۴ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۴ شوال ۱۴۴۵ | Apr 23, 2024
عقیل الغروی

حوزہ / تمہارے دل میں جتنی معرفت ہو اتنا ہی اظہار کرو ، جس سے جتنی محبت ہو اتنا ہی اظہار کریں ، تعریف اتنی ہی کریں جتنی کہ حقیقت ہے ورنہ جھوٹ ہو گا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ریوائیول احیاء درس علماء کا آن لائن درس اور عوام کے لائیو سوال و جواب کے گذشتہ پروگرام میں حجۃ الاسلام والمسلمین عقیل الغروی بعنوان مدرس شریک ہوئے، آپ کے زیر بحث امام جعفر صادق علیہ السلام سے منصوب کتاب مصباح الشریعہ تھی۔

درس کا عنوان صدق تھا جس کے متعلق مولانا عقیل الغروی نے وضاحت کرتے ہوئے فرمایا کہ نیت کے بعد عموماً صدق پہ بات ہونی چاہیے، کتاب مصباح الشریعہ میں ۱۰۰ ابواب ہیں کچھ سیروسلوک کچھ اخلاق اور کچھ فقہی ابواب ہیں ان ابواب میں ترتیب نہیں ہے ۔

انہوں خواجہ نصیرالدین طوسی رحمۃ اللہ علیہ نے" تجرید" نامی ایک عظیم الشان اور یاد گار کتاب تصنیف فرمائی، انہی نے ایک کتاب اوصاف الاشراف تصنیف فرمائی ہے، جس میں پہلا عنوان مبدا حرکت ہے اس میں چھ عناوین ہیں : ایمان تباعت،نیت ،صدق، انابت اور اخلاص ایک ترتیب سے جب انسان اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی طرف حرکت کرتا ہے تو ان عناوین پر غور کرنے اور مطالب کو جذب ب کرنے کی ضرورت ہوتی ہے آغاز میں اس میں ہر ایک عنوان کی تفصیل ہیں۔

حجۃ الاسلام والمسلمین عقیل الغروی نے کہا کہ میں تسلسل کے ساتھ بیان کرنے کی کوشش کر رہا ہوں ، صدق مبدا حرکت سے لے کر آخر تک اہم ہے حق سبحانہ و تعالیٰ نے حقیقت صدق پر بات کی ہے اس ضمن میں کئی آیات ہیں :

یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَ كُوْنُوْا مَعَ الصّٰدِقِیْنَ(۱۱۹) سورہ التوبہ

اے ایمان والو اللہ سے ڈرو اور سچوں کے ساتھ ہوجاؤ۔

یہ صادقین اہل بیت علیہم السلام ہیں ، جو حب خدا میں فنا ہو جائیں جیسے حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ جناب جعفر طیار رضی اللہ عنہ اور شہداء کربلا

سورہ مبارکہ احزاب میں ہے :

مِّنَ الْمُؤْمِنِينَ رِجَالٌ صَدَقُوا مَا عَاهَدُوا اللَّهَ عَلَيْهِ

اور اہلِ ایمان میں سے کچھ ایسے بھی ہیں جنہوں نے وہ عہد و پیمان سچا کر دکھایا جو اللہ سے کیا تھا

وہ جو اللہ سے کئے ہوئے اپنے وعدے سے رو گردان نہیں ہوتے ہیں ، اب یہاں صدق پر بحث کی جائے تو عملی زندگی کو سامنے رکھ کر بحث کی ضرورت ہے ، صدق سچ کو کہتے ہیں یہ بہت بڑی حقیقت ہے ، سیروسلوک کی روح از اول تا آخر صدق ہے ، نیت کی جب بات ہوتی ہے تو خالص اللہ کے ساتھ ہے ، صدق کا ایک معیار مقرر کر لیا جائے تو مناسب ہو گا ، فلسفہ میں ہے کہ میزان کیا ہے صدق ہے ، یہ مسئلہ خالص علمی اعتبار سے ہے ، یہاں ابتدا میں عرض کر دوں دو مصرعے میں نے صدق پر کہے :

وہی سچ ہے جس میں نہ ہو کچھ تضاد

وہ حق ہے جو رکھے نہ کسی سے عناد

جہاں سچ ہو گا حق کی دیکھ کر آنکھیں چمک اٹھیں گی۔

کتاب مصباح الشریعہ میں کہا گیا ہے کہ سچ اپنے عالم میں ایک نور تاباں ہے۔

متشاع نور عالم مادی میں سورج کی روشنی میں ہر چیز نظر آئے گی اسی طرح مادیات سے لے کر مجردات تک حقائق موجود ہیں لیکن نظر نہیں آتے ہیں ، صدق کے مراتب ہیں چار مراتب کا ذکر کر دیا جائے کافی ہے ، ارادے میں بھی کذب شامل نہ ہو ، اپنے ارکان کے ساتھ جو کچھ عمل کرے وہاں بھی کذب نہ ہو ، یہ بہت بڑی ریاضت ہے ، فقہ کی ریاضت شروع ہوتی ہے جو دل میں ہو وہی زبان پر ہو ۔

معصومین نے فرمایا تمہارے دل میں جتنی معرفت ہو اتنا ہی اظہار کرو ، جس سے جتنی محبت ہو اتنا ہی اظہار کریں ، تعریف اتنی ہی کریں جتنی کہ حقیقت ہے ورنہ جھوٹ ہو گا ، ابوذر صدق کا بہت بڑا حوالہ ہے رسول خدا نے ایسی تربیت کی، مثلاً آپ کا بچہ آپ کو ڈرائینگ دکھا رہا ہو تو آپ کہیں ، بیٹے تم نے بہت اچھا کیا لیکن تم اس سے بھی بہت اچھا کر سکتے ہو اس سے انسان کی ترقی کی راہ کھلی رہتی ہے ، محبت کا اظہار اتنا ہی جتنی ہے۔

مولانا عقیل الغروی کا مکمل درس ریوائیول کے یو ٹیوب چینل پر اور فیس بک پر موجود ہے۔

http://www.youtube.com/c/revivalchanel

http://www.facebook.com/revivalchane

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .