اسلامی جمہوریہ ایران کی فتح؛ عالم اسلام کی فتح

حوزہ/ اسلامی جمہوریہ ایران کو غاصب اسرائیل پر فتح اور کامیابی ملی جس پر تمام دوست اور خصوصاً عالم اسلام کو انتہائی خوشی ہوئی ہے۔

یادداشت: مولانا سکندر علی ناصری

حوزہ نیوز ایجنسی| اسلامی جمہوریہ ایران کو غاصب اسرائیل پر فتح اور کامیابی ملی جس پر تمام دوست اور خصوصاً عالم اسلام کو انتہائی خوشی ہوئی ہے۔

ایران ایک عظیم اور وسیع ملک ہے یہ باشعور، دلاور، غیرت مند لوگوں کا ملک ہے جس کی جڑیں چند عشروں پر محیط نہیں، بلکہ چند ہزار سالہ پر محیط ہیں یہی اس قوم اور ملت کی استقامت اور استقلال‌ کا باعث بھی ہیں۔ ایرانی اپنے وطن کی حفاظت کے لیے ہر سختی سہنے کے عادی ہیں ملک سے ان کی محبت قابل دیدنی ہے غرور ملی ان کی سرشت میں ہے۔ وطن پر سب کچھ نثار کرتے ہیں۔ جان قربان کرنے کے لئے دریغ نہیں کرتے ہیں۔ حق کی بات کو ماننے میں کوئی ہچکچاہٹ محسوس نہیں کرتے اور غیر معقول بات قبول کرتے نہیں ہیں۔ اپنی قوم اور خاک وطن سے بےلوث محبت کرتے ہیں۔ اس جنگ میں ان کی کامیابی کے عوامل میں سے ایک ان کی ملی یکجہتی، وحدت، اتفاق اور دشمن کے مقابل میں اتحاد ہے، یہ صفت ان میں واضح اور آشکار ہے جو وقت ضرورت، ملی سطح پر آشکار ہوتی ہے اور یہی دشمن کی تمام مکروہ سازشیں ناکام بناتی ہے اور مذموم عزائم کو خاک میں ملاتی ہے۔

اس کی روشن مثال یہی بارہ روزہ جنگ ہے ۔اسرائیل نے جنگ شروع کی اور تیں اہداف کو نشانہ بنایا کہ وہ نظام کو نابود کرے گا۔ دوسرا ایٹمی تنصیبات کو ختم کرے گا۔ تیسرا میزائل پروگرام کو رول بیک کرے گا، لیکن ان بارہ دنوں میں ان اہداف میں سے کوئی بھی ہدف حاصل نہیں ہوا، بلکہ اس جنگ سے اسرائیل کو تصور سے باہر جانی اور مالی نقصان پہنچا، اس کے اقتصاد پر بہت بڑا وار ہوا، بندر حیفا جیسا اقتصادی مرکز کو ایران نے پوری طرح نابود کیا، موساد کے اہم مراکز پر حملہ کیا اور وائیزمن بلکل تباہ ہوا، اسرائیل کی ایک تہائی خرابہ میں تبدیل ہوئی ہے۔

دنیا کو آئرن ڈوم کا باور تھا، لیکن ایرانی میزائلوں سے اس کا خاتمہ ہوا، ایرانی میزائل کا پورا اسرائیل پر مکمل تسلط رہا جہاں جہاں بمباری کرنا چاہا بم گریا تمام جديد پيش رفتہ اسلحے انہیں روکنے میں ناکام رہے۔

مسلم اور غیر مسلم دنیا کو اب تک یہ باور تھا کہ دنیا میں کوئی ملک ایسا نہیں جو اسرائیل سے جنگ لڑے، چونکہ تمام ملکوں کے اذہان میں اس کے آئرن ڈوم کا رعب تھا جو ان بارہ دنوں کی جنگ میں نابود ہوگیا۔ ایران اسرائیل سے صرف مقابلہ نہیں کر رہا تھا، بلکہ پورے خطے میں موجود برطانیہ جرمن، فرانس اور امریکہ کے پیش رفتہ اسلحوں سے مقابلہ کر رہا تھا۔ خلیج فارس میں موجود ان ممالک کے ریڈار اسرائیل کے ساتھ ہر قسم کی مدد کر رہے تھے۔ ان تمام ممالک کی اسرائیل کی حمایت کے باوجود آخر میں اسرائیل ایران کے سامنے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہوا اور اپنی نابودی کو دیکھ کر امریکہ اور اس کے اتحادیوں سے التماس کرنے لگا اور ایران نے جنگ کو روکنے پر مجبور کیا اور ایران آخر وقت تک اسرائیل پر پيش رفتہ بم برساتا رہا۔ ایران کے آخری حملے اسرائیل کے لئے قیامت تھے جو تباہی آخری حملوں نے مچادی ہے وہ ناقابلِ فراموش ہے۔

اسرائیل کی ناتوانی اور کمزوری کا ایک نشان امریکہ کی مداخلت ہے۔ اس نے اقوام متحدہ کے آيين کی خلاف ورزی کرتے ہوئے،ایٹمی پلانٹ پر حملہ کیا۔ بدنامی کے سوا اس کو کوئی نتیجہ نہیں ملا، جبکہ ایران نے اس دراندازی کا منہ توڑ جواب دیا کہ کئی عشروں پر محیط اور مشرق وسطیٰ میں سب سے بڑا امریکہ کا جاسوسی اڈہ العدیدہ کو دوسری رات نشانہ بنایا اور یہ عین الاسد عراق کی طرح نابود ہوگیا۔

یقین مانیں اسرائیل ایک ملک نہیں ہے، بلکہ یہ مغربی ممالک کا ایک اہم اڈہ اور چھاؤنی ہے جس کے ذریعے یہ مغربی ممالک مشرق وسطیٰ کی ذرخیز زمین پر غاصبانہ قبضہ کیا ہوا ہے ملک کے نام پر وہ مسلم ممالک کے ذخائر اور وسائل کو لوٹ رہے ہیں۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha

تبصرے

  • Sikander IR 13:30 - 2025/06/27
    بہت اچھا