۵ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۵ شوال ۱۴۴۵ | Apr 24, 2024
مولانا شمع محمد رضوی

حوزہ/ ناشکرے بندوں کی جرات بڑھتی گئی بندوں پہ اعتراض کرتے کرتے خداتک پہوچے؟ قرآن مجید میں کسی قسم کی دخالت نہیں؟ جب انسان ایک آیت بھی اسکے جیسی نہیں لاسکتا تو؟ پھر قرآن مجید میں ۲۶آیت کیسے اضافی ہوسکتی ہے؟۔      

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ہندوستان کے برجستہ عالم دین و محقق و مدبر حجۃ الاسلام و المسلمین مولانا سید شمع محمد رضوی نے کہا کہ ناشکرے بندوں کی جرات بڑھتی گئی بندوں پہ اعتراض کرتے کرتے خداتک پہوچے؟ قرآن مجید میں کسی قسم کی دخالت نہیں؟ جب انسان ایک آیت بھی اسکے جیسی نہیں لاسکتا تو؟ پھر قرآن مجید میں ۲۶آیت کیسے اضافی ہوسکتی ہے؟۔ 

مولانا موصوف نے کہا کہ قرآن مجید میں دخالت کے تعلق مذمت کرتے ہوئے دلیل پیش کی:

(۱)پہلی دلیل:انانحن نزلناالذکروانالہ لحافظون؃ قرآن مجیدکے سورہ حجرکی نویں آیت میں ارشادہوا!ہم نے اس قرآن کونازل کیا ہےاورہم ہی اسکی حفاظت کرنے والے ہیں؟ یعنی یہ رب العالمین کی طرف سے عظمت قرآن کااعلان ہے کہ اسے ہم نے ہی نازل کیاہے اور اسمیں کسی بندے کاایک حرف یاایک آیت کے برابر حصہ نہیں ہے اورپھرہم ہی اسکی حفاظت کرنے والے ہیں کہ اسمیں باطل کی آمیزش یاسکی تباہی وبربادی کاکوئی امکان نہیں ہے؟ یہ واضح اعلان ہے کہ!قرآن میں کسی طرح کی تحریف ممکن نہیں ہے نہ اسمیں کوئی آیت کم ہوسکتی ہے اور نہ زیادہ۔ نتیجہ یہ ملاکہ قرآن میں کوئی بشردخالت نہیں دے سکتااورنہ ہی ایک آیت یاایک حرف کوکم وزیادہ کرسکتاہے؟۔

(۲) دوسری دلیل: سورہ فصلت کی ۴۱اور۴۲ویں آیت میں خداوندعالم کاارشادہے!'' وانہ لکتاب عزیزلایاتی الباطل من بین یدیہ ولامن خلفہ تنزیل من حکیم حمید'' یہ ایک عالی مرتبہ کتاب ہے جسکے قریب سامنے یاپیچھے کسی طرف سے باطل آبھی نہیں سکتا؟کیونکہ یہ خداوند حکیم اورحمیدکی نازل شدہ کتاب ہے؎۔

توضیح !اسمیں کوئی شک نہیں ہے کہ پروردگارعالم نے اپنی کتاب کومختلف جہات سے محفوظ بنایا، اسکے الفاظ کوفصاحت اور بلاغت کے ذریعے محفوظ بنایا تاکہ کوئی لفظ فصاحت اور بلاغت کے خلاف قریب نہ آسکے اوراسکے معانی کوحقایق ومعارف کے ذریعے محفوظ بنا دیا تاکہ کسی طرح کی غلط بیانی کا شبہہ پیدا نہ ہوسکے،پھراسکے مجموعہ کو ہرطرف سے تحریف وترمیم سے محفوظ بنادیاہے کہ نہ ایک لفظ کاضافہ ہوسکے اورنہ کسی طرح کی کمی ہوسکے اورجب بھی کوئی فرد یاجماعت اسمیں کسی طرح اور ترمیم کرنا چاہے تو اسے رسوائی کا سامنا کرنا پڑے اورقرآن اپنی عظمت کاخود تحفظ کرے جیساکہ ماضی قریب میں صاحب تفسیر کاشف کے بیان کے مطابق اسرائیل نے اپنے ریڈیو سے قرآن نشر کرنا شروع کیا تھا اور اسمیں یہودیوں کے بارنمیں نازل ہونے والی آیات میں تحریف شروع کردی تھی اوربعض سادے لوح بیچارے اور ضمیر فروش مسلمان، عقل کے اندھے بھی اسرائیل کے ہمنوابن گئے تھے کہ وہ اپنے ریڈیوسے قرآن نشرکر رہا ہے اورچند ہی دنوں میں سارا راض فاش ہوگیا اور قرآن حکیم کی عظمت وقداست محفوظ رہ گئی اورتحریف کرنے والوں کورسوائی کامنھ دیکھناپڑا، اگر قوت الٰہی کارفرمانہ ہوتی تو مسلمان اس تحریف کوبھی کمال فصاحت وبلاغت قراردیدتے اورقرآن کامفہوم تہہ وبالا ہو جاتا "'' امورمذکورہ پر ہمارے علماع فرماتے ہیں:

