حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مولانا شیخ غلام الثقلین مرحوم کی رحلت پر مجمع علماء و واعظین پورو آنچل حجۃ الاسلام مولانا ابن حسن املوی واعظ نے اظہارِ افسوس کرتے ہوئے کہا کہ نہایت رنج و غم کے ساتھ یہ خبر موصول ہوئی کہ شیعیان حیدر کرار کی کثیر آبادی والے شہر عزاء جلال پور ضلع امبیڈکر نگر (اتر پردیش) ہندوستان کے معروف عالم باعمل، واعظ متعظ عالی جناب حاجی و زائر مولانا شیخ غلام الثقلین صاحب قبلہ ممتاز الافاضل، واعظ جلال پوری تقریباً 64؍سال کی عمر میں دار فانی سے عالم جاودانی کی جانب رحلت فرما گئے۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔
سوانح حیات:
جناب مولانا شیخ غلام الثقلین صاحب قبلہ ممتاز الافاضل، واعظ جلال پوری مرحوم کے حیات و خدمات سے متعلق خود مولانا مرحوم کی خود نوشت تحریر کتاب تاریخ مدرسۃ الواعظین لکھنؤ جلد دوم سے ذیل میں نقل کی جاتی ہے:
’’ تاریخ پیدائش: 10-3-1960
جائے پیدائش: عثمان پور جلال پور
والد کا نام: امیر حسن کربلا ئی
والدہ کا نام : کنیز فضہ کربلا ین
شریک حیات : ثا منہ بانو بنت رجب علی مرحوم
اولاد: 4 بچے 3 بچیاں
مستقل پتہ: محلہ عثمان پور ( شیعہ مغل ٹولہ) جلال پور امبیڈکر نگر یو پی۔
ابتدائی تعلیم مکتب امامیہ جعفر یہ جعفر آباد 1975 سے 1979 تک مدرسہ باب العلم مبارک پور 2979 سے 1980 تک دارالعلوم ندائے حق جلال پور جون1980 سے 1984 تک جامعہ ناظمیہ لکھنؤ میں دارالعلوم ندائے حق سے مولوی کا امتحان پاس کرنے کے بعد عالم الف میں داخلہ لیا اور1984 میں جامعہ ناظمیہ سے ممتاز الافاضل پاس کرلیا۔ پھر 1986 میں مدرسۃ الواعظین سے فارغ التحصیل ہونے کے بعد بھرو چ کا علاقہ تبلیغی سفر قرار پایا شہر واطراف شھرمیں تبلیغ کے اثر سے دینی رجحان پیدا ہوا سرکار محمد الموسوی کے دورے سے بھرپور دینی جذبہ بڑھا 1987 میں ادارۃ میٹم تمارکاقیام عمل میں آیا جسکے تحت 20 مکاتب اطراف میں قائم کئے گئے 1992 میں پنج سالہ جشن میٹم تمارمنایاگیا سرزمین ناصرگنج جہان تمام مکاتب میثم تمار کی مخصوصین نے شرکت کی اطراف بھروچ میں مساجد وامامبارگاہ کی تعمیر نو کا بھی سلسلہ رہا اسی دوران نجفی ہاؤس کی امداد بند ہو جانے سے مکاتب پر اثر پڑا دو سال اےپی ضلع کرنال بیگن پلی میں امام جامعہ وجماعت رہے یہاں بھی 5 مکتب قایم کے اور1993 میں مولانا سید سبط حیدر صاحب کے سپرد کرکے جلال پور چلے آۓ 10 سال بحیثیت امام جامعہ بسکھاری اور 5 سال بحیثیت امام جمعہ متو پور خدمت انجام دی اب گاہے بگاہے جمعہ وجماعت کا سلسلہ جاری ہے اس دوران 8 کیلنڈر 3 جنتری 2 کتاب شایع کی ۔۱۹۹۸ء سے ۲۰۰۲ء تک حوزہ علمیہ امام جعفر صادق علیہ السلام کریم پور نگپور کے مدیر بھی رہے اور حیاتِ نو بخشی‘‘۔(ماخوذ از کتاب تاریخ مدرسۃ الواعظین لکھنؤ جلد دوم صفحہ797مؤلف مالانا ابن حسن املوی واعظ،ناشر مرکز بین المللی نور میکرو فیلم۔خانہ فرہنگ جمہوریۂ اسلامی ایران ۔۱۸؍تلک مارگ نئی دہلی)
مولانا غلام الثقلین صاحب قبلہ کو پھیپھڑے میں انفیکشن کی وجہ سے ہاسپیٹل میں داخل کیا گیا جہاں دوران علاج مختصر علالت کے بعد قضائے الٰہی سے ۳۱؍اگست کو صبح میں انتقال ہوگیا۔۳۱؍اگست ۲۰۲۴ء مطابق ۲۵؍صفر ۱۴۴۶ھ کو بوقت شام ۵؍بجے مرحوم کی نماز جنازہ کربلائے ہند بڑی درگاہ جلال پو میں مرحوم کے چچا عالیجناب مولانا اکبر علی ممتاز الافاضل ،واعظ امام جمعہ اکبر پور نے پڑھائی جس میں کثیر تعداد میں علماء و مؤمنین نے شرکت کی اور کربلائے ہند بڑی درگاہ جلال پور میں کثیر تعداد میں سوگواروں کی موجودگی میں تدفین عمل میں آئی۔اور وقت تدفین مجلس کو حوزہ علمیہ بقیۃ اللہ کے مدرس مولانا ضیغم عباس باقری نے خطاب فرمایا۔
مجلس سوئم عزاخانہ حضرت فاطمہ زہرا ؐ عثمان پور میں منعقد ہوئی، جسے مسجد بارگاہ حسینی کے امام جماعت مولانا نیّر ذوالقرنین واعظ نے خطاب فرمایا۔ مجالس ترحیم سے مولانا میثم رضا زاہدی امام جماعت بڑی مسجد اور عاشور خانہ پنجتنی کریم پور میں مولانا محمد حیدر نگپوری نے خطاب فرمایا۔
اطلاع کے مطابق مجلس چہلم ان شاءاللہ ۲۵؍ربیع الال ۱۴۴۶ھ مطابق ۲۹؍ستمبر ۲۰۲۴ ء کو ۱۰بجے دن میں امام بارگاہ امام علی نقی علیہ السلام عثمان پور میں منعقد ہوگی جس میں خطیب قادر عالی جناب مولانا سید محمد جابر صاحب قبلہ جوراسی واعظ مدیر ماہنامہ اصلاح لکھنؤ خطاب فرمائیں گے ۔اور مقامی وبیرونی شخصیات کے پیغامات و تاثرات غم نیز شعرائے کرام کے قطعات تاریخ وغیرہ پیش کئے جائیں گے۔
مولانا شیخ غلام الثقلین صاحب قبلہ ممتاز الافاضل، واعظ جلال پوری مرحوم بہترین عالم باعمل،واعظ متعظ، خطیب خوش بیان،،مبلغ باکمال تھے اور آپ کے اوصاف حمیدہ و خصائل پسندیدہ کا سب سے نمایاں پہلو یہ ہے کہ آپ نے پیش نمازی یا ذاکری کو ذریعہ معاش قرار نہیں دیا، بلکہ کتب فروشی کی تجارت کو حیات مستعار کے گزر بسر کا با برکت و پر فضیلت اور پر وقار و عزت دار وسیلہ قرار دیا۔ روضہ حضرت قاسم علیہ السلام واقع مین بازار جلال پور میں گیت کے اندر لب سڑک مرحوم کی کتب فروشی کی دوکان ’’جعفری کتب خانہ‘‘ اب بھی موجود ہے۔ میں نے اس دوکان کو دیکھا ہے جہاں اکثر علماء طلباء اور مومنین کی نشست و برخواست رہتی ہے۔
ان مختصر الفاظ کے ساتھ ہم مجمع علماء و واعظین پورو آنچل کی جانب سے مرحوم کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے دعاء گو ہیں کہ پروردگارِ عالم مرحوم کو جنت الفردوس میں بلند درجات عنایت فرمائے اور مرحوم کے ضعیف العمر والدین، اہلیہ، پسران و دختران، جملہ لواحقین و متعلقین، طلباء و علمائے دین، مومنین کرام، مراجع عظام بالخصوص حضرت امام زمانہ عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف کی خدمت اقدس میں تعزیت و تسلیت پیش کرتے ہیں۔
سوگوار: حجۃ الاسلام مولانا ابن حسن املوی واعظ، ترجمان مجمع علماء و واعظین پورو آنچل