حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، امام زین العابدین انسٹیٹیوٹ آف تعلیماتِ قرآن و اہلبیتؑ محرابپور سندھ پاکستان کی جانب سے 10 محرم الحرام 1447ھ، یومِ عاشور کے موقع پر مرکزی جلوسِ عزاء کے دوران نمازِ ظہرین کا روح پرور اجتماع حسینی چوک، محرابپور میں منعقد ہوا۔ اس باوقار نماز کی امامت معروف عالمِ دین قبلہ مولانا امید علی مری نے کی۔
مؤمنین کی بڑی تعداد نے ہاتھوں میں علم اور دلوں میں عشقِ حسینؑ لیے صف بہ صف کھڑی تھی۔ اذانِ حق بلند ہوئی اور عزاداروں نے کربلا کی یاد تازہ کرتے ہوئے ربِ کائنات کے حضور سجدہ ریز ہوکر ایک مؤثر پیغام دیا:
عزاداری تب ہی مکمل ہے، جب اس میں نماز، یعنی دینِ محمدی ﷺ کی روح، زندہ ہو۔
نمازِ جماعت کے بعد اجتماعی طور پر دعائے امامِ زمانہؑ (دعائے فرج) پڑھی گئی، جس کے بعد مرکزی جلوس اپنے طے شدہ راستے پر پُرسوز انداز میں آگے بڑھتا رہا۔ راستے بھر میں عزادار نوحہ خوانی، ماتم اور ذکرِ مظلومِ کربلا جاری رکھے ہوئے تھے۔
اس موقع پر مولانا امید علی مری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جلوس اور مجالس فقط روایات نہیں، بلکہ امام حسینؑ کے مشن کی جیتی جاگتی علامتیں ہیں۔ ہم ان مجالس کے ذریعے نئی نسل کو یہ بتاتے ہیں کہ حسینؑ نے ظلم، فاسق حکومت اور یزیدیت کے خلاف کیوں قیام کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ آج کے دور میں ہر یزیدی کردار کو ناکام بنانا ہمارا فریضہ ہے۔ ہمیں ہر ظالم سے اظہارِ بیزاری کرتے ہوئے امام حسینؑ کے مشن کو پہچاننا ہوگا۔ امام کی قربانی کا اصل مقصد نماز اور دین کی حفاظت تھا اور اسی پیغام کو ہمیں اپنے کردار و عمل سے زندہ رکھنا ہے۔









آپ کا تبصرہ