حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، شہر جونپور بیگم گنج میں جامعہ امام جعفر صادق علیہ سلام میں سرکار دو عالم حضرت محمد مصطفی ﷺ کے ولادت کی مناسبت سے ہفتۂ وحدت کی مناسبت سے ایک پروگرام کا انعقاد کیا گیا۔ ہفتۂ وحدت کی اس تقریب کی ابتداء تلاوتِ کلام پاک سے ہوئی۔ قاری زمن صاحب نے سورۂ مدثر اور قاری فضل عباس صاحب نے سورۂ مزمل کی تلاوت اپنے منفرد انداز میں کی۔ تلاوت کلام پاک کے فورا بعد افتتاحی تقریر ناظم مدرسہ عالی جناب مولانا سید صفدر حسین زیدی صاحب کی۔
انہوں نے فرمایا کہ رسول پاک تمام عالم دنیا کے لیئے سراپا رحمت بن کے آۓ ہیں۔ لہذا ان کے سبھی ماننے والوں کو چاہیے کہ سب کے لئے سبب رحمت بنیں ۔انہوں نے مثال دیتے ہوۓ فرمایا کہ جب بھی کوئی پتھر ہماری انکھوں کی طرف پھینکا جائے، تو ہمارا ہاتھ اس آنکھ کو بچانے کیلئے بے ساختہ بلند ہو کر، آتے ہوئے پتھر کو روکتا ہے۔ اگر ہاتھ نہ بڑھے تو وہ پتھر ہمارے انکھ پر لگ جائے۔ اسی طرح جب ہاتھوں کو خطرہ لاحق ہوتا ہے تو انکھیں آگاہ کرتی ہیں اور ہم کو اتحاد کا درس دیتی ہیں۔ لہذا جب ہم مل جل کر رہیں گے تو ترقی کریں گے اگر آپسی اتحاد ہوگا تو اپنے ملک کی طرف کوئی دشمن آنکھ اٹھا کے بھی نہیں دیکھ سکے گا اور ملک خوب ترقی کریگا۔
وطن عزیز میں ہر ایک کے ہمدرد بنیں۔ایک دوسرے کی پریشانی کو دور کریں۔ اور آپس میں محبت و شفقت سے پیش آئیں۔ مولانا نے کہا کہ سچی وحدت و اتحاد یہی ہے کہ ہم اپنے ملک اور انسانیت کے مخالفین کے خلاف متحد ہو کر رہیں۔
دوسری تقریر کو مولانا آصف عباس صاحب نے خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ امام خمینی نے یہ ہفتۂ وحدت قائم کیا جسکے پیچھے عظیم مقصد پوشیدہ ہے جسکی جھلک اب ساری دنیا میں دکھائی دینے لگی ہے۔ مولانا آصف صاحب نے فرمایا کہ دنیا ہمیں صرف مسلمان جانتی ہے اگر ہمیں لڑتے ہوۓ دیکھیے گی تو اسلام کا غلط تصور انکے اذہان میں پیدا ہوگا۔
مولانا رضا عباس صاحب نے خطاب کیا اور کہا کہ جب ہم تنہا نماز پڑھتے ہیں تو اسکا ثواب صرف ہمیں ملتا ہے۔ لیکن جب دو، چار، دس افراد مل کر یہی عبادت انجام دیتے ہیں تو اس کا ثواب اور ہوتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ کسی امر کو انجام دینے کے لئے جب سب مل کر آگے آتے ہیں تو اس کا اثر اور ہوتا ہے۔
مولانا شاذان زیدی صاحب نے کہا کہ مراجع کرام ہمارے رہبر ہیں۔ انکی باتوں کو عمل میں لانا ہمارے لیے ضروری ہے ۔ لہذا پیغام اتحاد کی نشر و اشاعت ہر اتحاد پسند کو کرنا چاہیے۔ درمیان پروگرام میں کاظم گھوسوی، ایمان بارہ بنکوی نے اپنے اپنے شعار پیش کیے۔
اختتامی تقریر کو صدر محترم مولانا سید حسن مھدی صاحب غازی پور نے خطاب کیا۔ انہوں نے ہفتۂ وحدت کی تفصیل بتاتے ہوئے فرمایا کہ اس کا اغاز ۱۹۸۱ میں امام راحل ایۃ اللہ خمینی نے کیا اور جسکو دوام و مضبوطی ایۃ اللہ خامنہ ای نے بخشی۔ اس کا واضح مقصد ہے کہ امت مسلمہ میں اتحاد رہے۔ جب قوم متحد ہو کر رہتی ہے تو ترقی کرتی ہے۔ اس کے لیے ضروری رسول اکرمﷺ کی تعلیمات پر عمل کریں اور خود کو زیور علم سے آراستہ کریں۔
دوران تقریب مولانا مولانا احمد عباس صاحب، مولانا دلشاد صاحب مولانا شاذان زیدی صاحب، مولانا باقر رضا خان صاحب کے ہمراہ عارف حسینی صاحب، اختر عباس صاحب اور احتشام عباس صاحب نے بھی شرکت فرمائی طلاب جامعہ و مومنین کرام کثیر تعداد میں تشریف لائے۔