۸ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۸ شوال ۱۴۴۵ | Apr 27, 2024
مولانا سید محمد کوثر علی جعفری

حوزہ/ ہندوستان میں آج ایک اور سلمان رشدی وسیم رضوی کے نام سے پیدا ہوا ہے جس نے کورٹ میں عرضی داخل کی ہے کہ قرآن مجید سے بعض آیات کو نکال دیا جائے!۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جموں/ ریسرچ اسکالر (K.U) حجۃ الاسلام و المسلمین مولانا سید محمد کوثر علی جعفری نے کہا کہ قرآن کریم یا قرآن (عربی: القرآن الکریم)، دین اسلام کی مقدس کتاب ہے۔ مسلمانوں کا عقیدہ ہے کہ قرآن خدا کا کلام ہے جسے فرشتہ وحی، جبرائیل کے ذریعے حضرت محمدؐ پر نازل کیا گیا ہے۔ مسلمان قرآن کے الفاظ اور معانی دونوں کو خدا کی طرف سے نازل شدہ جانتے ہیں۔ پیغمبر اکرمؐ کے زمانے میں قرآن کی آیتیں مختلف چیزوں جیسے حیوانات کی کھال، کھجور کی شاخیں، کاغذ اور کپڑوں پر پراکندہ طور پر لکھی ہوئی تھیں جنہیں آپؐ کے بعد اکٹھا کرکے کتاب کی شکل دے دی گئی۔

قرآن مسلمانوں کا فکری منبع اور اسلامی فکری منابع جیسے حدیث اور سنت کی طرح ایک اور معیار ہے؛ یعنی اسلامی دیگر منابع سے جو معارف ملتے ہیں اگر وہ قرآنی تعلیمات کے مخالف ہوں تو ان کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔پیغمبر اکرمؐ اور شیعہ ائمہ کی احادیث کے مطابق احادیث کو قرآن مجید سے موازنہ کیا جائے اور اگر قرآن کے مطابق نہ ہوں تو ان کو جعلی اور غیر معتبر قرار دیا جائے۔

مثال کے طور پر پیغمبر اکرمؐ کے بارے میں کہا گیا ہے: جو بھی بات مجھ سے منقول ہوجائے، اگر وہ قرآن کے مطابق ہو تو وہ میری بات ہوگی اور اگر قرآن کے منافی ہو تو وہ میرا کلام نہیں ہوگا۔ امام صادقؑ سے بھی ایک حدیث آئی ہے کہ جو بھی حدیث قرآن سے منافی ہو تو وہ جھوٹی ہے۔

قرآن میں مختلف موضوعات جیسے اعتقادات، اخلاق، احکام، گذشتہ امتوں کی داستانیں، منافقوں اور مشرکوں سے مقابلہ وغیرہ پر مختلف انداز میں بحث کی گئی ہے۔ قرآن میں مطرح ہونے والے اہم موضوعات میں سے بعض یہ ہیں: توحید، معاد، صدر اسلام کے واقعات جیسے رسول اکرمؐ کے غزوات، قصص القرآن، عبادات اور تعزیرات کے حوالے سے اسلام کے بینادی احکام، اخلاقی فضایل اور رذایل اور شرک و نفاق سے منع وغیرہ جیسے موضوعات پر گفتگو کی گئی ہے ۔
قرآن نے امن و محبت کا پیغام دیا ہے اور ہر طرح کے قتل و غارتگری سے روکا ہے ظلم سے روکا ہے اور پاکیزگی نفس کا بہترین ذریعہ ہے قرآنی تعلیمات کے مطابق انسان کائنات کے ایک چھوٹے سے ذرے پر بھی ظلم و تشدد نہیں کر سکتا ہے جہاں پر قرآن مجید میں لفظ جھاد یااس کے مترادفات کا استعمال ہوا ہے اس کے معنی ہر گز یہ نہیں جو آج دشمنان اسلام پیش کر رہے ہیں چونکہ وہ قرآن کی معرفت نہیں رکھتے اور اسلام جیسے مقدس دین کو بدنام کرنے کیلئے استعمار کا آلہ کار بنے ہوئے ہیں اس لئے وہ قرآن مجید کی من مانی تفسیر کر کے لوگوں کو گمراہ کرنا چاہتے ہیں۔
ہندوستان میں آج ایک اور سلمان رشدی وسیم رضوی کے نام سے پیدا ہوا ہے جس نے کورٹ میں عرضی داخل کی ہے کہ قرآن مجید سے بعض آیات کو نکال دیا جائے؟
اس ملعون سے میرے کچھ سوالات ہیں۔
1:کیا تم مسلمان ہو ؟
2:کیا تمہارے اندر قرآن مجید کو پڑھنے یا سمجھنے کی صلاحیت ہے؟
3:کیا تم عربی زبان سے آشنائی رکھتے ہو؟
4:کیا تم نے تفاسیر قرآن کا مطالعہ کیا ہے ؟
5:کیا تم قرآن کے معانی اور مفاہیم کو اچھی طرح سمجھتے ہو؟

نہ جانے اس طرح بہت سارے سوالات ہیں مجھے معلوم ہے ان سوالات کا اس ملعون کے پاس کوئی جواب نہیں ہے۔
ملعون وسیم رضوی نے ہمارے عقائد پر حملہ کیا ہے  قرآن مجید کی شان میں گستاخی کی ہے جس کو ہر گز معاف نہیں کیا جائے گا وسیم رضوی کا دین مبین اسلام سے کوئی تعلق نہیں وہ دین سے خارج ہو چکا ہے لہٰذا تمام افراد کو ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے اور سنجیدگی کے ساتھ اس کا مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے ۔

وسیم رضوی کے اقدام سے تمام مسلمانوں اور قرآن مجید سے محبت اور عقیدت رکھنے والوں کے دل مجروح ہوئے ہیں اور ان کو سخت صدمہ پہونچا ہے۔

ہم شدید الفاظ میں ملعون وسیم رضوی کے اس اقدام کی مذمت کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں اس منحوس کو سلاخوں کے پیچھے ڈالا جائے اور عالم اسلام اور دنیائے انسانیت کو اس کے شر سے بچایا جا سکے اور اگر ایسا نہیں ہوتا اور حالات خراب ہوتے ہیں تو حکومت اس کی ذمہ دار ہو گی ۔

 

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .