حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،جونپور/ جامعہ امام جعفر صادق علیہ السلام صدر امام بارگاہ جونپور میں ایک انٹرنیشنل کانفرنس تفہیم اور ترویج و اشاعت کے عنوان پر منعقد ہوئی۔ سب سے پہلے تلاوت قرآن مجید کے ذریعے سے پروگرام کی ابتداء ہوئی قاری زہیر اعظمی نے تلاوت کی۔ اس کے بعد اس موضوع کے تعارف اس اور مہمانوں کیلئے استقبالیہ تقریر امام جعفر صادق علیہ السلام کے مدیر سید صفدر حسین زیدی نے سب سے پہلے نور اور روشنی کے اہم تیہوار کی اہل وطن کو مبارکباد پیش کی۔
تصویری جھلکیاں: جامعہ امام جعفر صادق جونپور میں ولایت کی اہمیت اور اس کی ترویج و اشاعت پر عظیم الشان کانفرنس
انہوں نے اپنے بیان میں آئے ہوئے مہمانوں کا تعارف کرایا اور اس موضوع کو لوگوں کے سامنے پیش کیا کہ ہمارے لئے علماء کی رہنمائی اور سرپرستی ہماری ترقی اور بلندی اور ہماری عزت و عظمت میں اضافے کا سبب ہوگی۔ اس لیے تمام مسلمانوں کو اس بات کو اچھی طرح سمجھ لینا چاہئے کہ یہ قرآن مجید اور احادیث رسول اعظم صلی اللّٰہ علیہ آلہ وسلم سے ثابت و واضح ہے البتہ مرحوم آیت اللہ خمینی رح نے اسے عملی جامہ پہنایا اور دنیا میں اسلام کے قانون کو نافذ کرنے کے لئے مکمل طور پر ادارے اور تمام لازمی چیزوں کو فراہم کیا اور ہر شعبہ میں اسلامی اصولوں کو نافذ کرکے دکھا دیا۔ اسی وجہ سے امن اور انسانی دشمن طاقتوں کے ہوش اڑ گئے خاص طور سے ان تمام شاہوں کی نیند حرام ہو گئیں جو اسلام کے نام پر اسلام سے دور اور اسلام کے دشمن کے پیرو بنے ہوئے ان ظالموں کو فائدہ پہونچا رہے تھے اور مسلمانوں کو فریب دے رہے تھے۔ دین کے نام پر حکومت تو کر رہے تھے لیکن ان لوگوں میں دین نہیں ہے مسلمانوں کو ظالموں کا محتاج بنا ڈالا تھا عوام انصاف سے محروم تھی۔
مزید کہا کہ تمام ممالک جہاں جہاں بادشاہوں کا راج قائم ہے اور جہاں شہنشاہیت کا دار دورہ ہے ان سب کو ڈر پیدا ہو گیا کہ کہیں ہمارے علماء بیدار ہو گئے تو کیا ہوگا جیسے شیعہ عالم کی سرپرستی میں ایک آئیڈیل اسلامی نظام زندگی ایران میں نافذ ہوگیا اہل سنت علماء کے ذریعے ولایت فقیہ انکے فقہا کا نظام نافذ نہ ہو جائے اسی سے نام نہاد سنی حکمران اور انکے آقا امریکہ اسرائیل سب ڈرنے لگے ہیں سنی علماء کی بیداری سے عوام اپنے علماء کی ولایت کا مطالبہ نہ کر بیٹھیں اور ان علماء کی سرپرستی کا مزاج عوام میں پیدا نہ ہوجائے اس کا خوف ان لوگوں کے دلوں میں بھرا ہے وہ ڈرے ہوئے ہیں اور اسی لئے ان شاہوں کی کرسیاں بچانے کے لئے جو بڑی طاقتیں ان لوگوں سے فائدہ اٹھا رہی ہیں وہ بھی اس فکر کے پیدا کرنے والے ملک اور علماء کے مخالف ہیں۔
مولانا نے اپنی تعارفی تقریر میں کہا کہ ہمیں چاہیے کہ لوگوں کے درمیان جاکر زیادہ سے زیادہ مسلمانوں کو علماء کی عظمت اور انکی ولایت و نگرانی قبول کرنے کیلئے بیدار کریں اور علماء میں انکا انتخاب کریں جو تمام علماء میں سب سے زیادہ افضل اور اولیٰ ہوں ان کی زیر نگرانی متحد ہوکر عمل کرنا ترقی کا ضامن ہے کبھی بھی اس سے تنزلی نہیں آ سکتی کبھی اس سے نقصان نہیں ہو سکتا، ہو سکتا ہے کہ بہت سے علماء میں اور بہت سے