حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،سرسی/ امامِ سید الساجدینؑ کا دور تاریخ اسلام کا حساس ترین دور تھا۔ واقعہ کربلا کے بعد امت اسلامیہ شدید خوف و ہراس میں مبتلا تھی ہر سوُ مایوسی اور بیچینی تھی، اِس مشکل دور میں امامؑ کا دین کو بچانا اور ایسا بچانا کہ اب کوئی کبھی بھی قانونِ شریعت کا مزاق اُڑنے کی جرات نہ کر سکے گا۔امام سید الساجدینؑ کا بہت بڑا کارنامہ ہے، مومنین کو چاہیے کہ امامؑ معصوم کے کاموں کو تعریف کے عنوان سے نہیں بلکہ آئینہ بناکر دیکھیں اور اپنی زندگی اسی کے مطابق گزارنے کی کوشش کریں تاکہ آپ امامی کہلانے کے حقدار بن سکیں۔ اِن حقائق کو خطیب اہلیبتؑ الحاج سید قمر عباس قنبر نقوی سرسوی نے شہادتِ حضرت امام سید الساجدینؑ حضرت علی ابن حسینؑ کےموقع پرامامبارگاہ حضرت ابوالفضل العباسؑ میں منعقدہ مجلس عزا میں کیا۔
اس مجلس میں سوز و مرثیہ خوانی سید خورشید انور زیدی ارم سرسوی نے اور نوحہ خوانی سید اکبر عباس سرسوی نے کی۔ بعدِ مجلس شبیہِ تابوت کی زیارت کرائی گئی۔ عزاخانہ سید محمد سبطین مرحوم میں منعقدہ مجلسِ علم مبارک کو خطاب کرتےہوئے خطیب اہلیبتؑ الحاج سید قمر عباس قنبر نقوی سرسوی نے کہا عزاداری حضرت سید الشہداؑ عظیم عبادت ہے اور اس میں شرکت کی سعادت اور توفیق صرف انھیں ہی عطا ہوتی ہے جنھوں نے دین اسلام وارثینِ پیغمبر ؐ یعنی حضرات اہلیبتؑ سے حاصل کیا ہے ۔
آپ نے مزید کہا یہ ایام مرسلِ اعظمؐ کے نواسے حضرت امام حسینؑ کی امانت ہیں تمام امتیوں پر لازم ہیں کہ وہ ان ایام میں ترجیحی بنیادوں پر تعلیماتِ حضرت سید الشہداؑ کو عام کریں ، قربانی کربلا اور پیغامِ کربلا کو زندہ رکھیں ۔ حکومتی گائڈ لانز اور پورے کرونائی پروٹکول کے ساتھ منعقدہ ان مجالس کے آخر میں مصاحب امام سید الساجدینؑ اور حضرت ابو الفضل العباسؑ بیان کیے۔
مجلس میں سوز خوانی حاجی غدیر الحسن اور نوحہ خوانی صاحبِ بیاض سید اکبر عباس سرسوی ، انجمن محافظِ عزا، انجمنِ حسینی، انجمنِ رونقِ عزا، انجمن بہار عزا، انجمنِ شمیم ایمان، انجمن غنچہ اسلام ، انجمن ، انجمن فیضِ پنجیتن، انجمن گوہرعزا نے فرمائی۔ بعدِ مجلس علم مبارک کی زیارت کرائی گئی۔ ان مجالس میں مولانا قاضی سید حسین رضا، الحاج سید گوہر عباس نقوی، مولانا قاضی سید سبحان اصغر نجفی ، اختر سرسوی، مولانا سید صفی اصغر نجمی ، سید قمر عباس مولائی ، سید مجتبیٰ حسن ، مولانا چودھری سید احتشام علی نقوی امام جمعہ سرسی، ثامن سرسوی، مولانا سید اقرار رضا، وقار مہدی سرسوی، مولانا سید یاور رضا، ببر سرسوی، سید عمو، زین سرسوی، گلشن سرسوی کے ساتھ معینہ تعداد میں مومنین نے شرکت کی۔