ایک غافلگیرانہ حملے میں شہید کیا اور اس نے اطلاعاتی اور جاسوسی ميدان میں ایران سے قوی اور محکم اور آسیب ناپذیر ہونے کو باور کرانے کی بےثمر کوشش کی۔ اگر ہم واقعيت بین اور غیر جانبدارانہ طور پر نگاہ کریں تو اب تک ایران اسرائیل کے مقابل میں مرد ميدان رہا ہے ايران کا پلڑا بہت بھاری رہا ہے۔اس کے شواہد یہ ہیں
1۔۔۔نظامی ميدان ہو یا سیاسی ميدان ہو سب سے اہم اور قیمتی چيز جس پر نظام اور پالیسیاں متکی اور موقوف ہوتی ہیں، وه ملک کے راز اور خفیہ اطلاعات ہیں ملک کے ہر باضمیر اور باشعور افراد جان دے دیتے ہیں لیکن ملک کے راز سینے میں محفوظ رکھتے ہیں فاش نہیں ہونے دیتے ہیں چونکہ ملکی اسرار اور رازوں کو حقیقت میں جان سے بھی ذیادہ اہمیت ہے یہی وجہ ملکی سطح پر اس کی پنہاں کاری بہت ہی دقت اور ہوشیاری کے ساتھ انجام پاتی ہے اور اس کے لئے خصوصی اہتمام ہوتا اور بہت سخت دشوار مراحل کو گزرنے کے بعد قابل اعتماد شخص ان امور کے لئے منتخب ہوتا تاکہ ملکی اسرار اور رازوں پر دشمن کی رسائی نہ ہو۔ لیکن ایران نے ایک ایسا گہرا ضرب اسرائیل کے موساد جیسے مضبوط اور محکم جاسوسی نیٹ ورک شعبہ پر لگایا ہے لہذا اس کی جانب سے رد عمل آنا ظاهری ہے وہ اعلی فوجی قیادت کو شھید کیا تا کہ لوگوں کو یہ بتاسکے کہ ایران کی نسبت وہ اطلاعاتی اور جاسوسی کے ميدان مضبوط ہے اگر سکے کی دوسری رخ کو دیکھیں تو ایران نے اتنی بڑی قيمتي جانیں دی ہے اس کے باوجود ایران جیت چکا ہے کیونکہ سپاہ انقلاب نے جو خفیہ معلومات حاصل کیا ہے اور اہم اسناد ایران کے ہاتھ لگے ہیں، وہ حیاتی اور اہم خفیہ معلومات ہیں طوفان الاقصی کے بعد یہ اسرائیل کے محرمانہ اسناد کا چوری ہونا اسرائیل کے لئے یہ دوسرا طوفان الاقصی ہے۔حال حاضر ایران کا پوزیشن بلکل فٹ ہے اور مطمئن ہے اس لئے وہ وعد صادق 3 کا بہادری کے ساتھ شروع کیا ہے اور یہ آپریشن اسرائیل کی موت ثابت ہوگا اسرائیل کا ایران سے کوئی مقایسہ نہیں پورا اسرائیل ایران کے صوبے بندرعباس سے بھی چھوٹا ہے وہ کتنی دیر تک ایران سے جنگ کریےگا یہ خبیس اسرائیل صرف مظلوم غزہ کے بےچاروں پر شیر بنتا ہے وہ بھی امریکہ فرانس جرمن اور برطانیہ کی حمایت سے اگر ان ممالک کی حمایت نہ ہوتی تو یہ طوفان الاقصی کے پہلے دن ہی ختم ہوچکا ہوتا۔ اب آپ اسرائیل کی نابودی کو عن قریب دیکھیں گے
2۔۔۔جنگہوں میں اسرائیل کا سب سے ذیادہ زور فضائی قوت پر مرکوز ہوتا اس لئے میدان جنگ میں ہمیشہ پیش رفتہ اور مدرن ہوائی جنگی جہازوں کو ميدان میں اتارتا ہے تاکہ اھداف کو دقت سے نشانہ بنائے اسرائیل نے تمام جنگوں میں یہی جہازوں کا استعمال کیا اور اب تک اسرائیل اس ميدان میں بہت کامیاب رہا خصوصا بیچارے غزہ پر ۔لیکن ایران نے اسرائیل کے اس طلسم کو بھی ناکارہ بنا دیا ہے ان دو دنوں میں تیں FC35 جہازوں کو گرایا جس کی ایک جہاز کی قیمت 100 ملیار ڈالر ہے اس جہاز کے سقوط کے بعد اسرائیل بلکل مایوس ہوگیا ہے کیونکہ کوئی ہواباز مارگرانے کے خوف سے اسے اڑہانے کے لئے تیار نہیں۔ کچھ آئے لیکن راستے میں خوف محسوس کرتے ہی واپس پلٹ گے ہیں۔
تیسرا۔ ایرانی مزائل کا چندین رکاوٹوں کو کراس کر کے ھدف کو اسرائیل کے اندر نشانہ بنانا بھی ایک بڑی کامیابی ہے اسرائیل کو ایرانی حملوں سے بچانے کی خاطر اس کے اطراف کے تمام ممالک ایرانی مزائل کو روکتے ہیں عراق، سوریہ، اردن، آذربایجان اور قطر اس ميدان میں آگے آگے ہیں ان سے عبور ہونے کے بعد خود اسرائیل میں فلائن داوود، تھاڈ کے علاوہ دوسرے رکاوٹیں عبور کر کے ایرانی مزائل اسرائیل میں اھداف کو دقت سے نشانہ بنا رہے ہیں۔ اسرائیل نے یہ غلطی کی تا کہ ایران کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر سکے۔ اس کا اندازہ غلط ثابت ہوا وہ سمجھ رہا تھا کہ حزب اللہ لبنان کمزور ہوئی ہے، حماس ضعیف ہو چکی ہے ، سوریه بھی ہاتھ سے نکل گیا ہے عراق نے پش دکھایا ہے اس لئے ایران ہر شرائط قبول کرنے کے لئے تیار ہوگا۔ اسی سوچ نے اسے نابود کیا۔









آپ کا تبصرہ