۵ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۵ شوال ۱۴۴۵ | Apr 24, 2024
مولانا فیض عباس مشہدی

حوزہ/ آج سے چودہ سو برس پہلے یزید نے قرآن کا انکار کرکے اپنے ہدایت سے گمراہی کی طرف جانے کا اعلان کیا تھا اور آج ایک بار پھر یزید کی نمائندگی کرتا ہوا ایک شخص قرآن اور اس کی آیات کی صداقت کا  انکار اور ان کی مخالفت کرتے ہوئے اپنے مرتد ہونے کا اعلان کر رہا ہے ایسے مرتد افراد سے تعلقات رکھنا یا اس کے لیے دل میں محبت ہونا خود ایمان میں ضعف کی ایک نشانی ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، لکھنؤ/ آج آصفی مسجد لکھنؤ میں جمعہ کے خطبہ سے قبل حجۃ الاسلام و المسلمین مولانا سید فیض عباس مشہدی نے بیان کیا کہ خداوند عالم نے انسان کو لاکھوں نعمتیں دے کر دنیا میں بھیجا لیکن کبھی احسان نہیں جتایا مگر جب محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہِ وسلم کو نبی کی حیثیت سے دنیا پر بھیجا تو کہا کہ "ہم نے مومنوں پر احسان کیا کہ ان میں سے ایک کو نبی بنا کر بھیجا" ( آل عمران ۱۶۴ )کیونکہ نبوت ہی وہ طریقہ ہے کہ جس سے انسان ہدایت اور گمراہی کے راستوں کو صحیح طریقے سے پہچانتا ہے لہذا آیت میں یہ بھی اشارہ ہوا کہ اس کے آنے سے پہلے تم سب کھلی ہوئی گمراہی پر تھے۔لیکن نبی کے بعد بھی بہت سے ایسے افراد نظر آتے ہیں جو ہدایت سے گمراہی کی طرف جاتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آج سے چودہ سو برس پہلے یزید نے قرآن کا انکار کرکے اپنے ہدایت سے گمراہی کی طرف جانے کا اعلان کیا تھا اور آج ایک بار پھر یزید کی نمائندگی کرتا ہوا ایک شخص قرآن اور اس کی آیات کی صداقت کا  انکار اور ان کی مخالفت کرتے ہوئے اپنے مرتد ہونے کا اعلان کر رہا ہے ایسے مرتد افراد سے تعلقات رکھنا یا اس کے لیے دل میں محبت ہونا خود ایمان میں ضعف کی ایک نشانی ہے۔

لہذا ہر مومن کو چاہیے کہ جس طرح بھی ہو سکتا ہے اپنے زمانے کے یزید کی مخالفت کرے اور حسینی علمبردار افراد کے پرچم تلے آکر پیغمبر اور ائمہ علیہم السلام کے مشن کو آگے بڑھاتے رہے۔ ورنہ وہ دین دور نہیں جب اسلام کو اس جیسے افراد اپنے نجس ارادوں سے داغدار کرنے کی کوشش کرتے رہیں گے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .

تبصرے

  • Suhail Rizvi IN 23:20 - 2021/03/15
    0 0
    ہندوستان کی عدالت جن مذہبی کتابوں کو مقدس مان کر مدعی اور مدعا الیہ سے قسم کھلواکر بیان سنتی ہے کیوں کہ ہندوستان کا آئین اسکو مقدس مانتا ہےاس لۓ عدالت کا ایسے مقدمہ داخل کرنا خود ان کتابوں کی توہین کے مترادف ہے۔اگر مقدمہ داخل ہو بھی جاۓ تو فوراٌ خارج کرکے مقدمہ داخل کرنے والے پر توہین کا مقدمہ چلانا چاہیے۔ ہر مذہبی کتاب کی توہین کرنا دینی اور دنیاوی جرم ہے۔اور اگر اسی مذہب کا کوئ شخص ہو تو وہ اس مذہب کا باغی اور مرتد ہے۔اک وسیم کیا ہر گذرے ہوۓ اور آنے والے ایسے افراد پر لعنت۔