۲۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲ ذیقعدهٔ ۱۴۴۵ | May 10, 2024
مجلہ الافکار

حوزه/ مجلہ الافکار عالم اسلام کے عظیم فلسفی، دانشور اور فقیہ آیت اللہ العظمی سید محمد باقر الصدر کے نظریات پر مبنی تحقیقی مقالہ جات کا ایک خوبصورت مجموعہ ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، کسی بھی مکتب یا قوم کی تعمیر وترقی اور عروج میں مصلحین، مفکرین اور صاحب نظر شخصیات کا کردار ریڑھ کی ہڈی کی مانند ہوتا ہے۔ مصلحین ومفکرین ہی ہیں جو قوم کو شعور و آگہی، بیداری اور شناخت عطا کرتے ہیں اور آئندہ نسلیں انہی افکار کی روشنی میں مزید ترقی کی منزلیں طے کرتی ہیں۔ لیکن اگر ان شخصیات کے افکار کو بھلا دیا جائے اور انہیں نظر انداز کرتے ہوئے آنے والی نسلوں کی تربیت کی بنیاد جذبات پر رکھی جائے تو وہاں سے زوال کا سفر شروع ہوتا ہے۔

آج دنیا میں تمام مذاہب و اقوام اپنی فکری، علمی اور مذہبی شخصیات اور ماہرین کے افکار کو اہمیت دیتے ہیں، ان کی نشرو اشاعت، فروغ اور ان کی تشریح کر کے اپنے مسائل کا حل تلاش کرتے ہیں۔ اس لحاظ سے اسلامی تاریخ بھی ایسے مفکرین و مصلحین سے بھری ہوئی ہے جنہوں نے مختلف ادوار کے تقاضوں کے مطابق اسلامی نظریات کی تشریح پیش کی، معاشرے کی ضروریات کو سمجھ کر قرآن و سنت کی روشنی میں انہیں حل کرنے کی کوشش کی اور اپنی جہد مسلسل سے اسلامی تہذیب و ثقافت اور امت مسلمہ کی تشکیل نو میں انتہائی اہم کردار ادا کیا۔

انہی شخصیات میں سے ایک برجستہ شخصیت عالم اسلام کے عظیم فلسفی، فقیہ و مجدد اور گرانقدر محقق آیت اللہ سید محمد باقر الصدر شہید علیہ الرحمہ ہیں۔ جنہوں نے امت مسلمہ کو درپیش مسائل کا درست ادراک کرتے ہوئے انہیں حل کرنے کے لیے علمی اور عملی دونوں حوالے سے اقدامات کئے۔ آپ کی سیرت و کردار کے ساتھ آپ کے افکار اسلامی معاشرے کے فکری، عقیدتی، سماجی، ثقافتی، سیاسی مسائل کو حل کرنے لئے انتہائی جامع راہنما ہیں جس کی جانب محققین کو توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

اس مجلے میں سب سے پہلے سید محمد باقر الصدر شہید ؒ کی شخصیت اور زندگی سے آشنائی کے لیے ان کے مختصر سوانح حیات پیش کئے گئے ہیں۔

پہلے مقالے میں شہید صدرؒ کی سیرت واخلاق کے اہم پہلوؤں، عبادت اور خدا کی یاد اخلاص اور وفاداری، تواضع اور انکساری، عفو و در گزر، انفاق، سخاوت و ایثار، اہل وعیال کے ساتھ حسن سلوک اور شہرت و مقام ومنزلت کی لالچ سے اجتناب جیسے نمایاں اوصاف کی جانب اشارہ کیا گیا ہے تاکہ اہل قلم ان کی شخصیت کے مختلف ذاتی اوصاف سے آشنا ہوں۔

دوسرا مقالہ تفسیر قرآن کے بارے میں شہید صدر ؒکی جدید اور ابتکاری روش کے بارے میں ہے۔ ان کی متعارف کردہ جدید تفسیری روش جس کے ذریعے معاصر چیلنجزز کا حل قرآن سے حاصل کیا جا سکتا ہے۔ خصوصاً جدید اور معاشرتی مسائل کو اسلامی تعلیمات کی روشنی میں حل کرنے کے لئے یہ تفسیری روش راہ گشا اور تمام مسالک کے لئے یکساں طور پر قابل قبول ہو سکتی ہے۔

تیسرا مقالہ "شہید صدرؒ کی نگاہ میں اسلامی ریاست کے تصور"کو بیان کرتا ہے۔ شہید صدرؒ کے مطابق ایک حقیقی اور با ہدف نمونہ عمل، جہاد اور حاکمیت کے متعلق امانتداری کا تصور نہ ہو تو ایک حقیقت پسندانہ، خود مختار اور ذمہ دارانہ زندگی کی تمنا صرف خام خیالی ہے۔ اس حقیقت تک رسائی کے لیے انسان کو خلافت الٰہی کا مقام دیا گیا ہے جو الحادی و مغربی مکاتب فکر کے مقابلے میں اسلامی ریاست کی خصوصیت اور برتری شمار ہوتی ہے، اسی لیے آپ اس کی تشکیل کی ضرورت پر زور دیتے ہیں۔

چوتھے مقالے میں" اجتہاد اور فقہ شہید صدرؒ کی نظر میں" کے عنوان سے قرآن، احادیث اور تاریخ کی روشنی میں فقہ کے وسیع مفہوم کو بیان کرنے کے بعد تاریخی تسلسل میں فقہ کے اندر جمود اور پھر اسلامی بیداری کے نتیجے میں اسلامی مصلحین کی جانب سے دوبار ہ قرآنی تصور کو زندہ رکھنے میں شہید صدرؒ کے افکار کی وضاحت کی کئی گئی ہے۔

پانچواں مقالہ "شہید باقر الصدرؒ کے کلامی آراء ونظریات" کے عنوان سے علم کلام میں شہید صدر کے نظریات پر مشتمل ہے اور اس سلسلے میں علم کلام کی تاریخ اور ادوار، کلامی مکاتب کاجائزہ بھی لیا گیا ہے۔

چھٹا اور آخری مقالے میں "شہید صدر اور احیائے اسلام" کے عنوان سے احیائے اسلام کے لئے شہید صدر کے فکری اور نظری اقدامات و علمی خدمات کا فہرست وار مختصر تعارف پیش کر رہا ہے۔

اگرچہ تمام مقالہ جات کے موضوعات الگ الگ دکھائی دیتے ہیں، لیکن درحقیقت شہید صدرؒ کے جامع افکار کا آئینہ دار ہونے کی وجہ سے ایک دوسرے سے مربوط اور ہم آہنگ ہیں اور وہ افکار عصری ضروریات اور مسائل کے حل میں راہ گشا ہیں۔ اہل قلم سے مجلے اور مقالات کے سلسلے میں تجاویز اور تعمیری تنقید کی امید ہے تاکہ تحقیق کا یہ سلسلہ مزید مؤثر انداز میں جاری وساری رہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .