حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، امروہہ ہندوستان؛ شب بعثت و معراجِ پیغمبر (ص) کے موقع پر، بعثت کی اہمیّت کا ذکر کرتے ہوئے محقق ڈاکٹر شہوار حسین نقوی نے کہا کہ آج کی تاریخ بنی نوع انسانی کے لیے انتہائی مسرت و خوشی کی تاریخ ہے کہ جس دن اللہ تبارک وتعالیٰ نے حضورِ اکرم (ص) کو مبعوث بہ رسالت کر کے انسانی اقدار کو مرحلہ ارتقاء تک پہنچایا؛ جس دور میں پیغمبرِ اکرم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم اس جلیل القدر منصب پر فائز ہوئے وہ دور جاہلیّت کا دور تھا، پورا معاشرہ کفر و الحاد کے گھٹا ٹوپ اندھیرے میں ڈوبا ھوا تھا، ظلم وستم کی تیز آندھیاں انسانی وجود کو متزلزل کر رہیں تھیں، شرم وحیاء کا لباس تار تار ہو رہا تھا؛ ہر طرف بے شرمی اور بے حیائی کا بسیرا تھا، نہ بڑوں کی عزت تھی نہ چھوٹوں سے پیار، نہ پڑوسیوں کے حقوق کا خیال تھا نہ بھائیوں کی حرمت کا احساس؛ انسان اتنا پست ہوچکا تھا کہ قتل وغارت گری، لوٹ مار، مے نوشی اور قمار بازی اس کے معمولات میں تھے؛ درندگی کا یہ عالم تھا کہ باپ اپنے جگر کے ٹکڑے کو زندہ درگور کر کے فخر کرتا تھا، ایسے جہالت زدہ ماحول میں اللہ تبارک وتعالیٰ نے حضورِ اکرم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم کو امید کی کرن بنا کر مبعوث بہ رسالت فرمایا، اس کرن نے دیکھتے ہی دیکھتے سارے عالم کو علم وآگہی، تسلیم و رضا اور عبادت وبندگی سے منور کر دیا، وہ معاشرہ جو جہنم بنا ہوا تھا، نبی اکرم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم کے وجود مسعود کے طفیل میں جنت نظیر بن گیا؛ أمیرالمؤمنین حضرت علی علیہ سلام نے اپنے خطبے میں اس دور کی مکمل عکاسی کی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں چاہیے کہ بعثت کی اہمیت کو سمجھیں اور تبلیغ اسلام کے سلسلے میں نبی اکرم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم نے جو زحمات برداشت کی ہیں انھیں یاد رکھیں۔
آپ کا تبصرہ