جمعرات 12 جون 2025 - 16:46
امام علی نقی (ع) کی سیرت دنیا کے ہر انسان اور ہر معاشرے کے لئے مشعل راہ اور نمونۂ عمل ہے

حوزہ / علامہ ساجد نقوی نے کہا: امام علی نقی الہادی علیہ السلام نے جہاں انفرادی اور ذاتی زندگی میں انسانوں کی رہنمائی فرمائی وہاں اجتماعی طرز زندگی اور حکمرانی جیسے معاملات میں بھی لوگوں کو ان کی ذمہ داریوں سے آگاہ کیا اسی لئے آپ علیہ السلام کی سیرت آج بھی دنیا کے ہر انسان اور ہر معاشرے کے لئے مشعل راہ ہے اور نمونہ عمل ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے 15 ذی الحجہ، امام دہم امام علی نقی علیہ السلام کے یوم ولادت پر تبریک پیش کرتے ہوئے کہا: امام ہادی، نجیب، مرتضی، نقی، عالم، فقیہ، امین اور طیب جیسے مشہور القابات کے حامل اور ان کی کنیت ابو الحسن ثالث معروف ہے۔

انہوں نے مزید کہا: متعدد موضوعات پر آپ علیہ السلام سے کئی روایات منقول ہیں۔ زیارت جامعہ کبیرہ جو امامت سے متعلق عقائد کے عمدہ مسائل اور امام شناسی کا ایک مکمل دورہ ہے، آپ ہی کی یادگار ہے۔امامت کے دوران مختلف علاقوں میں نمائندگان کا تعین کر کے عوام سے رابطے میں رہتے اور انہی وکلاء کے ذریعے مسائل کو حل و فصل کیا کرتے تھے۔

علامہ ساجد نقوی نے کہا: امام علی نقی الہادی علیہ السلام نے جہاں انفرادی اور ذاتی زندگی میں انسانوں کی رہنمائی فرمائی وہاں اجتماعی طرز زندگی اور حکمرانی جیسے معاملات میں بھی لوگوں کو ان کی ذمہ داریوں سے آگاہ کیا اسی لئے آپ علیہ السلام کی سیرت آج بھی دنیا کے ہر انسان اور ہر معاشرے کے لئے مشعل راہ ہے اور نمونہ عمل ہے۔

انہوں نے کہا: امام علی نقی الہادی علیہ السلام کا دور وہ زمانہ تھا جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بعثت کے اہداف و مقاصد اور امام کا ہم عصر معاشرے اور حکمرانوں کے درمیان بڑا فاصلہ حائل ہو چکا تھا اور آپ گھٹن کے اس دور میں رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اہداف کے لئے کوشش کر رہے تھے اور اللہ کی عنایت خاصہ سے اس عجیب طوفان اور مبہم صورت حال میں کشتی ہدایت کو ساحل تک پہنچانے میں کامیاب ہوئے اور آپ علیہ السلام نے ہدایت و ارشاد اور ابلاغ و تبلیغ کے عصری تقاضوں کو سامنے رکھ کر اسلامی معارف و تعلیمات کی نشر و اشاعت میں فیصلہ کن کردار ادا کیا۔

قائد ملت جعفریہ نے مزید کہا: یہ وہ زمانہ تھا کہ مختلف روشوں اور مختلف فرقے اسلامی معاشرے کو گمراہ کرنے میں مصروف تھے اور بظاہر معلوم ہوتا ہے کہ گویا امامت کا نظام مغلوب ہو چکا تھا لیکن حقیقت یہ ہے کہ اگر آج امام ہادی علیہ السلام کے گرانقدر آثار ہمارے درمیان موجود ہیں تو یہ اس تصور کے بطلان کی دلیل ہے۔ جو روشیں امام اس دور میں تبلیغ اسلام کی راہ میں بروئے کار لارہے تھے وہ بالکل منفرد اور اپنی مثال آپ تھیں۔ غْلات کی سرگرمیوں کی وجہ سے انحرافات کی یلغار ہوئی تو امام نے تحریف قرآن سمیت تمام انحرافات کا ڈٹ کر مقابلہ کیا۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha