۶ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۶ شوال ۱۴۴۵ | Apr 25, 2024
سرسی

حوزہ/ مولانا سید قمر عباس قنبر نقوی سرسوی نے مجلس کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حضرت محسنؑ کی شہادت کوئی معمولی شہادت نہیں ہے بلکہ یہ وہ عظیم شہادت ہے جس کے سبب شہزادئ کونینؑ نے پورے مظالم کا رُخ اپنی طرف کرکے وفات پیغمبرؐ کے بعد تنہا ولایت و امامت کا تحفظ کیا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،سرسی/ حضرتِ خاتم النبینؐ کی وفات کے بعد خاتونِ جنت دخترِ رسولِ اکرمؐ حضرت فاطمہ زہراؐ کے گھر پر شرمناک حملے کی نتیجہ میں اہلبیتؑ رسولؑ اکرم کے پہلے شہید حضرت محسن بن ابیطالیبؑ کی یاد میں مولانا سید اقتدار مہدی ذیدی مرحوم کے قائم کردہ خمسئہ مجالس کی چوتھی مجلس کو جامعہ امام مہدی میں خطاب کرتے ہوئے خطیب اہلبیتؑ مولانا سید قمر عباس قنبر نقوی سرسوی نے کہا کہ حضرت محسنؑ کی شہادت کوئی معمولی شہادت نہیں ہے بلکہ یہ وہ عظیم شہادت ہے جس کے سبب شہزادئ کونینؑ نے پورے مظالم کا رُخ اپنی طرف کرکے وفات پیغمبرؐ کے بعد تنہا ولایت و امامت کا تحفظ کیا ہے۔

آغاز تقریر میں سورہ کوثر کے حوالے سے کہا کہ دنیا دیکھ رہی ہے کہ وعدہ خداوندعالم سچ ثابت ہے اور آج دنیا کے ہر گوشہ میں اولاد رسول اکرمؐ یعنی اولادِ علیؑ و فاطمہؑ پھیلی ہوئی ہے لیکن ابتر کا طعنہ دینے والوں کا نام و نشان بھی باقی نہیں۔ پرور دگار نے اسی سورہ میں نماز اور قربانی کو نعمتوں کے شکریہ قرار دیا ہے۔

خطیب مجلس نے مزید کہا کہ مسلمانوں کو چاہیے وہ ایمان کی پختگی کے لیے اہلبیتِؑ رسولِ اکرمؐ سے اپنے رشتوں کو مضبوط کریں ۔ خطیب مجلس نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ انسانیت کا عروج اور قومی ترقی تعلیماتِ قرآنی اور سیرت پیغمبر اکرمؐ اور وارثینِ پیغمبرؐ پر عمل کے بغیر ممکن نہیں۔

خانودہ سوزخواں بادشاہ علی ذیدی مرحوم کی جانب سے منعقدہ خمسئہ مجالس میں خطیبِ مجلس نے آخر تقریر میں شہادتِ حضرت محسن بن علی ابن ابی طالبؑ کے مناظر پیش کرتے ہوئے کہا حضرت محسنؑ کو شہید کرنے والا خانودہ اہلبیتؑ کے صرف ایک فرد کا نہیں بلکہ ایک تھہائی زریت رسولؐ کا قاتل ہے۔ بعدہ کوفہ و شام میں اسیرانِ کربلا کے مصائب بیان کیے  عزاداروں نے گریہ کرکے شہزادئ کونین کو پرسہ پیش کیا ۔

مجلس میں سوزخوانی شاعر اہلبیتؑ سید وقار مہدی زیدی سرسوی نے فرمائی۔ خمسئہ مجالس کی دیگر مجالس کو مولانا چودھری سید احتشام رضا نقوی ، امام جمعہ سرسی۔ پروفیسر سید محمد حسین جعفری سرسوی  ۔ مولانا سید صفی اصغر نجمی نقوی سرسوی اور مولانا سید محضر علی زیدی سرسوی نے خطاب کیا۔

آخری مجلس میں تابوت حضرت محسن بن علی ابن ابی طالب برآمد ہوا مقامی انجمنہائے ماتمی نے نوحہ خوانی و سینہ ذنی کی ۔ مجالس میں تمام شعبہائے زندگی اور مکاتبِ فکر کے ممتاز افراد نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ جاوید مہدی ذیدی نے خطباء ، سوزخواں ، انجمنہائے ماتمی اور شرکائے مجالس کا شکریہ ادا کیا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .