حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ڈاکٹر محمد اسلم پرویز بانی واعزازی ڈائرکٹر قرآن سینٹرنئی دہلی نے قرآن کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے کہاکہ اس کا بنیادی مقصد لوگوں کو قرآن کی طرف لانا ہے تاکہ لوگ سمجھیں کہ قرآن کیا کہتاہے ،اس کی تعلیمات کیا ہیں اورہماری زندگی میں اس کی عکاسی کیا ہے ،قرآن کو بغیر سمجھے پڑھنا ہمارے لیے ہدایت کا ذریعہ نہیں بن سکتا ،اس لیے ضروری ہے کہ قرآن کو سمجھ کرپڑھیں اوراس پر عمل کریں ،انہوں نے عورتوں کی تعلیم و تربیت پر خصوصی توجہ دینے کی درخواست کی ،اس لیے کہ جس گھر میں بچی پیداہوتی ہے اوراس کی صحیح تعلیم وتربیت نہیں کی جاتی ہے ،اس کی طرف توجہ نہیں دیاجاتا ہے تو یہ بھی اس کا قتل ہے ،قتل اولاد سے مراد سچ مچ قتل کرنا ہی نہیں بلکہ اس کو تعلیم و تربیت سے محروم رکھنا بھی ہے۔
انہوں نے مختلف مثالوں سے عورتوں کے حقوق کو سمجھایا اورساتھ ہی بتایاکہ قرآن کا حکم ہے کہ اپنی بیوی کے ساتھ عمدگی کے ساتھ زندگی گزاریں اوران کے ساتھ حسن سلوک کا معاملہ کریں ،ان کی ضرورتوں کا خیال رکھیں۔
ڈاکٹر سید طارق عبداللہ نے تقریر کرتے ہوئے کہاکہ قرآن نے اقدار اورتقدیر کے نئے معیارقائم کیے ،قدرسے ہماری تقدیر متعین ہوتی ہے ،قدریں ہمارے اندر ہوتی ہیں اوراقدارباہر سے متعین ہوتاہے ،انہوں نے قرآنی آیات کی روشنی میں اس کی وضاحت پیش کی ،ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ اسلام نے عقل کے استعمال پر بہت زوردیاہے اس لیے کہ سب سے بدترین جاندار وہ ہے جو عقل کا استعمال نہیں کرتے۔
ذیشان سارہ نے عورت کی سماجی ذمے داری اورقرآن کے موضوع پر تقریرکیا،انہوں نے کہا کہ سماج مرد اورعورت دونوں سے مل کر بنتاہے ،عورت اورمرد سے ہی خاندان وجود میں آئے اورکئی خاندان مل کر سماج وجود میں آیا،جب سماج کے وجود پذیر ہونے میں عورت اورمرد کی حصے داری برابرہے تو سماج کی تعمیرو ترقی اوراصلاح میں بھی مردکے ساتھ عورتوں کی حصہ داری لازمی ہے ،انہوں نے کہا کہ اسلام سے پہلے عورتوں کو ان کا حق نہیں دیاجاتا تھا اسلام نے عورتوں کو ان کا حق دیا ،انہوں نے مختلف مثالوں سے سمجھایاکہ ابتدائے اسلام میں کس طرح خواتین مرد کے ساتھ ہرطرح کے سماجی وفلاحی کاموں میں شریک ہوتی تھیں،انہوں نے کہا کہ خواتین مختلف میدان میں اچھے طریقے سے کا م کرسکتی ہیں اوراپنی صلاحیت کا جوہر دکھاسکتی ہیں لیکن یہ اسی وقت ممکن ہوگا جب کہ ہم عورتوں کو مساوات کا درجہ دیں۔
ڈاکٹر عقیل احمد نے توحید اورعبادت کا لازمی نتیجہ اخلاقیات کے موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہرکسی کو اس کے اخلاق اوررویے سے پہچانا جاتاہے ،عبادت پربات کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ عبادت نام ہے انتہائی خضوع اورتذلل کا،عبادت کسی عمل کا نام نہیں بلکہ ایک جذبہ اوراحساس کانام ہے مطلب یہ کہ خداکو برتراورعظیم ترہونا اورخودکو کمتر ہونے کا احساس ہو جب ہی عبادت کا اصل مفہوم واضح ہوگا۔