حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مجمع علماء و خطباء دکن کا شیوہ یہ ہے کہ وہ ہر دو ماہ میں ایک بار نشست رکھتے ہیں تاکہ دید و بازدید کے علاوہ حالات حاضرہ کا جائزہ لیا جائے اور ایک دوسرے کی تبلیغی فعالیت سے باخبر ہوں اور تبلیغ سے مربوط مسائل و مشکلات کا حل نکالا جائے اور مجمع کی گذشتہ دو ماہ کی کارکردگی کا جائزہ لیکر آئیندہ کیلئے لائحہ عمل تیار کیا جائے مگر پچھلے چار ماہ سے یہ اجلاس عالمگیر مہلک وبا کویڈ ۱۹ کی وجہ سے بلایا نہ جاسکا لیکن الحمد للہ ۱۳ ڈسمبر ۲۰۲۰ مطابق ۲۷ ربیع الثانی بروز اتوار کو مجمع نے پھر ایک بار تمام علماء کو زیر یک سقف جمع کیا اور ایک مختصر مگر کارآمد نشست بلائی۔
دوپہر دو بج کر ۲۰ منٹ تک اکثر اراکین شبستان قائم ع میں اکٹھا ہوگئے تو صدر مجمع کی ایماء پر ناظم اجلاس مولانا شجیع مختار صاحب نے مولانا مقصود جعفری کشمیری صاحب کو تلاوت قرآن مجید کی دعوت دی اس کے بعد مولانا تنویر صاحب قبلہ نے "کیسے کیسے" کی ردیف میں "ایسے ایسے" اشعار سنائے کہ محفل جھوم اٹھی۔ نظم کے بعد تقاریر کا سلسلہ شروع ہوا جس میں مولانا ظفریاب صاحب قبلہ کے داماد مولانا سید سرمدی صاحب قبلہ نے استقبال ایام فاطمیہ اور حالات حاضرہ کی مناسبت سے ایک مختصر مگر جامع تقریر کی اور کہا کہ داخلی دشمن کے ساتھ ساتھ یعنی داخلی فرقہ واریت کے ساتھ ساتھ ہمیں خارجی دشمن یعنی یہود نصاری سے ہشیار رہنا چاہیے اور مسلکی اختلاف سے بلند ہوکر مشترک دشمن کا مقابلہ کرنا چاہیے۔ اس تقریر کے بعد مولانا محب عابد صاحب نے کچھ عرائض پیش کیے اور کہا کہ کھجور کے درخت کا اگر تنا کاٹ دیا جائے تو درخت بیکار ہوجاتا ہے مگر چنار کا درخت اس وقت تک سایہ دیتا ہے جب تک اسکی جڑیں نہ کاٹ دی جائیں ہمیں کھجور کا درخت نہیں بلکہ چنار کے درخت کی ضرورت ہے ایسی سرپرستی کی ضرورت ہے جو اپنے ماتحتوں کیلئے سایہ دار درخت بنے صرف اپنی کرسی اور شہرت کا دلدادہ نہ ہو۔اس تقریر کے بعد صدر محترم مولانا فرشتہ صاحب قبلہ نے اختتامیہ کلمات میں حاضرین کی شرکت کا شکریہ ادا کیا اور کہا مجمع کو فعال کرئیے داوطلبانہ طور پر مجمع کے ثقافتی اور علمی شعبہ کی ذمہ داریوں کو آپس میں بانٹ کر مجمع کو اور ترقی دیجیے ان دو سالوں میں الحمد للہ یہ مجمع قوم میں متعارف ہوگیا ہے۔
اب اسکی باقی کارکردگیاں اور اسکی ترقی کی ذمہ داری اراکین پر ہے لیکن میں ہر مرحلہ میں آپ سب کے ساتھ ہوں ان کلمات کے ساتھ مولانا نے علماء اور امت کے حق میں دعائیں کیں اور حاضرین نے آمین کہا اور خاص طور پچھلے چند مہینوں میں ہندوستان اور پاکستان بالخصوص شہر حیدرآباد کی نامور ہستیاں جو اس دار فانی سے دار بقا کی جانب کوچ کرگئیں جیسے علامہ طالب جوہری صاحب قبلہ ڈاکٹر کلب صادق صاحب قبلہ وغیرہ کیلئے فاتحہ خوانی ہوئی اس کے بعد زیارت کے ساتھ جلسہ ختم ہوا اور تقسیمی و تناول طعام کا سلسلہ چلا تمام شرکاء نے یادگار کے طور تصاویر کھنچوائیں آپس میں بات چیت اور احوال پرسیاں ہوتی رہیں پھر سب نے اپنی اپنی راہ لی ۔