۲ آذر ۱۴۰۳ |۲۰ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 22, 2024
مجلس علماء امامیہ جموں و کشمیر

حوزہ/ مجلس علماء امامیہ کی عبوری انتظامیہ کمیٹی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ قرآن کریم خدا کا کلام اور دین اسلام کی مقدس کتاب ہے اور اگرچہ مسلمانوں میں مختلف مسالک اور فرقے پائے جاتے ہیں لیکن سب کا یہ مشترکہ اور پختہ عقیدہ ہے کہ یہی قرآن ہے جسے اللہ تعالیٰ نے حضرت محمدؐ پر نازل کیاہے اور یہ مقدس کتاب ہر قسم کی تحریف، کمی و زیادتی سے منزہ و مبرا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مجلس علماء امامیہ جموں و کشمیر نے لکھنؤ کے وسیم رضوی کے قرآن مجید سے متعلق حالیہ قابل اعتراض بیان اور کورٹ میں عرضی داخل کرنے کے اقدام کو اس کی ہرزہ سرائی اور اسلام دشمنی قرار دیتے ہوئے اس کی پرزور مذمت کی ہے۔ مجلس علماء امامیہ کی عبوری انتظامیہ کمیٹی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ قرآن کریم خدا کا کلام اور دین اسلام کی مقدس کتاب ہے اور اگرچہ مسلمانوں میں مختلف مسالک اور فرقے پائے جاتے ہیں لیکن سب کا یہ مشترکہ اور پختہ عقیدہ ہے کہ یہی قرآن ہے جسے اللہ تعالیٰ نے حضرت محمدؐ پر نازل کیاہے اور یہ مقدس کتاب ہر قسم کی تحریف، کمی و زیادتی سے منزہ و مبرا ہے۔ نام نہاد شیعہ وقف بورڈ لکھنو کے سابقہ چیئرمین گستاخ وسیم رضوی نے جو قرآن مجید کی شان میں گستاخی اور بے ادبی کی ہے اس کو ہرگز معاف نہیں کیا جاسکتا اور اس خبیث کے اس اقدام سے تمام مسلمانوں اور قرآن مجید سے عقیدت و محبت رکھنے والوں کے دل بےحد مجروح ہوئے ہیں۔ 

بیان میں کہا گیا ہے کہ اس ملعون نے اس سے پہلے بھی ذاتی مفادات کو حاصل کرنے اور گرفتاری سے بچنے کے لئے ایسے ایسے ہی گستاخانہ، بے بنیاد اور قابل مذمت بیانات دئے ہیں لیکن اب یہ بیان برداشت نہیں کئے جا سکتے ہیں۔ پچھلے چند برسوں سے ایسے افراد کو مسلمانوں کے اداروں میں مسلط کیا جا رہا ہے جو در واقع آرایس ایس اور بی جے پی کے آلہ کار ہیں اور ان کے اشاروں پر ہی یہ لوگ بے خوف ایسے بیانات، اقدامات اور حرکتیں کررہے ہیں۔ اس سے بڑے مجرم وہ وقف بورڈ کے ممبران ہیں جو اس کی تائید کررہے ہیں۔ان کی خاموشی یہ ثابت کررہی ہے کہ وہ اسکے تمام جرائم میں شامل ہیں۔

مجلس علماء واضح کرنا چاہتی ہے کہ حکومت ہند جموں و کشمیر میں شیعہ وقف بورڈ بنانے کی آڑ میں وسیم رضوی جیسے آلہ کاروں کو شیعیان کشمیر کے سروں پر سوار کرکے یہاں بھی فرقہ وارانہ حالات خراب کرنا چاہتی ہے جسے کسی بھی صورت میں کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا۔ 

واضح رہے ہندوستان کے تمام اہم اور ذمہ دار علماء نے اس کے بیانات کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کو اسلام سے کوئی تعلق نہیں بلکہ وہ دین سے خارج ہوچکا ہے۔

لہذا ہم شدید الفاظ میں اس کے اس اقدام کی شدید مذمت کرتے ہیں اور حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں اس منحوس کو سلاخوں کے پیچھے ڈالا جائے اور عالم اسلام اور دنیائے انسانیت کو اس کے شر سے بچایا جا سکے اور تمام مسلمین اور خصوصاً علماء دین کو بھایی چارہ کے ساتھ ہوشیار رہنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہنا چاہتے ہیں کہ اس موقعہ پر امت مسلمہ کو بڑی حکمت وسنجیدگی کے ساتھ ایسے شرپسند دشمن دین کامقابلہ کرنے کی ضرورت ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .