حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مولانا احسان عباس قمی مبارک پوری نے ہندوستان کے معروف خطیب اور عالم دین کی المناک رحلت پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے تعزیتی پیغام جاری کیا ہے۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
اذا مات العالم ثلم فی الاسلام ثلمۃ لا یسدھا شیء الی یوم القیامۃ
امام جعفرصادق علیہ السّلام فرماتے ہیں کہ جب کوئی عالم مرتا ہے تو اسلام میں ایک ایسا خلا پیدا ہو جاتا ہے جسے قیامت تک کوئی بھی شیء بھر نہیں سکتی۔
دنیا میں روزانہ سینکڑوں اموات ہوتی ہیں، مگر کچھ اموات ایسی ہوتی ہیں جو دیرپا ہوتی ہیں اور انہیں بھلا پانا نہ صرف مشکل، بلکہ ناممکن ہوتا ہے انہی اموات میں آفتابِ خطابت، معلم و مدرس، مصنف و مؤلف، مبلغ یگانہ و استاد فرزانہ حضرت مولانا سید نعیم عباس صاحب قبلہ سربراہ جامعۃ المنتظر نوگانواں سادات کی موت ہے، جس نے قلب وجگر کو چھلنی کر کے رکھ دیا ہے۔
خطابت کا آفتاب غروب ہوگیا، مسند تدریس کا غازی چلا گیا، تبلیغ دین کا ہونہار سپاہی نہ رہا، نوگانواں سادات کا ہونہار سپوت آج ہمیشہ کے لیے اسی سرزمین پر سو گیا۔
انا للہ وانا الیہ راجعون
مولانا مرحوم انتہائی بااخلاق اور ملنسار تھے؛ مجھے یاد ہے ۲۰۱۰ء میں عشرۂ محرم کے سلسلے میں، میں جموں و کشمیر کے منڈی علاقے میں اور آپ پونچھ میں تھے۔ لوگوں نے میرے بارے میں آپ کو بتایا تو موصوف اتنے بزرگ ہونے کے باوجود مجھ سے ملنے کے لئے منڈی آ گئے اور پیار سے گلے لگایا، کچھ دیر گفتگو ہوئی پھر موصوف وہاں سے رخصت ہوگئے، مرنے کے بعد یہی سب یاد آتا ہے، افسوس اب کبھی ملاقات نہیں ہوگی۔
اللہ تعالٰی سے دعا ہے کہ وہ مولانا مرحوم کے درجات عالی فرمائے اور پسماندگان نیز شاگردان کو صبر جمیل و اجر جزیل عطا کرے۔ (آمین یارب العالمین)
شریکِ غم؛ احقر احسان عباس قمی مبارکپوری
آپ کا تبصرہ