۷ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۷ شوال ۱۴۴۵ | Apr 26, 2024
علماء،خطباء اور ذاکرین

حوزہ/ ملک عزیز کا سیکولر نظام کسی بھی شخص کو اس بات کی اجازت نہیں دیتا کہ وہ کسی مذہب کے پیشوا کی توہین کرے نہ ہم کسی کی توہین کرتے ہیں اور نہ یہ برداشت کریں گے کہ کوئی ہمارے مقدسات کی توہین کرے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،لکھنؤ/ ملک عزیز کا سیکولر نظام کسی بھی شخص کو اس بات کی اجازت نہیں دیتا کہ وہ کسی مذہب کے پیشوا کی توہین کرے نہ ہم کسی کی توہین کرتے ہیں اور نہ یہ برداشت کریں گے کہ کوئی ہمارے مقدسات کی توہین کرے۔اس نبی رحمت کی توہین ہمیں کسی بھی صورت برداشت نہیں جسے تمام مکاتب و ادیان کے بزرگ بھی قدر ومنزلت کی نگاہ سے دیکھتے ہوں ۔اس طرح کی توہین اور گستاخیوں کا چلن اگرہمارے ملک بھارت میں عام ہو گیا تو پھر ہر شخص علم بغاوت اٹھا کر کسی بھی مذہب کی توہین شروع کر دے گاجس کے نتائج ملک کی سالمیت کے لئے خطرہ کی گھنٹی کے سوا کچھ اور نہیں ۔لہذا حکومت اور ملکی عدلیہ سے ہمیں مکمل امید ہے کہ ملک کے نظام حریت کی پاسداری میں مجرم کو سزا دی جائے تا کہ پھر اس قسم کے شر پسند عناصر اپنی ہرزہ سرائی سے دور رہ سکیں ۔

مذکورہ باتیں وسیم رضوی کے حالیہ بیان کی مذمت میں علمائ، خطباء اور ذاکرین کے درمیان احتجاجی جلسہ کے دوران پیش کی گئیں،اور عوام میں اس موجودہ صورتحال کے پیش نظر موجود بے چینی کو دیکھتے ہوئے علماء اور عوام کی ذمہ داری کو یاد دلایا گیا۔قابل ذکر ہے کہ اس احتجاجی جلسہ میں وسیم سے اظہار برائت کے ساتھ ساتھ یہ طے پایا کہ اس خبیث اور بد ذات کا کسی بھی طرح ساتھ دینے والوں سے ہم لا تعلقی کا اعلان کرتے ہیں اور ساتھ ہی عوام سے گزارش گزار ہیں کہ وہ اپنے فریضہ کی ادائیگی میں دیانتداری اور دینداری کا مکمل خیال رکھیں۔رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دشمنوں کو کسی بھی صورت کوئی ایسا موقع فراہم نہ کریں جس سے آنحضرت کے تعلیمات سے دوری عیاں ہو۔

جامع مسجد تحسین گنج لکھنؤ میں ہونے والے اس احتجاجی جلسہ میں علماء کرام نے متفقہ طور پر بیان کیا کہ اب اس مرتد کے لئے کسی مرجع تقلید کے فتوے کی ضرورت نہیں ۔البتہ عام مسلمانوں کی خاموشی پر حیرت ضرور ہے۔علمائ،خطبائ،ذاکرین اور شعراء اس برس اپنے بیانات اور تحریروں میں نبی خاتم کی سیرت کے مختلف پہلؤوں پر روشنی ڈالیں تا کہ دیگر حضرات بھی نبی کریم کی ذات گرامی سے واقف ہو سکیں۔جامع مسجد تحسین گنج میں جن علماء ،خطباء اور ذاکرین نے شرکت فرمائی ان کے نام کچھ اس طرح ہیں ۔مولانا سید منظر صادق زیدی،مولانا سید رضا حیدر،مولانا سید محمد عابدی،مولانا موسی رضا یوسفی،مولانا سید تنویر عباس،مولانا سید شمس الحسن،مولانا سید نقی عسکری،مولانا سید مشاہد عالم رضوی،مولانا احتشام الحسن،مولانا سید اصطفی رضا،مولانا سید سعید الحسن نقوی،مولانا سید محمد حسنین باقری،مولانا منظر عباس،مولانا صابر علی عمرانی،مولانا اختر عباس جون،مولانا سید واثق،مولانا سید نذر عباس،مولانا گلریز مہدی،مولانا سید محمد عارف،مولانا سید حیدر عباس رضوی،مولانا سید منہال حیدر،مولانا سید محمد ثقلین باقری،مولانا سید فیض عباس،مولانا سید عمران حیدر اورمولانا سید عاصم باقری وغیرہ موجود رہے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .

تبصرے

  • نصرت مہدی IN 08:42 - 2021/11/11
    0 0
    اس گستاخ کو اب اسکے پرانے نام سے نا پکارا جائے اس کو اور اس کے تمام حامیوں کو بھی اسکے ہمراہ دین سے مکمل طور پر خارج کر دینا چاہیے۔