تحریر: مولانا محمد رضا ایلیا مبارکپوری
حوزہ نیوز ایجنسی| ضلع اعظم گڑھ، اترپردیش، ہندوستان کا مشہور پانچ شاہی عزاخانوں والا شہر عزاء قصبہ مبارکپور کے محلہ شاہ محمد پور میں 05؍جنوری 1903 ہے کو پیدا ہوئے۔
اصل نام ’’عبد الحمید‘‘، تخلص ناظرؔ رکھتےتھے۔آپ بڑے مغز گو اور خوش فکر شاعر تھے ۔ کلام میں پختگی اور بر جستگی پائی جاتی تھی ۔ زور کلام اوراثر آفرینی ناظرؔ مبارکپوری کی شاعری کا امتیازی وصف تھا۔ خدائے بخشندہ نے تغزل آشنا طبیعت سے نوازا تھا ۔ یہی سبب ہے کہ ان کے کلام میں رنگینی افکار اور تازگی احساس کے جلوے مچل رہے تھے ۔ عاشق فرقت نصیب کے دل کی کیفیات کی عکاسی بڑے بڑے عمدہ اور موثر پیرایۂ سخن میں کرتے تھے، ان کا مزاج سخن بہت صاف و ستھرا تھا۔ الفاظ پر عبور ہونے کے ساتھ ساتھ موزوئی طبع سونے پر سہاگہ تھا۔شعرو سخن کا ذوق بچپن سے تھا۔ تمام اصناف سخن پر قدرت رکھتے تھے ۔ لیکن خصوصی طور پر مثنوی، نظم، غزل، مرثیہ سے شغف رکھتے تھے ۔* ابتدا میں غزلیہ شاعری کو اپنا موضوع سخن بنایا، لیکن جلدہی ان کے وجدان و ایقان نے اس حصار سے آزاد ہو کر حمد، نعت، قصائد، نوحہ اور سلام کو کو اپنا مذہبی فریضہ قرار دیا۔
متعدد شعرائے برصغیر آپ کے خرمن علم و فن کے خوشہ چیں تھے۔
مدرسہ باب العلم مبارکپور ، اعظم گڑھ کے شعبہ فارسی میں مدرس اعلیٰ کی حیثیت سے بے پناہ اور بے لوث خدمات انجام دیں۔ اس علاوہ اسی مدرسہ میں آپ نے عربی ، اردو ، منطق ، فلسفہ ،ریاضیات اور دیگر علوم میں درس و تدریس میں والہانہ خدمات انجام دیں۔
15؍جنوری 1990 کو دار فانی سے دار بقا کی طرح کوچ کرگئے۔ آپ کے مرقد منور شیعہ عید گاہ محلہ حیدری نگر، مبارکپور، اعظم میں واقع ہے۔
نعمت پیغمبر اسلام(ص)
کل رحمت کی جو دنیا میں ولادت ہوگئی
رحمت خلاق عالم کی نہایت ہوگئی
رحمت حق کی زمین پر اتنی کثرت ہوگئی
عرش تک اوپر تلے رحمت ہی رحمت ہو گئی
شوق دیدار نبیؐ میں ابھی چشم کائنات
بخت چمکا آج پوری سب کی حسرت ہوگئی
عالم امکاں کی ہر شے کو سکوں حاصل ہوا
رحمت للعالمیں کی جب زیارت ہو گئی
اللہ اللہ مسکراہٹ آمنہ کے پھول کی
ارض بطحیٰ غیرت گلزار جنت ہوگئی
جس نے کردی خلق میں پیغمبری کی انتہا
ختم اس محبوب خالق پر نبوت ہوگئی
جس کی مٹھی میں ہے جنت اس کا ہے ناظرؔ غلام
وہ نہ ہو جنت میں لیکن اس کی جنت ہوگئی