۱۴ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۴ شوال ۱۴۴۵ | May 3, 2024
مولانا محمد ولی رحمانی

حوزہ/ مولانا محمد ولی رحمانی نے کہا کہ قرآن مجید کی آیتوں کو ہٹانے یا مٹانے کا مسئلہ کسی فرقہ یا مسلک سے تعلق نہیں رکھتا بلکہ پوری دنیا کے مسلمانوں کے متفقہ عقیدہ سے اس کا تعلق ہے، اس لیے میں مسلمانوں کی تمام جماعتوں خواہ وہ شیعہ ہوں، سنی ہوں، بوہرہ ہوں، دیوبندی ہوں، بریلوی ہوں، اہل حدیث ہوں یا کسی بھی فرقہ سے تعلق رکھتے ہوں اپیل کرتاہوں کہ اس معاملہ میں اشتعال میں آنے کی، احتجاج و مظاہرہ، دھرنا یا جلسہ جلوس کرنے کی قطعی ضرورت نہیں ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، قرآن پاک کی آیتوں کو ختم کرنے کے بارے میں وسیم رضوی کی دریدہ دہنی پر جنرل سکریٹری آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ قرآن کریم اللہ تعالیٰ کی نازل کی ہوئی کتاب ہے ،اس بات پر پوری دنیا کے تمام فرقوں کے مسلمانوں کامکمل اتفاق ہے کہ قران کریم اپنی اصلی نازل شدہ صورت میںپوری دنیا میں موجود ہے ،اور ان شائ اللہ رہتی دنیا تک باقی رہے گا ۔قرآن کی کسی آیت میں تبدیلی کا سوچنا تو دور اس کے زیر و زبر اور ایک نقطہ تک میںبھی ترمیم کی گنجائش نہیں ہے ۔آج تک جتنے لوگوں نے قرآن کریم پر اعتراض کرنے کی کوشش کی انہیں منہ کی کھانی پڑی اور وہ اپنے ارادہ میں ناکام و نامراد ہوئے ۔ یوپی کے شیعہ وقف بورڈ کے سابق چیئرمین وسیم رضوی نے قرآن کریم کی26آیتوں کے بارے میں سپریم کورٹ میں پٹیشن داخل کی ہے ، یہ صرف پبلسٹی حاصل کرنے کا ایک اسٹنٹ اور ایسے سیاسی مفادات حاصل کرنے کی غرض سے ہے جو ذاتی نوعیت کے ہیں۔

یہ باتیں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے جنرل سکریٹری حضرت مولانا محمد ولی رحمانی صاحب نے وسیم رضوی کی قرآن کریم کے بارے میں حالیہ بدتمیزیوں پر اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہیں۔

جنرل سکریٹری بورڈ نے مزید کہا کہ وسیم رضوی کی یہ حرکت کوئی نئی نہیں ہے ، ایسی بد تمیزیاں و اسلام ، مسلمانو ں اور شعائر اسلام کے بارے میں ماضی میں بھی کرتے رہے ہیں ، جو لوگ اس سے واقف ہیں اور خبروں پر نگاہ رکھتے ہیں وہ اس کو اچھی طرح جانتے ہیں۔

مولانا محمد ولی رحمانی صاحب نے مزید کہا کہ قرآن مجید کی آیتوں کو ہٹانے یا مٹانے کا مسئلہ کسی فرقہ یا مسلک سے تعلق نہیں رکھتا بلکہ پوری دنیا کے مسلمانوں کے متفقہ عقیدہ سے اس کا تعلق ہے، اس لیے میں مسلمانوں کی تمام جماعتوں خواہ وہ شیعہ ہوں، سنی ہوں، بوہرہ ہوں، دیوبندی ہوں، بریلوی ہوں، اہل حدیث ہوں یا کسی بھی فرقہ سے تعلق رکھتے ہوں اپیل کرتاہوں کہ اس معاملہ میں اشتعال میں آنے کی ،احتجاج و مظاہرہ، دھرنا یا جلسہ جلوس کرنے کی قطعی ضرورت نہیں ہے، معاملہ سپریم کورٹ میں ہے، آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی ٹیم اس معاملہ کو شروع سے دیکھ رہی ہے، اور اس نے ماہرین قانون کے مشورے سے اپنا موقف تیار کر لیا ہے، پٹیشن تیار ہو رہی ہے، اعلیٰ قانون دانوں کے مشورہ کے مطابق مناسب وقت پر سپریم کورٹ میں پیش کیا جائے گا۔اور پوری مضبوطی سے سپریم کورٹ میں مسلمانوں کا موقف رکھا جائے گا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .