حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، املو، مبارکپور(اعظم گڑھ)/ قرآن مجید میں ارشاد رب العزت ہو رہا ہے :یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اسْتَعِیْنُوْا بِالصَّبْرِ وَ الصَّلٰوةِؕ-اِنَّ اللّٰهَ مَعَ الصّٰبِرِیْنَ (البقرہ:153) "اے ایمان والو! صبر اور نماز کے ساتھ مدد طلب کرو، بے شک اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے‘‘(البقرہ:153)۔
قرآن مجید میں ایک اور جگہ ارشاد ہوتا ہے:وَ کَاَیِّنۡ مِّنۡ نَّبِیٍّ قٰتَلَ ۙ مَعَہٗ رِبِّیُّوۡنَ کَثِیۡرٌ ۚ فَمَا وَہَنُوۡا لِمَاۤ اَصَابَہُمۡ فِیۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ وَ مَا ضَعُفُوۡا وَ مَا اسۡتَکَانُوۡا ؕ وَ اللّٰہُ یُحِبُّ الصّٰبِرِیۡنَ﴾ (آل عمران : ۱۴۶)اورایسے بہت سے پیغمبرؐ (گزر چکے) ہیں جن کے ساتھ(مل کر) بہت سے خدا پرستوں نے جہاد کیا اور راہ خدا میں انہیں جو مصیبت پہنچی انہوں نے نہ ہمت ہاری نہ کمزور ی دکھائی اور نہ ہی کسی کے آگے جھکے اور اللہ تعالیٰ صبر کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے‘‘(آل عمران : ۱۴۶)۔
صبروصلوٰۃ اور استقامت کی راہ پر چل کر لوگوں کی قیادت وامامت کا درجہ حاصل کیا جا سکتا ہے پروردگار عالم نے اپنے اس دستوروقانون کا اعلان بہت پہلے ہی ان الفاظ میں سنادیا ہے:وَ جَعَلْنَا مِنْهُمْ اَىٕمَّةً یَّهْدُوْنَ بِاَمْرِنَا لَمَّا صَبَرُوْا(السجدہ:آیت ۲۴)یعنی ہم نے ان میں سے بعض کو قائد اور امام بنا دیا جو ہماری باتوں سے لوگوں کو واقف کراتے تھے ،یہ ان کے صبر کا بدلہ ہے‘‘(السجدہ:آیت ۲۴)۔
۔الإمامُ عليٌّ ع : أَصْلُ الصَّبْرِ حُسْنُ الْيَقِيْنِ بِاللهِ. (غرر الحكم : ۳۰۸۴)
امام علی علیہ السلام کا ارشاد ہے ’’:صبر کی بنیاد اللہ کی ذات پر حسن یقین رکھنا ہے‘‘۔
تاریخ شاہد ہے کہ جس نے بھی مشکلات و مصائب میں صبر وصلوٰۃ اور شجاعت و استقامت سے کام لیا اس کے لئے فتح و کامرانی کی منزل قریب ہو گئی اور دشمنوں کے دل پر بھی اس کی ہیبت کا سکہ جم گیا۔
ان خیالات کا اظہار حجۃ الاسلا م والمسلمین عالیجناب مولانا غمخوار حسین مشہدی صاحب قبلہ مبارکپوری نے بتاریخ ۱۷؍جولائی ۲۰۲۵ءبروز جمعرات بوقت ۹؍بجے شب بمقام امامباڑہ ایوان ابو طالب محلّہ پورہ خواجہ مبارکپور ضلع اعظم گڑھ (اتر پرد یش)مبارکپور میں بنارسی ساڑیوں کے مشہور و معروف تاجر الحاج ماسٹر امیر حیدر کربلائی کے والد مرحوم الحاج محمد یٰسین مرحوم ابن وزیر علی مرحوم کے ایصا ل ثواب کی غرض سے منعقد مجلس برسی کو خطاب کے دوران کیا۔
مولانا نے کہا کہ سرنامۂ کلام میں میں نے اوپر جس آیت کی تلاوت کا شرف حاصل کیا ہے اس کی عملی تفسیر کربلا کے میدان میں حضرت امام حسین علیہ السلام نے پیش کردی ہے جنھوں نے مادی ہتھیاروں سے نہیں بلکہ صبر استقامت ، ہمت و شجاعت اورفہم و فراستِ ایمانی ،و حکمت عملی کے ذریعہ اپنی اور اپنے بہتر ساتھیوں کی شہادت دے کر ایسی جنگ جیتی کہ دنیا میں قیامت تک کے لئے حرب و جنگ کی فتح و شکست کا معیار ہی بدل دیا۔تایخ گواہ ہے کہ مدت مدید کے بعد اسلامی جمہوری ایران نے ایک بار پھر رہبر معظم آیۃ اللہ العظمیٰ سید علی حسینی خامنہ ای حفظہ اللہ تعالیٰ کی زیر قیادت امریکہ و اسرائیل کے ساتھ ایران کی حالیہ بارہ روزہ جنگ میں دنیا پر واضح کردیا کہ اسوۂ حسینی پر عمل کرکے آج بھی بڑی سے بڑی مادہ پرست باطل طاقتوں کو قلت تعداد کے باوجود شکست فاش سے دوچار کیا جا سکتا ہے جسے دنیا برسوں تک یاد رکھے گی۔کیونکہ اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہوتا ہے۔واضح ہو کہ رہبر معظم کی انگشتری کے نگینہ پر سورہ شعراء کی آیت نمبر ۶۲ ’’انّ معی ربی‘‘ ‘ نقش ہے یعنی ’’ میرا رب میرے ساتھ ہے‘‘۔
آخر میں مولانا نے امام حسین علیہ السلام کی دردناک شہادت کا ذکر فرمایا جسے سن کر حاضرین مجلس کی آنکھیں اشکبار ہو گئیں۔
مجلس کا آغاز جناب محمد صاحب وہمنوا کی سوز خوانی سے ہو اور اختتام انجمن فیضان ابو طالب پورہ خواجہ مبارکپور کی نوحہ خوانی و سینہ زنی پر ہوا۔
اس موقع پر مولانا ابن حسن املوی واعظ بانی و سرپرست حسن اسلامک ریسرچ سینٹر املو،مولانا محمد محسن سمند پوری،مولانا جواد حیدر مبارکپوری ،مولانا محمد مہدی قمی املوی،الحاج ڈاکٹر سلمان اختر،ڈاکٹر امام حیدر ، ،حاجی ابرار پورہ خضر،پرویز اعظمی بی جے پی لیڈر،شمیم رضا،حاجی اعجاز حیدر کربلائی،حاجی رضی حیدر ،حاجی ثقلین حیدر ،خورشید انور،عباس احمد غدیری پروپرائٹر ساغر کمپیوٹر سینٹر روڈ ویز مبارکپو ر سمیت کثیر تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔









آپ کا تبصرہ