جمعرات 20 مارچ 2025 - 22:59
لکھنؤ؛ امام علی علیہ السلام کی شہادت پر دین اور ہم میں مجلس

حوزہ/ عین الحیات ٹرسٹ کے زیر اہتمام "دین اور ہم" کے نام سے منعقد ہونے والی کلاسز میں روایتی طور پر 19 رمضان کو امام علی علیہ السلام، جنہیں اسلام میں امیرالمومنین کہا جاتا ہے، انکی کی شخصیت اور زندگی پر روشنی ڈالتے ہوئے ایک مجلس کا اہتمام کیا گیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،لکھنؤ/ عین الحیات ٹرسٹ کے زیر اہتمام "دین اور ہم" کے نام سے منعقد ہونے والی کلاسز میں روایتی طور پر 19 رمضان کو امام علی علیہ السلام، جنہیں اسلام میں امیرالمومنین کہا جاتا ہے، انکی کی شخصیت اور زندگی پر روشنی ڈالتے ہوئے ایک مجلس کا اہتمام کیا گیا۔ جس میں تلاوت قرآن کے بعد امام علی علیہ السلام کی یاد میں نوحے پیش کیے گئے۔

دین اور ہم کے سینٹرز جسمیں کشمیری محلہ واقع میلن میرج ہال میں مولانا عقیل عباس معروفی صاحب، الماس میرج ہال نیپئر روڈ میں مولانا حسنین باقری اور مولانا موسیٰ رضا صاحب، وکٹوریہ سٹریٹ واقع گولڈن پیلس میں مولانا یاسر حسین صاحب اور مولانا علی عباس خان صاحب جبکہ مہتاب باغ واقع باغِ سکینہ میں مولانا مشاہد عالم صاحب نے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ حضرت علی علیہ السلام اس رات اور مقدس رمضان کی تمام راتوں میں لوگوں کو کھانا کھلایا کرتے تھے اور انہیں وعظ فرماتے تھے۔ تاریخ میں ہے کہ وہ رمضان میں ہمیشہ لوگوں کو افطار اور رات کا کھانا دیتے تھے لیکن خود وہ کھانا نہیں کھاتے تھے۔ جب لوگ کھانا کھا لیتے تو انہیں نصیحت فرماتے تھے۔

وہ فرماتے تھے: "اے لوگو! جان لو کہ تمہارے اعمال کی کسوٹی دین ہے، تمہیں بچانے والا الله کا خوف ہے، تمہاری زینت اخلاق ہے ۔" حضرت علی علیہ السلام کے سر پر نماز کی حالتِ سجدہ میں تلوار مارنے والے ابن ملجم کو امام علیہ السلام کے پاس لایا گیا۔ آپ نے اس کا چہرہ دیکھا اور پوچھا: "کیا میں تجھ پر برا رہنما تھا؟ یہ جاننے کے باوجود کہ تو میری ہتھیلی کرے گا، کیا میں نے تیرے ساتھ احسان نہیں کیا؟ میں چاہتا تھا کہ اپنی نیکی سے تجھے دنیا کا بدقسمت ترین انسان نہ بننے دوں اور تجھے گمراہی سے نکال دوں۔" ابن ملجم رونے لگا۔ حضرت علی نے اپنے بیٹے امام حسن سے فرمایا: "اے بیٹے! اس کے ساتھ اچھا سلوک کرو، کیا تم نہیں دیکھ رہے کہ اس کی آنکھوں سے کتنا خوف ٹپک رہا ہے؟"

امام حسن نے کہا: "والد محترم! اس نے آپ پر تلوار چلائی ہے اور آپ کہہ رہے ہیں کہ اس کے ساتھ اچھا سلوک کروں؟" امام نے فرمایا: "ہم پیغمبر اسلام کے گھرانے والے رحم دل ہیں۔ اسے اپنا کھانا اور دودھ دو۔ اگر میں دنیا سے چلا گیا تو اس سے موت کا بدلہ لینا یا معاف کر دینا تمہارا حق ہوگا۔ اور اگر میں زندہ رہا تو پھر مجھے معلوم ہے کہ اس کے ساتھ کیا کرنا ہے اور میں معاف کرنے کو ترجیح دیتا ہوں۔"

اسی طرح انہوں نے حضرت علی علیہ السلام کے اقوال اور شخصیت کے حوالے سے روشنی ڈالی۔ اہم نکتہ یہ ہے کہ اس سے قبل منتظمین کی طرف سے امام حسن علیہ السلام کے یوم پیدائش کی پیشیو پر بھی خصوصی انتظامات کیے گئے تھے۔ آج کی مجلسِ عزا میں اشک بار آنکھوں کے ساتھ موجود شرکاء نے حضرت علی علیہ السلام کے جانشین حضرت امام مہدی علیہ السلام کو اس موقع پر خراجِ عقیدت (پُرسہ) پیش کیا۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha