حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،فرمانِ مرسلِ اعظمؐ کی روشنی امام حسینؑ صبح قیامت تک چراغِ ہدایت ہیں۔ اگرچہ آج بظاہر حضرت امام حسینؑ اس دنیا میں نہیں ہیں لیکن آپؑ کی عزاداری اس چراغِ ہدایت کو گلُ نہیں ہونے دے گی اور گمراہی اور ظلالت میں مبتلا کراہتی ہوئی انسانیت کو راہ ہدایت دیکھاتی رہیں گی ۔ان خیالات کا اظہار خطیب اہلیبتؑ الحاج سید قمر عباس نقوی قنبر سرسوی نے امروہہ فاونڈیشن کے زیر اہتمام بین الاقوامی مکالمہ عزاداری میں کیا ۔ آپ نے عزاداروں سے اپیل کی کہ وہ بیدار رہیں چونکہ امام حسینؑ کی قربانی و عزاداری پر تمام انبیاؑ کی محنتیں ٹکی ہوئیں ہیں ۔
مکالمہ میں ماہرِ مراثی ادب پروفیسر ضمیر حیدر نقوی سیال کوٹ پاکستان اور انگریزی زبان کے معتبر شاعر و ادیب ڈاکٹر شجاعت حسین علی گڑھ ہندوستان نے بھی اپنے خوبصورت خیالات کا اظہار کیا اس بین الاقوامی کربلائی مکالمہ کی نظامت ہندوستان کے معروف ناظم مسالمہ و مشاعر اور مستند شاعر و ادیب بصیر الحسن وفا نقوی نے فرمائی۔
آخر تقریر میں امروہہ فاونڈیشن چینل کے صدر فرمان حسین نقوی اور انکی ٹیم کا شکریہ ادا کرتے ہوئے قنبر نقوی سرسوی نے کہا کہ اس کورونائی ماحول میں میڈیا اور سوشل میڈیا کے ذریعہ تعلیمات کربلا ، مقصد کربلا اور فلسفہ کربلا کو عام کرنا دوہری عبادت ہے چونکہ اِسی کے سبب منشاء صاحبِ کربلا حضرت سید الشہداءؑ کو انسانی جانوں کا تحفظ کرتے ہوئے عام کیا جارہا ہے۔ یہ بڑی عبادت اور عظیم شرف ہے۔