حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،سرسی سادات/ حضرتِ رسولِ کریمؐ نے مشرکین و کفار کی مستقل ریشہ دوانیوں کے سبب مکہ سے مدینہ ہجرت فرمائی، وہیں آپؐ کے نواسے امام حسینؑ کو منافقین کی اولاد یزید لع کی اسلامِ دشمن سازشوں کے خلاف انکارِ بیعت اور پھر مجبوراً 28 رجب 60 ہجری میں مدینہ سے مکہ اور پھر کربلا ہجرت کرنا پڑی۔
یزید لع کا ہدف و مقصد اپنے بزرگوں کی طرح اسلام میں داخل ہوکر اسلام کی اصل ہیئت کو ختم کرنا اور اولادِ محمدؐ و علیؑ حضرت امام حسینؑ کو قتل کرکے بدر، اُحد، خندق و خیبر میں مارے گئے اپنے آباء و اجداد کا انتقام لینا تھا ان حقائق کا اظہار الحاج مولانا سید قمر عباس قنبر نقوی سرسوی نے فرزندگانِ قمر عباس مولائی کے زیرِ اہتمام، امام بارگاہ حضرت ابو الفضل العباسؑ سے برآمد جلوس سفرِ امام حُسینؑ (جلوسِ نوچندی) میں کیا۔
خطیبِ مجلس نے مزید کہا امام حسینؑ نے کربلا میں اپنی عظیم قربانی دے کر یزید لع اور یزدیت کو ایسی شکستِ فاش دی کہ آج تک نہ یزید یت سر نہ اُٹھا سکی اور نہ ہی یزید اور یزید صفت افراد وارثینِ پیغمبرؐ سے بعیت طلب کرنے کی جسارت کرسکے ۔ البتہ اس نسل و صفت کے افراد ولیعہدی اور دامادی پیش کرتے رہے۔
آخر تقریر امام حُسین کے قبورِ رسولِ اکرمؐ، ماں حضرتِ زہراؑ اور بھیا امام حسنؑ اور مدینہ سے رخصتی کے مناظر پیش کیے مومنین و حاضرین نے شدید گریہ فرمایا۔ مجلس میں سوز خوانی الحاج غدیر الحسن نے اور نظامت معروف شاعر اختر سرسوی کی، بعدِ مجلس شبیہائے ذولجناح، عماری اور علم مبارک برآمد ہوئیں۔ جلوس میں علی کاظم اور اختر سرسوی نے تاریخی نوحہ " سیدِ ابرار نے ترکِ وطن کریا ۔ قوم کے سردار نے ترکِ وطن کر دیا " پڑھا- جلوس و مجلس میں کثیر تعداد میں علماء، خطباء، شعراء کے ساتھ ہزاروں کی تعداد میں مومنین و مومنات نے شرکت کی۔ منتظمِ جلوس حسن عباس نقوی اور زین العباس نقوی نے تمام شرکاء اور ضلع انتظامیہ کا شکریہ ادا کیا۔
آپ کا تبصرہ