حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،سرسی/ حضرت خاتم النبینؐ، رحمت اللعالمینؐ کے نواسہ اکبر حضرت امام حسنؑ مجتبیٰ کو رب العالمین نے وہ اصاف اضافی عنایت فرمائیں ہیں جسکی نظیر تاریخِ انبیاءؑ و اوصیاءؑ میں بھی کہیں نہیں ملتی ہے ۔ امام حسنؑ کا قبولیتِ صلح اور امام حسینؑ کا انکارِ بیعت حفاظتِ اسلام و انسانیت کے لیے وہ قدم ہے جس کی زمہ داری حضرتِ رسولِ اکرمؐ حدیثِ ثقلین کے ذریعہ سپرد کر کے گئے تھے ۔امام حسنؑ کا قبول صلح کے ذریعہ دینِ اسلام کی بقا اور مسلمانوں کے عقیدے کی حفاظت کے لیے اُٹھا ہوا ویسا ہی قدم ہے جیسا کربلا میں امام حسینؑ نے دفاع جنگ، عزیز و اقراب کی قربانی اور ثانی زہراؑ کی بے ردائی کی شکل میں اٹھایا۔ صلح کے وقت حق امام حسنؑ کے ساتھ تھا اور جہاد کربلا میں حقانیت امام حسینؑ کے ساتھ تھا ۔
ان خیالات کا اظہار خطیب اہلیبتؑ الحاج سید قمر عباس نقوی قنبر سرسوی نے امامبارگاہ حضرت ابو الفضل العباسؑ میں خانوداہ مولانا سید نظائرحسین نقوی مرحوم کی جانب برآمد ہونے والےقدمی تابوت حضرت امام حسنؑ کی مجلس میں کیا۔ کوویڈ 19 کے پروٹوکولز کے ساتھ منعقدہ اس مجلس کو خطاب کرتے ہوۓ کیا۔
خطیب مجلس قنبرنقوی نے مزید کہ معصومینؑ سے محبت کا صرف زبان سے اقرار کافی نہیں بلکہ عمل اور دل سے بھی اقرار لازمی ہے۔ آخر مجلس میں امام مسمومؑ کی دلسوز شہادت کے مناظر بیان کیے اور شرکاء مجلس نے حق گریہ ادا کرتے ہوئے خوب اجر رسالت ادا کیا۔
مجلس میں سوز خوانی سید خورشید انور زیدی ارم سرسوی نے کی اور سید اکبر عباس نے اختر سرسوی کا نوحہ پیش کیا ۔ مجلس میں مولانا قاضی سید حسین رضا نقوی ، مولانا سید فیروز رضا نقوی مشہدی۔ مولانا قاضی سید سبحان اصغر نجفی ۔ اختر سرسوی ، ثامن سرسوی ، مولانا عامر حسین ، سید قمر عباس مولائی، ڈاکٹر سید شعجیع رضا ، حاجی گوہر عباس نقوی ، سید سلیم حیدر ، سید قائم رضا ، سید منے ، زین سرسوی ، قاضی حسن جعفر ، ایڈویکٹ سید قمر عباس نقوی، ڈاکٹر انوار حسین زیدی ۔ ایڈویکیٹ کاظم حسین ، انجینئر سید ریحان عباس نقوی ، جواد سرسوی ، حسن آصف نقوی ، سید شکار حیدر کے ساتھ مختلف شعبہائے زندگی کے ممتاز افراد نے شرکت فرمائی۔
اس سلسلہ کی خواتین کی مجلس عزا خانہ مولانا سید نظائر حسین نقوی طاب ثراہ منعقد ہوئی- بعد مجالس مونین و مومنات نے شبیہ تابوتِ مبارکہ کی زیارت سے مشرف ہوئے۔