لوگوں میں یہ صلاحیت ہو کہ وہ مسلم امت کی قیادت کریں لیکن ظاہر ہے کہ قیادت کی فنی مجبوری ہے کہ قیادت ایک وقت میں صرف ایک ہی شخص کر سکتا ہے اس لیے صرف ایک فرد کا قائد و رہبر ہونا اس بات کی دلیل نہیں ہے کہ دوسرے لوگوں میں اہلیت نہیں ہے اہلیت ہے لیکن وحدانیت کے عقیدے پر قائم رہنے والےلوگوں پر زیادہ لازم ہے کہ ہم ایک ہی ذات کو اپنا رب اور ایک وقت میں ایک ولی ہو تاکہ ہم اس سے بھرپور فائدہ اٹھا سکیں۔
تقاریر کا سلسلہ اس اس طرح سے جاری رہا آپ کے بعد مولانا رضا عباس استاد مدرسہ امام جعفر صادق نے اپنے بیان میں میں قرآن مجید کی آیات سے ولایت علماء پر تحقیقی معلومات پیش کی آیت ولایت سے ثبوت پیش کیا اور مدلل بیان کر کے لوگوں کو بیدار کیا۔ اسکے بعد مولانا حیدر مہدی نے اپنے بیان میں فرمایا کہ علماء کی قیادت اس طاقت کا نام ہے جس کے ذریعے سے بہت ہی بڑے بڑے کام کیے جاسکتے ہیں اخلاقیات تجارت و صنعت و تحقیق غرض ہر شعبہ میں انصاف پسند انسان و مسلمان قابل رشک ترقی کر سکتے ہیں اسی لئے علماءکی قیادت کو قبول کرنا اسلام ہمیں سکھاتا ہے تاکہ ہم دنیا وآخرت میں کامیاب و کامران رہیں۔ اسکے بعد مقررین حضرات نے اپنی اپنی تقریر میں فرمایا کہ رہبر معظم حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای حفظ اللہ تعالی جو اس وقت ولی فقیہ کی حیثیت جنکو خود بڑے بڑے جید علماء نے منتخب کیا ہے اور آپکی رہبری میں ایران ترقی کے اعلی مقام پر پہونچ رہا ہے۔ دانش مند بزرگ مولانا وصی محمد نے بھی ولی فقیہ کے موضوع پر بھر پور روشنی ڈالی۔ اس کے بعد و مولانا سید احمد عباس صاحب اور آصف عبّاس صاحب نے پر جوش انداز میں ولی فقیہ پر لوگوں میں بیداری پیدا کرنے کی تاکید کی حجۃ اسلام والمسلمین عالی جناب مولانا سید افروز مجتبٰی صاحب نے قرآن و احادیث کی ذیل میں اہمیت ولایت فقیہ پر بھر پور روشنی ڈالی مولانا کہ فوراً بعد جامعہ بنت الھدٰی کی خواہر دانش مند محترمہ رئیس فاطمہ نے اِس عنوان پر مختصر و مفيد و مدلّل بیان فرمایا۔
پرگرام کے آخر میں مہمان خصوصی ڈاکٹر محمّد رضا شاکری صاحب جو المصطفیٰ یونیورسٹی کے ہندوستان میں نمائندہ ہیں انہوں نے کہا کہ علماء کی بالا دستی عدل و انصاف کے صحیح طریقہ سے نافظ ہونے پر مواثر کردار ادا کریگی۔ انہوں نے اس کانفرس کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے پروگرام موجودہ وقت کی اہم ضرورت ہے۔ آخر میں انہوں نے اہلِ ہند کو دیوالی کی مبارک باد پیش کی ۔اس کے بعد صدر جلسہ مولانا رضا عبّاس نے جلسہ کا اختتام کیا اور مبارک بعد دیا۔
حجۃ الاسلام و المسلمین مولانا تقی عباس رضوی کلکتوی، عالیجناب مولانا دلشاد حسین خان صاحب نمائندہ نجفی ہاوس بمبئی، وعالیجناب مولانا محمد معراج خان صاحب قبلہ و مولانا نثار حسین صاحب قبلہ و مولانا سید شازان زیدی صاحب قبلہ و مولانا سید سیف عابدی صاحب و مولانا محمد محسن صاحب و مولانا سلمان حیدر صاحب و انجینئر سید لیاقت رضا صاحب و لکھنئو کے ممتاز تاجر ندیم آغا صاحب و جناب احتشام عباس صاحب( ایڈوکیٹ) و جناب ہلال صاحب و جنان اختر عباس صاحب و دیگر مومنین نے شرکت فرمائی۔