علامہ طباطبائی طاب ثراہ مفسر تفسیرالمیزان'' آپ فرماتے ہیں کہ خداوندعالم کی حکت کایہ تقاضہ ہے کہ اسکی طرف سے لغوباتیں نہیں ہوتی ہیں اوراسمیں کمی اورزیادتی کبھی بھی نہیں پائی جاسکتی؟

(۳) تیسری دلیل:قرآن مجیدکاچیلینج؎[تحدی]!یہ کتاب ہرطرح سے پاک وپاکیزہ ہے۔ قرآن مجیدنے چند بار [سورہ ہودکے تیرہویں،سورہ بقرہ کی تیسویں،سورہ یونس کی ۳۸ویں آیت میں]کج راہوں کوچیلینج کیا؟ اگرتمہیں اسکے کلام الٰہی میں شک وتردیدہے تو۱۰ سورے کاجواب لاو، اگر یہ نہیں کرسکتے توایک سورہ کاجواب لاو،ظاہرسی بات ہے جواب لائیں بھی توکیسے ؟ خدا خدا ہے بشر بشر ہے۔ خداوند عالم نے سورہ اسراکی ۸۸ویں آیت میں کہااگرتمام جن وانس ملکراس قرآن کے جیسا لانا چاہیں تو نہیں لاسکتے؟ جب انسان ایک آیت بھی اسکے جیسی نہیں لاسکتاتو؟۔ پھر قرآن مجید میں۲۶آیت کیسے اضافی ہوسکتی ہے؟

(۴): امور مذکورہ روایت کی روشنی میں:

(الف):حضرت محمدمصطفےٰ ص اور ائمہ اطہارؑ سے نقل ہے کہ! قرآن میں کسی قسم کی تحریف نہیں؟۔۔۔ کیونکہ چونکہ قرآن انسانیت کے لئے نمونہ اورآئیڈیل ہے یعنی اچھایی کوبرائی سے دورکرکے پیش کرتا ہوں قرآن مجیدنے ہمیں یہی بتایاکہ اسکوکرواسے مت کرو،،یہ اسی وقت آیڈیل سبھی کلئے بن سکتاہے جب اسمیں کوئی اختلاف اورکوئی تحریف نہ ہو اگر ذرا سابی کوئی شبھہ پایاجائےتوانسانیت اسے اپنا رہنما نہیں بنا سکتی۔ سبھی حضرات کورسول اسلام کی فقط ایک ہی حدیث پیش کرتاہوں کہ پیغمبراسلامصنے فرمایا! انی تارکم فیکم الثقلین کتاب اللہ وعترتی اھلبیتی ما ان تمسکتم بھما لن تضلوا ابدا۔ یعنی یہ حدیث قرآن وحدیث سے رابطے کو ہر زمانے میں ضروری بتاتی ہے۔ اگرذرابرابربھی خدانخواستہ تحریف کا کوئی قایل ہو تو اس حدیث کا منکر ہوتا ہوا دکھائی دیگا اوریہ بات تضاد کے علاوہ کچھ اور نہیں؟۔

(ب): کتابوں میں ملتاہے کہ معاویہ نے جب امام حسن علیہ السلام سے [کہ قرآن مجید کے بعض حصے مٹ چکے ہیں] اسکے بارنمیں بحث کی تو امام حسنؑ نے فرمایا!خداکی قسم یہ تمہاری بات جھوٹ کے علاوہ کچھ اور نہیں؟۔                     
                                                                

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .