ہفتہ 4 جنوری 2025 - 10:46
امام علی نقی علیہ السلام کی زندگی کے متعلق آیت اللہ العظمی سبحانی کے بیان کردہ بعض اہم نکات

حوزہ/ امام علی نقی علیہ السّلام کی شہادت کے موقع پر آیت اللہ العظمی جعفر سبحانی نے امام علی نقی علیہ السلام کی سیرت اور شخصیت پر مبنی ایک بیان شائع کیا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی| امام علی نقی علیہ السّلام کی شہادت کے موقع پر آیت اللہ العظمی جعفر سبحانی نے امام علی نقی علیہ السلام کی سیرت اور شخصیت پر مبنی ایک بیان شائع کیا ہے۔

آیت اللہ سبحانی فرماتے ہیں کہ امامت نبوت کا تسلسل ہے اور نبی کی تمام ذمہ داریاں امام پر بھی عائد ہوتی ہیں، سوائے وحی کے۔ نبی دین کا بنیاد گزار ہوتا ہے، جب کہ امام دین کے اصولوں کی تشریح اور امت کی رہنمائی کرتا ہے۔ قرآن کریم کی آیت "وَ جَعَلْنا مِنْهُمْ أَئِمَّةً یَهْدُونَ بِأَمْرِنا" اس مقام کی عظمت کو ظاہر کرتی ہے۔ حتیٰ کہ بعض انبیاء کو بھی صبر کے بعد امامت کے مقام پر فائز کیا گیا، جیسے حضرت ابراہیم علیہ السلام۔

حضرت امام علی نقی علیہ السلام 212 ہجری میں مدینہ منورہ میں پیدا ہوئے۔ صرف 8 سال کی عمر میں امامت کے منصب پر فائز ہوئے۔ امام علیہ السلام نے مدینہ میں فقہ و حدیث کی تعلیم دی اور عوام کی مشکلات کا حل پیش کیا۔ جب مدینہ کے گورنر نے متوکل عباسی کو امام کی مقبولیت کی اطلاع دی، تو متوکل نے انہیں سامرہ منتقل کرنے کا حکم دیا۔

سامرہ میں شدید سیاسی دباؤ کے باوجود، امام ہادی علیہ السلام نے تعلیم و تربیت کا سلسلہ جاری رکھا اور 85 فقہاء اور محدثین کی تربیت کی۔ امام کی علمی قابلیت کا اعتراف اس وقت کے علما بھی کرتے تھے۔ امام نے جبر و تفویض کے مسئلے کو دلائل کے ساتھ حل کرتے ہوئے "امرٌ بین الامرین" کا نظریہ پیش کیا۔

ایک واقعے میں ایک غیر مسلم نے مسلمان خاتون کی توہین کی، لیکن اسلام قبول کر کے سزا سے بچنا چاہا۔ فقہا اس کے حکم پر متفق نہ ہو سکے، تو امام ہادی علیہ السلام نے قرآن کی روشنی میں فیصلہ فرمایا کہ اس کا اسلام قبول کرنا عذاب کے وقت کا ایمان ہے، جو قابل قبول نہیں۔ یہ فتویٰ امام کی گہری فقاہت کا ثبوت تھا۔

امام ہادی علیہ السلام کی زندگی تعلیم، تبلیغ، اور مشکلات کے باوجود امت کی رہنمائی کا عملی نمونہ تھی۔ سامرہ میں قیام کے دوران بھی امام نے دین کی خدمت کو جاری رکھا، جو امام کے علمی و روحانی مقام کی گواہی دیتا ہے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha