حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ہندوستان کے دارالحکومت نئی دہلی کے آس پاس کے اہم کاروباری مراکز میں فرقہ وارانہ فسادات کے بعد مساجد کو نماز جمعہ کے لیے بند کر دیا گیا تھا۔
نئی دہلی کے سیٹلائٹ سٹی، گڑگاؤں، جسے نوکیا، سام سنگ اور دیگر ملٹی نیشنلز کا ہندوستانی مرکز سمجھا جاتا ہے، علاقے میں مساجد کے باہر پولیس تعینات کر دی ہے۔
شہر میں فسادات پیر کو اس وقت شروع ہوئے جب مسلم اکثریتی ضلع نوح میں ہندو مذہبی جلوس پرتشدد ہو گیا اور اس پر پتھراؤ کیا گیا اور گاڑیوں کو نذر آتش کر دیا گیا۔
اس ہفتے گروگرام میں، ایک ہجوم نے ایک مسجد پر حملہ کر کے ایک مولانا کو قتل کر دیا، اور ہندو مذہبی نعرے لگاتے ہوئے کئی دکانوں اور ہوٹلوں میں توڑ پھوڑ اور لوٹ مار کی۔
رپورٹ کے مطابق منگل کو ہونے والے اس واقعے کے بعد کوئی بڑا واقعہ پیش نہیں آیا۔ گروگرام کی کئی مساجد میں مسلمانوں کو نماز جمعہ ادا کرنے کی اجازت نہیں دی گئی، شہر کی پانچ مساجد کو بند کر دیا گیا اور وہاں جانے والی تمام سڑکوں پر پولیس نے رکاوٹیں کھڑی کر دیں۔
سرکاری عہدیداروں نے کہا کہ مساجد کو بند کرنے کا حکام کی طرف سے کوئی حکم نہیں ہے اور مقامی مسلم رہنماؤں نے کشیدگی کے پیش نظر ان سے گھروں میں نماز ادا کرنے کی اپیل کی ہے۔
سینئر پولیس افسر ورون کمار داہیا نے کہا کہ پولیس صرف حفاظتی انتظامات کر رہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق تقریباً 5 لاکھ کی آبادی والے گروگرام میں مسلمانوں کو ایک عرصے سے نماز پڑھنے کی اجازت کے معاملے پر تنازعہ چل رہا ہے۔
بلدیاتی حکام نے بنیاد پرستوں کے ہنگامے کے بعد نئی مساجد کی تعمیر پر پابندی لگا دی ہے۔