حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،مجلس علماء ہند اور وقف بچاو تحریک کے سربراہوں اور محرکوں کے مطابق حکومت اتر پردیش کے رویے عوام مخالف ہیں۔ اتر پردیش میں ایک مخصوص طبقے کے ساتھ ہر سطح پر زیادتیاں کی جارہی ہیں اور ان کے دستوری و جمہوری حقوق بھی پامال کئے جارہے ہیں ۔
مجلس علماء ہند کے جنرل سکریٹری معروف عالم دین مولانا کلب جواد نے کہا کہ کافی عرصے سے ہمارے لوگ یہ محسوس کررہے ہیں کہ ان کے آئینی دستوری سماجی اور مذہبی حقوق نہیں مل رہے ہیں ۔ امام بارگاہیں مذہبی عقیدت و احترام کے پیش نظر عزاداری و عبادات کے لئے تعمیر کرائی گئی تھیں ، یہ مقدس مقامات ہماری عقیدتوں کے مراکز ہیں ، تفریح گاہیں نہیں، لیکن حکومت کے افسران ، حسین آباد ٹرسٹ کے ذمہ داران اور ضلع انتظامیہ کے افسران نے تاریخی امام باڑوں میں عزاداری اور مذہبی تقریبات کی اجازت نہیں دی اور لکھنئو کے تاریخی آصفی امام باڑے کو سیاحوں کے لئے کھول دیا ، جس سے حکومت کی آمدنی پھر سے شروع ہوسکے ۔
لکھنئو کی تاریخ میں ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ امام باڑوں میں کورونا کے ضابطوں کے ساتھ بھی مجالس کی اجازت نہیں دی گئی ۔ واضح رہے کہ محرم کے عشرے میں بھی چھوٹے اور بڑے امام باڑوں سمیت کئی امام باڑوں میں مجالس نہیں ہوسکیں ۔