تحریر: مولانا سید رضی حیدر پھندیڑوی
حوزہ نیوز ایجنسی| تاریخ انسانیت ایسے بے شمار واقعات سے بھری پڑی ہے جو قوموں کی آنکھیں کھولنے کے لیے کافی ہیں، مگر اکثر ایسا دیکھا گیا ہے کہ قومیں ان واقعات کے رونما ہونے کے بعد ہی جاگتی ہیں، جب کہ وقت ہاتھ سے نکل چکا ہوتا ہے۔ اسی حقیقت کو مدنظر رکھتے ہوئے ایک تلخ سوال ذہن میں ابھرتا ہے: کیا فلسطین کے ختم ہونے کے بعد ہی مسلمانوں کی آنکھیں کھلیں گی، جیسے واقعۂ کربلا کے بعد کھلی تھیں؟
واقعۂ کربلا اسلام کی تاریخ میں ایک ایسا المیہ ہے جو قیامت تک یاد رکھا جائے گا۔ نواسۂ رسولؐ، امام حسین علیہ السلام نے ظلم و جبر کے خلاف جس استقامت، قربانی اور صبر کا مظاہرہ کیا، وہ رہتی دنیا تک مظلوموں کے لیے مشعلِ راہ ہے۔ مگر یہ بات بھی ایک تلخ حقیقت ہے کہ کربلا کے وقت اکثریت خاموش تماشائی بنی رہی۔ امام کو تنہا چھوڑ دیا گیا۔ اور جب شہادت ہو چکی، اہل بیت کو قید کیا جا چکا، تب امت کو ہوش آیا، آنکھیں کھلیں، اور احساسِ جرم نے قوم کو گھیر لیا۔
آج دنیا کے ایک اور خطے، فلسطین، میں کچھ اسی قسم کی تاریخ دہرائی جا رہی ہے۔ کئی دہائیوں سے فلسطینی عوام ظلم، نسل کشی، جبر، اور انسانی حقوق کی پامالی کا سامنا کر رہے ہیں۔ عورتیں، بچے، بوڑھے سب اس ظلم کی چکی میں پس رہے ہیں۔ لیکن امت مسلمہ کی اکثریت یا تو بے حس ہے یا بے بس۔ سواے ایران کے، ایک ایران ہی ہے جو فلسطینی عوام کے ساتھ کھڑا ہے
امت مسلمہ احتجاج تو کرتی ہے، بیانات جاری کرتی ہے، لیکن عملی اقدامات نہ ہونے کے برابر ہیں۔ سوال یہ ہے کہ کیا ہمیں بیدار ہونے کے لیے پھر ایک بڑے سانحے کا انتظار ہے؟ کیا جب فلسطین کے آخری چراغ بھی بجھا دیے جائیں گے، تب جا کر ہمیں احساس ہوگا کہ ہم کیا کھو چکے ہیں؟
کیا امت مسلمہ کو بیدار کرنے کے لیے ایک اور "کربلا" ضروری ہے؟ کیا ہمیں پھر کسی حسینؑ کی شہادت کے بعد ہی ظلم اور باطل کے خلاف کھڑے ہونے کی توفیق ملے گی؟ کیا ہم صرف تاریخ دہرانے کے لیے رہ گئے ہیں، یا اس سے سبق سیکھنے کا ارادہ رکھتے ہیں؟
حقیقت یہی ہے کہ مظلوموں کا ساتھ دینا، ظالم کے خلاف کھڑے ہونا، اور امت کا اتحاد اب محض جذباتی نعروں سے نہیں، بلکہ عملی اقدامات سے ہوگا۔ فلسطین کے مسئلے کو صرف فلسطینیوں کا مسئلہ سمجھنا ہماری کمزوری ہے۔ یہ پوری امت کا مسئلہ ہے، جیسا کہ کربلا صرف اہل بیت کا نہیں، پوری انسانیت کا مسئلہ تھا۔
فلسطین کی صورتحال دراصل امت مسلمہ کے اجتماعی ضمیر کا امتحان ہے۔ اگر امت مسلمہ نے اب بھی آنکھیں نہ کھولیں، ظلم کے خلاف آواز نہ بلند کی، اور ظالموں کے خلاف عملی قدم نہ اٹھایا، تو ممکن ہے کہ امت مسلمہ ایک اور کربلا کا مشاہدہ کرے۔( در حقیقت کر رہی ہے) لیکن اس بار وہ فلسطین کے نام سے تاریخ میں رقم ہو گا۔
امت مسلمہ کو چاہیے کہ کربلا سے سبق لے کر وقت رہتے ہوئے بیدار ہو جائے تاکہ آنے والی نسلیں امت مسلمہ پر افسوس نہ کریں کہ مسلمانوں نے فلسطین کو تنہا چھوڑ دیا، جیسے ماضی میں امام حسین علیہ السلام کو چھوڑ دیا گیا تھا۔ اللہ سے دعا ہے حق کی فتح اور باطل کو شکست فرما! آمین والحمدللہ رب العالمین
15:00 - 2025/06/26









آپ کا تبصرہ