حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، شہزادی کونین حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا کی شہادت کے موقع پر امروہہ شہر کی فضاء سوگوار رہی اور ہر طرف مجلس، ماتم اور سینہ زنی سے ماحول غمگین رہا۔ مختلف عزاء خانوں میں مجالس برپا ہوئیں۔
عزاء خانہ وزیر النساء محلہ دانشمندان، عزاء خانۂ میمونہ خاتون محلہ مجاپوتہ اور عزاء خانۂ محلہ حقانی میں منعقدہ مجالس سے محقق ڈاکٹر مولانا شہوار حسین نقوی نے خطاب کیا۔
انہوں نے کہا کہ ایام فاطمیہ، سیرتِ فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا کے تربیتی و اخلاقی پہلوؤں کو سمجھنے اور سمجھانے کا بہترین موقع ہیں۔ آج صنف نسواں آئیڈیل اور نمونۂ عمل کی تلاش میں ہے۔ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم شہزادی کونین کی تعلیمات اور ان کی خدمات کو دنیا کے سامنے پیش کریں، تاکہ دیگر اقوام بھی شہزادی کی سیرت کو نمونۂ عمل بنا سکیں۔
مولانا شہوار حسین نقوی نے مزید کہا کہ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا کا احترام کر کے دنیا کے سامنے عورت کی عظمت و وقار کا نمونہ پیش کیا، جس دور میں لڑکیوں کو زندہ دفنایا جا رہا تھا، اس دور میں رسول اللہ کا ایک عورت کی تعظیم کے لیے اٹھنا اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ اسلام ہمیشہ سے خواتین کے احترام کا قائل رہا ہے۔ حقوقِ نسواں کا زبانی دعویٰ، دنیا کا طریقہ ہے اور عملی طور پر ان کے حقوق کی رعایت کرنا اسلام کا کارنامہ ہے۔
اس موقع پر مولانا سید حیدر عباس گوپال پوری نے عزاء خانۂ محلہ جعفری میں مجالس سے خطاب کرتے ہوئے حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا کے فضائل ومناقب پیش کیے اور آپ کی شخصیت کے امتیازات وخصوصیات بیان کیں۔
اس موقع پر خواتین کے لیے بھی مجالسِ عزاء کا انعقاد ہوا، جن میں بڑی تعداد میں خواتین نے شرکت کر کے سیدہ سلام اللہ علیہا سے عقیدت کا اظہار کیا۔