حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجۃالاسلام مولانا سید نقی مہدی زیدی نے تاراگڑھ اجمیر ہندوستان میں نمازِ جمعہ کے خطبوں میں نمازیوں کو تقوائے الٰہی کی نصیحت کے بعد امام حسن عسکری علیہ السلام کے وصیت نامے کے ذیل میں حقوقِ اولاد پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ایام امامت و ولایت ہیں؛ آنے والی عید، عید اکبر، یعنی غدیر "ایّام اللہ" میں سے ہے، یعنی وہ دن جو اللہ سے خاص نسبت رکھنے کے باعث عظمت اور شرافت رکھتے ہیں۔ پیغمبرِ اکرمؐ نے آیہ شریفہ فَذَكِّرْهُم بِأَيَّامِ اللَّهِ کی تفسیر میں فرمایا ہے کہ ایام اللہ وہ دن ہیں جن میں خدا کی نعمتیں جلوہ گر ہوتی ہیں، اور غدیر بھی ان عظیم دنوں میں سے ہے۔ قرآن کی آیت الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي ہمیں بتاتی ہے کہ اسی دن دین مکمل ہوا اور خدا کی نعمت تمام ہوئی۔ لہٰذا، غدیر خدا کی سب سے بڑی اور مکمل نعمت ہے۔ عید غدیر، دینی لحاظ سے سب سے اہم اور عظیم ترین اسلامی شعائر میں سے ہے جسے "عید اللہ الاکبر" کہا گیا ہے۔ اس مناسبت کو شایانِ شان طریقے سے منانا اور ہر سطح پر اس کا پیغام عام کرنا ہم سب پر لازم ہے۔ جو لوگ غدیر پر ایمان رکھتے ہیں، انہیں اس کے بلند مقام پر بھی کامل یقین ہونا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا: غدیر کو زندہ رکھنا بہت ضروری ہے، امام جعفرصادق علیہ السلام کے غدیر کے متعلق پانچ خطبے ہیں کہ ان میں سے ایک میں امام علیہ السلام نے تین بار قسم کھائی ہے کہ "خداوند متعال نے غدیر سے اہم کوئی واقعہ خلق ہی نہیں کیا ہے"۔ امام صادق علیہ السلام قسم کھا کر فرماتے ہیں "غدیر؛ عاشور اور اربعین حسینی سے زیادہ اہم ہے"۔ البتہ ہم یہ نہیں کہتے کہ ان کو اہمیت نہ دیں لیکن یاد رہے کہ "غدیر مقدم ہے"، غدیر زیادہ اہم ہے۔
خطیب جمعہ تاراگڑھ نے کہا کہ: رسول اکرم صلیٰ اللّہ علیہ وآلہ وسلّم نے فرمایا: "فَلْيُبَلِّغِ الْحَاضِرُ الْغَائِبَ وَالْوَالِدُ الْوَلَدَ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ" یعنی جو لوگ اس موقع پر موجود ہیں، وہ غیر حاضر لوگوں تک یہ پیغام پہنچائیں اور والدین اپنی اولاد کو یہ پیغام قیامت تک منتقل کرتے رہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ غدیر کا پیغام ہر نسل تک پہنچایا جانا ضروری ہے، اور یہ ذمہ داری آج ہم سب پر عائد ہوتی ہے۔ عید غدیر کی فضیلت اور برکات کو عام کیا جانا چاہیے اور اسے آنے والی نسلوں تک منتقل کرنا ہماری شرعی اور اخلاقی ذمہ داری ہے، ایامِ غدیر میں علوی محبت کا بیج اپنے اور اپنے بچوں کے دلوں میں بونا چاہیے کیونکہ حضرت علی علیہ السّلام کی محبت اور ولایت کے بغیر آخرت میں کمال اور سعادت کے حصول کا کوئی امکان نہیں۔حضرت امام علی رضا علیہ السّلام نے اس دن کی عظمت کے بارے میں فرمایا: "خدا کی قسم! اگر لوگوں کو اس دن کی فضیلت کا صحیح اور مکمل ادراک ہوتا تو فرشتے دن میں 10 مرتبہ ان سے مصافحہ کرتے"۔ حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام بھی اسی تناظر میں فرماتے ہیں: "عید غدیر خدا کی سب سے بڑی عید ہے، خداوند متعال نے کوئی پیغمبر بھی مبعوث نہیں کیا جب تک کہ اس نے اس عید کا اقرار نہ کیا ہو اور اس کی تعظیم نہ کی ہو۔اس عید کا آسمانوں پر نام "عہدِ معہود" ہے اور زمین پر "عہد لئے جانے کا دن اور جمعِ مشہود" ہے"۔
انہوں نے کہا: شیعہ بزرگوں جیسے شیخ صدوق، شیخ مفید اور شیخ طوسی، ان تینوں نے امام صادق علیہ السلام سے ایک سلسلۂ سند کے ساتھ نقل کیا ہے کہ آپ علیہ السلام نے فرمایا: "غدیر کے دن نیک عمل اور عبادت اسّی مہینوں کی عبادت کے برابر ہیں"، اور اس دن ایک مومن کو کھانا کھلانا ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیاء (ع) اور مومنین کو کھانا کھلانے کے برابر ہے اور غدیر روایت کے مطابق شبِ قدر سے بھی باعظمت ہے۔ یہ تمام تاکید اس بات کا ثبوت ہیں کہ ایسی عید کا منانا کس قدر ضروری اور اہمیت رکھتا ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ غدیر کا اصل نتیجہ اور ثمر آج امام زمانہؑ سے بیعت کی صورت میں سامنے آتا ہے۔ یعنی غدیر کا مقصد ہمیں حجت خدا کی معرفت اور قربت تک پہنچانا ہے۔ شیعہ اس بات کو جانتے ہیں کہ غدیر کو سمجھنا اور اس پر عمل کرنا ہمیں امام زمانہؑ سے جوڑتا ہے۔ خود پیغمبر اکرم صلیٰ اللّہ علیہ وآلہ وسلّم نے غدیر کے خطبے میں آئمہ معصومین کا تذکرہ فرمایا اور خاص کر اپنے آخری جانشین کے بارے میں امت کو آگاہی دی اور ارشاد فرمایا کہ: "أَلا إِنَّ خاتَمَ الْأَئِمَةِ مِنَّا الْقائِمَ الْمَهْدِي. أَلا إِنَّهُ الظّاهِرُ عَلَي الدِّينِ. أَلا إِنَّهُ الْمُنْتَقِمُ مِنَ الظّالِمينَ. أَلا إِنَّهُ فاتِحُ الْحُصُونِ وَهادِمُها. أَلا إِنَّهُ غالِبُ كُلِّ قَبيلَةٍ مِنْ أَهْلِ الشِّرْكِ وَهاديها"۔ یاد رکھو کہ آخری امام ہمارا ہی قائم مہدی ہے ، وہ ادیان پر غالب آنے والا اور ظالموں سے انتقام لینے والا ہے ، وہی قلعوں کو فتح کرنے والا اور ان کو منہدم کرنے والا ہے ، وہی مشرکین کے ہر گروہ پر غالب اور ان کی ہدایت کرنے والا ہے۔
اسی طرح اس خطبہ میں اور بھی قابل توجہ نکات ہیں جیسے رسول خدا (ص) کے ہاتھوں پر امیر المؤمنین(ع) کا بلند ہونا، امت اسلامی کا مسئلہ امامت پر توجہ دینے پر زور،منافقوں کی کارستانیوں کی طرف اشارہ، اہل بیت علیہم السلام کے پیرو کار اور ان کے دشمنان، بیعت کے بارے میں بیان کرنا، حلال و حرام ،واجبات اور محرمات کا بیان اور رسمی طور پر باقاعدہ بیعت لینا اسی طرح اور اہم چیزیں بیان کی گئی ہیں۔
آخر میں مولانا نقی مھدی زیدی نے کہا: عید غدیر کو "یوم المیثاق" بھی کہا جاتا ہے، یہ وہ دن ہے جس دن خدا اور بندوں کے درمیان عہد باندھا گیا۔ یہ عہد صرف ابتدائی دور کے مسلمانوں سے مخصوص نہیں، بلکہ آج بھی جاری ہے۔ ہم آج بھی حجت خدا کے ساتھ ہاتھ میں ہاتھ دے کر اس عہد کو تازہ کرتے ہیں، تاکہ خدا کی تمام نعمتیں اور برکتیں ہم پر نازل ہوں۔









آپ کا تبصرہ