۲۱ آذر ۱۴۰۳ |۹ جمادی‌الثانی ۱۴۴۶ | Dec 11, 2024
میر انیس کی برسی پر سیمینار کا انعقاد

حوزہ/میر انیس کی برسی کی مناسبت ان کی علمی اور ادبی خدمات کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے امروہہ ہندوستان میں ایک عظیم الشان سیمینار کا انعقاد کیا گیا، جس میں میر انیس پر مقالات اور اشعار پیش کیے گئے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، میر انیس کی برسی کی مناسبت سے ان کی علمی اور ادبی خدمات کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے امروہہ ہندوستان میں ایک عظیم الشان سیمینار کا انعقاد کیا گیا، جس میں میر انیس پر مقالات اور اشعار پیش کیے گئے۔

انیس کا اُردو پر احسان ہے کہ انہوں نے ایسے معرکتہ الآرا مراثی نظم کئے جو عالمی ادب میں اُردو زبان کا دبدبہ قائم کرنے میں کامیاب ہوئے۔ اگر میر انیس کے مراثی کو اُردو کے دامن سے ہٹا لیا جائے تو اس میں مطالعے کے لائق کچھ نہیں بچے گا۔

ان خیالات کا اظہار امروہہ میں میر انیس کی ایک سو پچاسویں برسی کی مناسبت سے منعقدہ ایک سیمنار میں کیا گیا۔

میر انیس کی برسی کی مناسبت سے ان کو خراجِ تحسین؛ امروہہ میں عظیم الشان سیمینار کا انعقاد

فیض آباد میں سن اٹھارہ سو میں پیدا ہونے والے میر انیس کی وفات دس دسمبر سن اٹھارہ سو چوہتر کو لکھنؤ می ہوئی تھی۔

پوری اردو دنیا میں میر انیس کی ایک سو پچاسویں برسی کے موقع پر مختلف پروگراموں کے ذریعے انہیں خراج عقیدت پیش کیا جارہا ہے۔

امروہہ کے قدیم تعلیمی ادارے امام المدارس انٹر کالج (آئی ایم انٹر کالج) میں منعقدہ سیمنار میں مہمان خصوصی کے طور پر ہاشمی گروپ آف کالجز کے چیٗرمین ڈاکٹر سراج الدین ہاشمی موجود تھے جبکہ اسکی صدارت ڈاکٹر ناشر نقوی نے کی۔

اسٹیج پر آئی ایم کالج کے پرنسپل ڈاکٹر جمشید کمال، وائس پرنسپل ڈاکٹر احسن اختر سروش، شان حیدر بے باک، ڈاکٹر لاڈلے رہبر ، حسن بن علی، ولایت علی اور اے کے انٹر کالج کے پرنسپل عدیل عباسی موجود تھے۔

ڈاکٹر احسن اختر سروش، ڈاکٹر مصباح صدیقی، ڈاکٹر مبارک علی، ڈاکٹر ناصر پرویز، حسن امام، شیبان قادری اور تاجدار امروہوی نے میر انیس کی شاعری کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالنے والے مقالے پیش کئے، جبکہ بے باک امروہوی، مرزا ساجد، لیاقت امروہوی، لاڈلے رہبر اور ارمان ساحل نے میر انیس کی زمینوں میں کلام پیش کیا۔

بیشتر مقالے میر انیس کی غزلیہ شاعری پر تھے، جبکہ ڈاکٹر احسن اختر نے فرزدق ہند شمیم امروہوی کے کلام پر انیس کے اثرات اور حسن امام نے میر انیس کے مراثی میں جذبات و کیفیات اور ڈاکٹر مبارک نے میر انیس کی رباعیہ شاعری پر مقالہ پیش کیا۔

میر انیس کی برسی کی مناسبت سے ان کو خراجِ تحسین؛ امروہہ میں عظیم الشان سیمینار کا انعقاد

ڈاکٹر جمشید کمال نے میر انیس کو شاعر انقلاب جوش ملیح آبادی کا منظوم خراج عقیدت اپنے مخصوص انداز میں پیش کیا۔

بقول جوش کے:

اے دیار لفظ و معنی کے رئیس ابن رئیس

اے امین کربلا باطل شکار و حق نویس

ناظم کرسی نشیں و شاعر یذداں جلیس

عظمت آل محمد کے مورخ اے انیس

تیری ہر موج نفس روح الامیں کی جان ہے

تو مری اردو زباں کا بولتا قرآن ہے

سیمنار میں اس بات پر بھی فخر ظاہر کیا گیا کہ میر انیس کے والد میر خلیق مصحفی امروہوی کے شاگرد تھے۔

سیمنار کے حوالے سے ڈاکٹر ناشر نقوی نے اپنے صدارتی کلمات میں کہا کہ یہ سمینار میر انیس کی شاعرانہ عظمت کا اعتراف تو ہے ہی امروہہ کے نوجوان قلمکاروں کی تحقیقی اور تخلیقی صلاحیتوں کے اظہار کا وسیلہ بھی ثابت ہوا۔

سیمینار کی نظامت کے فرائض ڈاکٹر چندن نقوی نے سر انجام دیئے۔

سیمینار کا اہتمام آئی ایم کالج کی منتظمہ کمیٹی اور اسٹاف نے کیا تھا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .