۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
مراد رضا

حوزہ؍مولانا موصوف نے ابن ملجم کی شخصیت کو مورد مطالعہ قرار دیتے ہوئے اسے نمونۂ عبرت بتایا اور کہا کہ کس طرح ایک منفی تربیت انسان کو کہاں سے کہاں پہنچاسکتی ہے اور اسے بدبخت و نامراد بناسکتی ہے اس کی واضح مثال ابن ملجم ہے جو امام علی علیہ السلام کے پہلو میں اور آپ کے دسترخوان سے رزق و روزی حاصل کرنے کے باوجود جہنمی بن گیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق؍حجۃ الاسلام والمسلمین عالی جناب مولانا مراد رضا رضوی نے شب ضربت امیر کائنات امام علی علیہ السلام کے موقع پر اپنے یوٹیوب چینل سے جو مسلسل "ماہ رمضان بہار دعا" کے عنوان جاری ہے انسانی تربیت کے منفی پہلوؤں کو بیان کرتے ہوئے قاتلِ امام علی علیہ السلام کی سرگذشت بیان کی۔

مولانا موصوف نے ابن ملجم کی شخصیت کو مورد مطالعہ قرار دیتے ہوئے اسے نمونۂ عبرت بتایا اور کہا کہ کس طرح ایک منفی تربیت انسان کو کہاں سے کہاں پہنچاسکتی ہے اور اسے بدبخت و نامراد بناسکتی ہے اس کی واضح مثال ابن ملجم ہے جو امام علی علیہ السلام کے پہلو میں اور آپ کے دسترخوان سے رزق و روزی حاصل کرنے کے باوجود جہنمی بن گیا۔

یہ سرگذشت کتاب بحار الانوار ج ۴۲ ص ۲۶۲ کے حوالے سے مولانا موصوف نے بیان کی جس میں جناب امیر علیہ السلام اور ابن ملجم کے درمیان ایک مکالمے کا ذکر کیا گیا ہے جو کچھ یوں ہے:ابن ملجم نے کہا: «گویا آپ میرا نام سننے سے ناراحت اورکبیدہ خاطر یوگئے. خدا کی قسم، میں آپ کی خدمت میں رہنا اور آپ کے رکاب میں جنگ کرنا پسند کرتا ہوں اور میراقلب آپ کی محبت سے سرشار ہے.. خداکی قسم، آپ سے محبت کرنے والے سے محبت کرتا ہوں اور آپ کا دشمن میرا دشمن ہے۔

حضرت نے مسکراتے ہوئے فرمایا: میں تم کو قسم دیتا ہوں کہ تم میرے سوالات کے جواب میں سچ بولو گے .ابن ملجم نے اس سلسلہ میں قسم کھا ئی تو حضرت نے دریافت کیا :

کیا تم کو دودھ پلانے والی دائی یہودی نہیں تھی جو روتے ہوے تم کو چپ کراتے ہوے تمہاری پیشانی پر مار کے کہتی تھی: «چپ ہوجا ,تو تو ناقہ صالح کو قتل کرنے والے سے بھی زیادہ شقی ہے.. توبڑا ہو کر بہت بڑا اور سنگین جرم انجام دے گا اور اللہ تجھ پر غضبناک ہو گااور تو جہنم کی طرف روانہ ہوگا ؟

ابن ملجم: «جی!ایسا ہی ہے. لیکن اےامیرالمؤمنین، آپ میرے نزدیک سب سے زیادہ محبوب ہیں. حضرت نے فرمایا: کیا ایسا نہیں ہے کہ تم دوسرے بچوں کے ساتھ مل کر ایک دوسرے پر پتھر اور ڈھیلے پھینکتے تھے اور ہمیشہ دوسروں پر غالب آجاتے تھے,جب وہ بچے تم کو دور سے دیکھتے تو کہتے تھے کتا چرانے والی عورت کا لڑکا آگیا ؟ ابن ملجم: جی بالکل ایسا ہی ہے، خداکی قسم

حضرت نے فرمایا:کیا تمہیں یاد ہےکہ ایک دن تم ایک مرد کے ہاس سے گزر رہے تھےاور وہ بہت دیر سے تم کو گھور رہا تھا,تم کو دیکھتے ہی اس نے کہا:اے صالح نبی کی اونٹنی کے قاتل سےزیادہ شقی؟ ابن ملجم: جی

حصرت امیرالمؤمنين علیه السلام نے فرمایا:کیا تمہاری ماں نے تم کو خبر دی ہے کہ وہ حیض کے ایام میں حاملہ ہوئی تھی؟ ابن ملجم نے کچھ دیر غور کر کے کہا : جی، میری ماں نے مجھ سے یہ خبر بیان کی تھی.

فرمایا: کیا تم کو یاد ہے کہ ایک بوڑھے شخص نے تمہارے پاس سے گزرتے ہوے تم پر اپنے عصا سے وار کرتے ہوے کہا واے ہو تجھ پر اے ناقہ صالح کے قاتل سے زیادہ شقی: ؟ابن ملجم: جی۔

یہ جواب سننے کے بعد حضرت امیرالمؤمنين علیه السلام نے فرمایا: بس اب یہاں سے اٹھ جاؤ !خدا کی قسم نہ میں جھوٹ بولتا ہوں نہ میں نے جھوٹ سناہے! میں نے حق اور سچ کہا ہے. خدا کی قسم، تو ہی میرا قاتل ہےاور میری داڑھی کو میرے سر کے خون سے سرخ کردے گا اور اب اس کا وقت نزدیک ہے. پیغمبر صلی الله علیه و آله وسلم سے میں نے سنا ہے کہ آپ نے فرمایا : « تمہاراقاتل یهودیوں سے مشابہ ہے ، بلکه یهودی ہے

ابن ملجم : «اے امیرالمؤمنین، خدا کی قسم، سورج جن چیزوں ہر چمکتا ہےاور اب تک چمکا آپ ان سب سے زیادہ مجھے محبوب ہیں .لیکن اگر ایسا ہے جیسا آپ فرما رہے ہیں تو مجھے کہیں ایسی جگہ بھیج دیجیے کہ میں آپ سے دور ہو جاؤں. ». حضرت نے فرما یا: دوسرے نمایندوں کے ہمراہ رہو تاکہ میں تم کو یمن واپس ہو نے کی اجازت دوں۔

ایک دس افراد کے وفد نے حضرت امیرالمؤمنین علیه السلام کے حکم پر تین دنوں تک محله "بنی تمیم" میں سکونت اختیار کی اور پھر یمن واپس لوٹ گیا لیکن ابن ملجم بیماری کی وجہ سےکوفه میں رک گیااور ان لوگوں کے ساتھ یمن نہیں گیا.

کچھ دنوں بعد ابن ملجم صحت مند ہو گیا لیکن یمن واپس نہیں گیا اور کوفہ میں ہی قیام ہذیر ہو گیااور شب وروز حضرت امیرالمؤمنين علیه السلام کے ساتھ رہنے لگا. حضرت بھی اس کا خیال رکھتے تھے,اپنے گھر اس کی دعوت کرتے تھےاور اسے اپنے نزدیک رکھتے تھے ؛ لیکن همیشه فرمایا کرتے تھے: «تو میراقاتل ہے، اور یہ شعر ہڑھا کرتے تھے جس کا ترجمہ یہ ہے: «میں اس کی زندگی چاہتا ہوں اور وہ میری موت چاہتا ہے. ہاں !میں نے قبیلہ مراد کے دوست پر حجت تمام کردی ہے »

ابن ملجم اس بات کو بارہا سنا کرتا تھا ایک دن اس نے عرض کیا : اےاميرالمؤمنين، اب جب آپ میرے سلسلہ میں یہ سب کچھ جانتے ہیں تو آپ مجھے قتل کر دیجیے . حضرت نے جواب دیا: « ایسا کرنا جائز نہیں ہے کہ جب تک تم نے مجھ پر قاتلانہ حملہ نہ کیا ہو میں تم سے قصاص لوں »

تبصرہ ارسال

You are replying to: .