حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، متولی حرم حضرت معصومہ قم سلام اللہ علیہا، آیت اللہ سید محمد سعیدی نے نماز جمعہ قم کے خطبات میں ایسے اہم نکات بیان کیے جو اسلامی فکر، دینی ذمہ داریوں اور عالمی حالات سے متعلق ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج دشمن کی اصل کوشش یہ ہے کہ جھوٹے پروپگنڈے اور میڈیا کے ذریعے اسلامی اقدار، دینی شناخت، عفاف، حیا اور ایمانی روح کو کمزور کیا جائے۔ اس لیے اس میدان میں صرف دفاعی حکمتِ عملی کافی نہیں بلکہ منظم، باشعور اور فعال کردار ادا کرنا ضروری ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ میڈیا کی جنگ ایک ہمہ گیر جنگ ہے، جس میں ہر فرد کسی نہ کسی درجے میں کردار ادا کر رہا ہے۔ آیت اللہ سعیدی کے مطابق، اگر کوئی اس میدان میں خاموش رہے تو وہ دراصل ایک اہم دینی ذمہ داری سے پیچھے ہٹ رہا ہے۔ دشمن صرف نظریات پر حملہ نہیں کرتا بلکہ اسلامی معاشرت، خاندانی نظام اور اخلاقی اقدار کو بھی نشانہ بناتا ہے۔
امام جمعہ قم نے تاریخ کی روشنی میں ائمہ اہل بیت علیہم السلام کی جدوجہد کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ائمہؑ کی زندگی کو تین بڑے مراحل میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔ پہلا مرحلہ اسلام کو انحراف سے محفوظ رکھنا تھا، جو رسولِ خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد شروع ہوا۔ دوسرا مرحلہ، جس کا آغاز امام محمد باقر علیہ السلام کے دور میں ہوا، شیعہ فکر کے لیے واضح فکری اور علمی ڈھانچہ قائم کرنا تھا، تاکہ اسلامِ ناب کو نسل در نسل محفوظ رکھا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ امام باقر علیہ السلام کا سب سے بڑا کارنامہ یہ تھا کہ آپؑ نے تعلیم، تربیت اور شاگرد سازی کے ذریعے دین کی صحیح تشریح کو عام کیا۔ اسی عمل کو آج کے دور میں ’’جهادِ تبیین‘‘ کہا جا سکتا ہے، جس پر رہبر انقلاب اسلامی بھی زور دیتے رہے ہیں۔
آیت اللہ سعیدی نے امام علی نقی علیہ السلام کی سیرت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سخت نگرانی اور جبر کے ماحول میں بھی آپؑ نے وکالت کے منظم نیٹ ورک کے ذریعے شیعوں سے رابطہ برقرار رکھا اور انہیں آنے والے سخت حالات کے لیے فکری طور پر تیار کیا۔ یہ اس بات کی علامت ہے کہ دینی قیادت کبھی حالات کے دباؤ کے سامنے ہتھیار نہیں ڈالتی۔
انہوں نے ماہِ رجب کی آمد کی مناسبت سے کہا کہ یہ مہینہ خود سازی، دعا، عبادت اور اللہ سے قربت کا بہترین موقع ہے اور ماہِ شعبان اور رمضان کی تیاری کا دروازہ ہے۔
خطبات میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی ولادت کا ذکر کرتے ہوئے آیت اللہ سعیدی نے کہا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو اپنی حیات میں ظلم و ستم کا سامنا کرنا پڑا، اور آج بھی دنیا ظالم اور جارح قوتوں کے ظلم سے دوچار ہے۔ انہوں نے مسیحیوں پر زور دیا کہ وہ ظالم طاقتوں سے اپنی راہیں جدا کریں۔
آخر میں انہوں نے سورہ فتح کی آیات کی روشنی میں رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فرائض بیان کرتے ہوئے کہا کہ پیغمبرؐ کا کام صرف بشارت دینا نہیں بلکہ خطرات سے آگاہ کرنا بھی ہے، کیونکہ معاشرہ اکثر انذار کا زیادہ محتاج ہوتا ہے۔









آپ کا تبصرہ