۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
مولوی سلامی

حوزہ/ مجلسِ خبرگان رہبری کے رکن مجمع جہانی برائے تقریب مذاہبِ اسلامی کے تحت منعقدہ 37ویں بین الاقوامی اتحاد اسلامی کانفرنس کے تیسرے ویبینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اتحاد و وحدت کی پہلی شرط؛ دشمن کی شناخت ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مجلسِ خبرگان رہبری کے رکن مولوی نذیر احمد سلامی نے جمعرات کو 37ویں بین الاقوامی اتحاد اسلامی کانفرنس کے تیسرے ویبینار سے خطاب میں، سورۂ مبارکۂ آل عمران کی آیت نمبر 27 (ولتجدن اشد الناس عداوه للذین امنوا الیهود و الذین اشرکوا) جو صہیونیوں کو امت اسلامیہ کے سب سے بڑے دشمن کے طور پر متعارف کراتی ہے، کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر ہم یہودیوں کی برائی اور صہیونیت کی دشمنی کی تاریخی روش پر ایک مختصر نظر ڈالیں تو ہم پر واضح ہو جائے گا کہ صہیونی امت اسلامیہ کے درمیان بد ترین دشمن اور انتشار کا باعث ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ جنگ احد میں 300 افراد پیغمبرِ اِسلام صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم کو چھوڑ کر واپس آئے ان کی واپسی کی وجہ پیغمبر کے زمانے کے صہیونی تھے۔ جنگ خندق میں اس وقت کے صہیونیوں نے مشرکین سے اتحاد کیا اور مدینہ پر حملہ کیا، لیکن وہ کامیاب نہیں ہوئے۔ 11ویں صدی سے 12ویں صدی کے آخر تک یعنی تقریباً 150 سے 200 سال تک جاری رہنے والی صلیبی جنگوں میں صہیونیوں نے ہی ان جنگوں کا آغاز کیا۔

مولوی سلامی نے مزید کہا کہ انیسویں صدی کی دوسری دہائی میں، یعنی 1921ء سے 1924ء تک، جب خلافت عثمانیہ کا زوال ہوا، جو مغرب کی طاقت کے خلاف مسلمانوں کی طاقت کی علامت تھی، صہیونیوں کے تحت کام کر رہے تھے اور انہوں نے خلافت کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا اور دسویں صدی ہجری میں، جب زیادہ تر اسلامی دنیا پر خلافت عثمانیہ کی حکومت تھی، ایران میں صفوی بادشاہوں کی حکومت تھی اور برصغیر پاک و ہند میں مغل سلطانوں کی حکومت تھی۔ تمام مسلمان کے درمیان اگر دشمن سازش نہ کرتے تو اسلامی اتحاد ممکن تھا۔

انہوں نے 1948ء عیسوی اور القدس پر قابض حکومت کے قیام اور فلسطینی زمینوں پر قبضے کی طرف بھی اشارہ کیا اور کہا کہ 1948ء عیسوی میں انہوں نے ہولوکاسٹ کے انتقام کے بہانے فلسطینی سرزمین پر قبضہ کیا۔ اس کے علاوہ، 1947ء میں، برصغیر پاک و ہند کی تقسیم ہوئی اور برطانوی حکومت کے نمائندے، انڈین کانگریس اور مسلمانوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ اس تقسیم میں تمام مسلم اکثریتی علاقے پاکستان میں شامل ہو جائیں اور ہندو اکثریتی علاقے اس میں شامل ہوں، لیکن صہیونیوں نے کشمیر، جہاں کی 90% آبادی مسلمان تھی، پاکستان کو نہیں دیا، جو اب بھی پاکستان اور بھارت کے درمیان تنازعہ کا باعث ہے۔

انہوں نے عرب ممالک اور ایران کے درمیان تین جزیروں ابو موسیٰ، طنبِ طنب اور تُنبِ کورکوس کے تنازعہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ علاقہ فارس کا حصہ تھا اور آج بھی صہیونی مسلمانوں، ایران اور عربوں کے درمیان تفرقہ پیدا کرنا چاہتے ہیں اور خلیج فارس کے ممالک کی تعاون کونسل کے ہر اجلاس میں یہ مسئلہ اٹھایا جاتا ہے۔

مولوی سلامی نے جنوبی سوڈان کی تقسیم اور عراق کے علاقے کردستان کی تقسیم کو صہیونیوں کی کارروائیوں سے تعبیر کیا اور کہا کہ وہ جھوٹے اور بے بنیاد حیلوں بہانوں سے اسلامی ممالک کو ٹکڑے ٹکڑے کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے امت اسلامیہ کے خلاف جو آخری بدصورت اقدام کیا وہ تین سال قبل بیروت کی بندرگاہ کا دھماکہ تھا جس سے لبنان کو بہت زیادہ نقصان پہنچا۔

آخر میں، مجلسِ خبرگان رہبری کے رکن نے کہا کہ قرآن کریم نے واضح طور پر مسلمانوں کے بدترین دشمنوں کو یہودی صہیونیوں اور مشرکین کو قرار دیا ہے، لہٰذا اتحاد و وحدت کی پہلی شرط؛ دشمن کی شناخت ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .