۲۱ آذر ۱۴۰۳ |۹ جمادی‌الثانی ۱۴۴۶ | Dec 11, 2024
سید احمد بخاری

حوزہ/ سید احمد بخاری نے اپنے خطاب میں کہا کہ 1947ء میں ہم جس نازک صورتحال میں تھے، آج ہماری حالت اس سے بھی بدتر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کس سمت جا رہا ہے، یہ کہنا مشکل ہے اور اس صورتحال میں وزیراعظم نریندر مودی کو مسلمانوں سے بات کرنی چاہیئے۔ انہوں نے تجویز پیش کی کہ مودی صاحب تین ہندو اور تین مسلمانوں کو بات چیت کے لیے مدعو کریں تاکہ مسائل کے حل کی راہ ہموار ہو سکے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، دہلی کی شاہی جامع مسجد میں خطاب کے دوران شاہی امام سید احمد بخاری جذباتی ہو گئے اور خطاب کے دوران رو پڑے۔ انہوں نے اس موقع پر وزیراعظم نریندر مودی سے ایک خصوصی اپیل بھی کی۔

سید احمد بخاری نے اپنے خطاب میں کہا کہ 1947ء میں ہم جس نازک صورتحال میں تھے، آج ہماری حالت اس سے بھی بدتر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کس سمت جا رہا ہے، یہ کہنا مشکل ہے اور اس صورتحال میں وزیراعظم نریندر مودی کو مسلمانوں سے بات کرنی چاہیئے۔ انہوں نے تجویز پیش کی کہ مودی صاحب تین ہندو اور تین مسلمانوں کو بات چیت کے لیے مدعو کریں تاکہ مسائل کے حل کی راہ ہموار ہو سکے۔

انہوں نے نریندر مودی جی سے اپیل کرتے ہوئے کہا، "مودی صاحب، آپ جس منصب پر فائز ہیں، اس پر انصاف کے تقاضے پورے کریں اور مسلمانوں کے دل جیتیں۔ ملک کے وہ عناصر جو سماجی ہم آہنگی کو نقصان پہنچا رہے ہیں، ان کا سدباب کریں۔"

یہ اپیل ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب سنبھل میں جامع مسجد کے سروے کے معاملے پر ہونے والے تشدد میں چار افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔ اس کے علاوہ ملک کے مختلف حصوں میں مساجد کے سروے کے حوالے سے عدالتوں میں درخواستیں دائر کی گئی ہیں۔

امام بخاری نے مزید کہا کہ دہلی کی جامع مسجد کے حوالے سے اے ایس آئی نے وضاحت کی ہے کہ ان کا مسجد کے سروے کا کوئی ارادہ نہیں، لیکن حکومت کو سنبھل، اجمیر اور دیگر مقامات پر ہونے والے سروے کے حوالے سے سنجیدگی سے غور کرنا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ ہندو، مسلم، مندر اور مسجد کے معاملات کو طول دینا ملک کے مفاد میں نہیں۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ سنبھل میں 24 نومبر کو مغلیہ دور کی شاہی جامع مسجد کے سروے کے بعد حالات کشیدہ ہو گئے تھے۔ تشدد کے نتیجے میں چار افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہو گئے تھے۔ ان واقعات کے بعد ضلع میں کشیدگی کا ماحول برقرار ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .