ہفتہ 11 اکتوبر 2025 - 03:30
دعائے ندبہ امامِ زمانہؑ کے ظہور کی زمینہ سازی کا مؤثر ذریعہ ہے: مولانا سید شمع محمد رضوی

حوزہ/ مولانا سید شمع محمد رضوی نے کہا کہ دعائے ندبہ صرف ایک دعا نہیں بلکہ امامِ زمانہؑ کے ظہور کی تیاری اور دینی بیداری کا اہم وسیلہ ہے، جس کے احیاء سے قوم میں معنوی و فکری تحریک پیدا ہوتی ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، کل بروز جمعہ، ۱۷ ربیع الثانی کو علی منزل، بھیک پور (سیوان، بہار) میں دعائے ندبہ کا ایک روحانی و معنوی پروگرام منعقد کیا گیا۔ اس پروگرام کی خاص بات یہ تھی کہ دعائے ندبہ کو شرح کے ساتھ اور برجستہ اساتذہ کی موجودگی میں پڑھا گیا۔ یہ اس علاقے میں دعائے ندبہ کا پہلا باقاعدہ پروگرام تھا، جس کا سلسلہ ان شاء اللہ آئندہ ہفتے سے طولِ سال، ہر محبِ امام حسینؑ کے گھر پر جاری و ساری رہے گا۔

دعائے ندبہ امامِ زمانہؑ کے ظہور کی زمینہ سازی کا مؤثر ذریعہ ہے: مولانا سید شمع محمد رضوی

پروگرام میں مولانا محمد رضا معروفی نے دعائے ندبہ کی تلاوت کی اور مومنین سے خطاب کرتے ہوئے دعا کے مفاہیم اور اس کی شرح پر روشنی ڈالی۔

آخر میں مولانا سید شمع محمد رضوی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چند سال قبل حوزہ علمیہ آیت اللہ خامنہ ای کے زیر اہتمام مدرسوں کی ایک بڑی تعداد میں ہر ہفتے دعائے ندبہ کے پروگرام شاندار انداز میں منعقد ہوتے تھے، جو صبح کے اوقات میں دو سے تین گھنٹے تک جاری رہتے تھے۔ مگر حالات اور مدرسین کی کمی کے باعث بہت سے علمی مراکز اور یہ پروگرام رفتہ رفتہ اپنی اصلی روح کھو بیٹھے۔ اب الحمد للہ یہ سلسلہ از سرِ نو بہتر اور منظم انداز میں شروع کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ معارفِ اسلامی کی ترویج و تبلیغ کی سخت ضرورت ہے، لہٰذا تمام محبانِ امام حسینؑ کو چاہیے کہ مل جل کر اس کاروان کو آگے بڑھائیں۔

مولانا رضوی نے دعائے ندبہ کے مطالب پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اس دعا کا اصل ہدف امامِ زمانہؑ کے ظہور کی زمینہ سازی ہے۔ جب قوم اس دعا کے ذریعے ظہور کے اسباب و علل سے واقف ہو جائے گی تو امام کی آواز پر لبیک کہنے کا جذبہ خود بخود پیدا ہوگا۔ خدا ہمارے علمائے کرام کو سلامت رکھے، اور بانیِ انقلابِ اسلامی امام خمینیؒ کی ان محنتوں کو باقی رکھے جن کی برکت سے آج پوری دنیا میں دین کی رونق باقی ہے۔

انہوں نے آیت اللہ علی رضا اعرافی (مجلسِ خبرگان کے رکن) اور جامعۃ المصطفیٰ العالمیہ کے سربراہ آیت اللہ ڈاکٹر علی عباسى (مد ظلہ العالی) سمیت ان تمام بزرگوں کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے علومِ اہل بیتؑ کی ترویج کے لیے دنیا بھر میں شب و روز محنتیں کیں۔

مولانا نے اپنے خطاب کے اختتام پر کہا کہ اب وقت کا تقاضا ہے کہ ہر شخص حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے خود قدم آگے بڑھائے، چاہے وہ حوزہ علمیہ کا معاملہ ہو، حسینیہ کا یا دینی مراکز کا۔ رموزِ دعائے ندبہ اور ارشاداتِ نبوی کو اگر انسان دل سے سمجھے اور خلوصِ نیت سے عمل کرے تو ہر پریشانی سے نجات ممکن ہے اور اسی طرح قوم ترقی کی منازل طے کرتی رہے گی۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha