حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،سرسی/ عزاداری حضرت سید الشہداؑ عظیم عبادت ہے اور اس میں شرکت کی سعادت اور توفیق ان کو عطا ہوتی ہے جنھوں نے دین اسلام وارثینِ پیغمبر ؐ یعنی حضرات اہلیبتؑ سے حاصل کیا ہے ۔ محبت اہلیبتؑ میں صرف گریہ وماتم اور فضائل و مناقب بیان کرنا کافی نہیں ہیں بلکہ کوشش یہ ہونی چاہیے کہ ہماری زندگی میں اہلیبتؑ کی تعلیمات اور طرز زندگی کی جھلک پائی جائے ۔ اِن حقائق کو خطیب اہلیبتؑ الحاج مولانا سید قمر عباس قنبر نقوی سرسوی نے 8,7 ,9 اور 10 محرم کو یہاں مختلف امامبارگاہوں اور عزاخانوں میں مجالس حضرت امام حسینؑ کو خطاب کرتے ہو بیان کیا۔
آپ نے مزید کہا یہ ایام مرسلِ اعظمؐ کے نواسے حضرت امام حسینؑ کی امانت ہیں تمام امتیوں پر لازم ہیں کہ اس کورونائی ماحول میں اپنے گھروں میں رہ کر میڈیا اور سوشل میڈیا کے زریعہ تعلیماتِ کربلا ، مقاصدِ کربلا اور نتائجِ کربلا کو عام کریں۔
مجالسِ کو خطاب کرتے ہوئے۔مولانا قنبر نقوی سرسوی نے مزید کہا کہ تمام مسالک کی کتبِ معتبر گواہ ہیں کہ فرمانِ رسولؐ اکرم کے مطابق امام حسینؑ چراغِ ہدایت اور سفینہ نجات ہیں لہذا ہدایت و نجات کے طلبگاروں کو چاہیے کہ اپنا رشتہ امام حسینؑ سے مضبوط و مستحکم رکھیں۔ آپ نے حکومتی گائڈ لانز اور پورے کرونائی پروٹکول کے ساتھ امامبارگاہ حضرت عباسؑ منشییان ، عزاخانہ جمیل حسن مرحوم ، عزاخانہ علی جان مرحوم ، عزاخانہ محمد ظفر مرحوم ، عزاخانہ نفیس الحسن نقوی مرحوم ، امامبارگاہ حضرت ابوالفضل العباسؑ اور امامبارگاہ حضرت علی اکبرؑ میں مزید کہا کہ حضرت رسولؐ خدا نے بھی بار بار اپنے نواسے حضرت امام حسینؑ کی عظمت و منزلت کا اظہار بار بار اس انداز سے کرایا کہ رسول اکرمؐ سجدہ میں ہیں اور پشت پر حسینؑ ہیں تو سجدہ کو طول دے رہے ہیں ، منبر پر ہیں تو فضائلِ حسینؑ بیان فرما رہے ہیں ، بازارِ عید میں ہیں تو کاندھے پر حسینؑ ہیں۔گھر میں ہیں تو زبان چُسا رہے ہیں ، محفل میں ہیں تو پیار کررہے ہیں اور ازواج کے گھر ہیں تو داستانِ حضرت امام حسینؑ سنا رہے ہیں ۔
آپ نے کہا اسلامی تاریخ گواہ ہے کہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ خدا اور اُس کا رسولؐ عظمتِ حسینؑ کے اعلان پر آمدہ ہے اور کیوں نہ ہو لاَ اِلٰہَ اِلَّا ﷲُ حسینؑ کی قربانی سے زندہ رہے گا ۔مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اﷲ حسینؑ ہی زندہ رکھیں گے۔ آخر مجالس میں مصاحب شہدا کربلا ؑ بیان کیے۔ ان مجالس میں خورشید انور زیدی ارم سرسوی ، حاجی غدیر الحسن ، نسیم الحسن نقوی ، سید علی مجاز زیدی اور ضیغم حسین نے سوز و مرثیہ خوانی فرمائی جبکہ صاحبِ بیاض سید اکبر عباس اور ہمنوا نے اختر سرسوی نوحے پڑھکر نوحہ خوانی و سینہ زنی کی۔ اور معینہ تعداد میں مومنین نے شرکت کی۔