۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۱ شوال ۱۴۴۵ | Apr 20, 2024
اسٹوری ٹائم " پروگرام 

حوزہ/ ۷ صفر المظفر کو امام موسیٰ کاظم علیہ السلام کی ولادت کے موقع پر مکتب سدرۃ المنتہیٰ ، حیدر آباد میں بعنوان " اسٹوری ٹائم " آن لائن پروگرام منعقد ہوا جس میں مکتب کی تما م طالبات اور طلاب نے شرکت کیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،۷ صفر المظفر کو امام موسیٰ کاظم علیہ السلام کی ولادت کے موقع پر مکتب سدرۃ المنتہیٰ ، حیدر آباد میں بعنوان " اسٹوری ٹائم " آن لائن پروگرام منعقد ہوا جس میں مکتب کی تما م طالبات اور طلاب نے شرکت کیا جنہیں مکتب کے مدرسین و معلمات نے امام علیہ السلام کی زندگی میں  رونما ہونے والے معجزات اور کرامات کو بصورت کہانی سنایا جس کو سن کر بچوں نے اپنی پسند کی کہانی کے متعلق ڈرائنگ کیا۔

اس پروگرام کو دو حصوں میں پیش کیا گیا ۲  بجے دن میں مکتب کی طالبات کا پروگرام ہوا جس میں مکتب کی معلمات خواہر عالیہ زینب ، خواہر زہرا بتول ، خواہر ، اصفی فاطمہ ، خواہر فاطمہ امام صاحبہ  نے بچیوں کو کہانی سنائی ۔ اس پروگرام میں ہندوستان کے مختلف شہروں کے علاوہ دبئی ، آسٹریلیا ، یوکے اور عرب امارات سے بچیوں نے شرکت کیا ۔ 
اسی پروگرام کا دوسرا حصہ مکتب کے مدرسین نے طلاب کے ساتھ شام ۵ بجے پیش کیا اس پروگرام میں بھی ہندوستان  کے علاوہ  عرب امارات ، یو کے ، آسٹریلیا  سے بچوں نے شرکت کیا ۔ 
اس پروگرام کے بعد سب سے پہلے مکتب کے طالب علم جری عباس نے علی ابن یقطین   کی بادشاہ کے جانب سے ملے شاہی لباس کو ننھے ہاتھوں سے بنایا جس کے بارے میں امام موسی کاظم علیہ السلام نے پیشن گوئی کی تھی کی اسے اپنے پاس رکھو یہ  لباس ایک دن تمہاری جان بچائے گا ۔  اور دوسری تصویر ابو اسماعیل سلمہ نے بنائی جو امام علیہ السلام کے  محل تک آنے کی رودا د کو بیان کرتی ہے۔

مکتب کے مدرسین حجت الاسلام مولانا سید قائد عباس، مولانا سید کامل رضا، مولانا محمد مہدی اور بانی و پرنسپل مولانا سید شاداب احمد رضوی نے کہانیاں پیش کی ۔ 
کچھ حقیقت جو آج بچوں کو بطور کہانی مدرسین نے پیش کیا وہ یہ ہیں ۔

حجت الاسلام مولانا سید قائد عباس: بسم اللہ الرحمٰن الرحیم 
ساتویں امام کی ولادت 7صفر138 ہجری ہوئ اور آپکی شہادت25رجب183ہجری کو ہوئ آپکے زمانے میں ظالم بادشاہ تھا جس کا نام ہارون رشید تھا۔

ایک روز ہارون رشیداور اس کی زوجہ زبیدہ چھت پر سیروتفریح کے لۓ گۓچودہویں کی چاندنی چاروں طرف پھیلی ہوئ تھی جیسے ہی ہارون نے چاند کو دیکھا کہنے لگا کی خدا نے چاند کو کتنا خوبصورت بنایا ہے کہ مجھے لگتا ہے کہ اس سےزیادہ خوبصورت اور کوئ چیز نہیں بنائ اس کے پہلو میں اس کی زوجہ کھڑی تھی کہنے لگی کے نہیں خدا نے سب سے خوبصورت انسان کو خلق کیا ہے ہارون کہنے لگا کیسے زبیدہ نے کہا دیکھو خدا نے چاند کو انسان کے لۓ بنایا انسان کو چاند کےلۓ نہیں بنایا اس لۓ انسان زیادہ خوبصورت ہے تو ہارون کہنے لگا کے اسے تمکو ثابت کرنا ہوگا ورنہ میں تمہیں طلاق دے دونگا صبح ہویئ زبیدہ نے اپنے دربار کے سارے لوگوں کو بلایااور سب کے سامنے اپی پریشانی کو بتایا کے تم میں سے کوئ بھی یہ بات ثابت کرو کہ انسان زیادہ خوبصورت ہے چاند نہیں لوگون نے دیکھنا شروع کیا بہت کھوجا مگر کہیں سے کچھ ثابت نہیں کر پاۓ مگر سب پریشان ہیں کہ اگر ثابت نہ کر پاۓ تو زبیدہ کو طلاق ہو جاۓ گی اور اسکا گھر برباد ھو جائگا مگر کوئ کچھ ثابت نہ کر پایا آخر سب ہارون کی طرف ہو گۓ کی چاند ہی زیادہ خوبصورت ہے انسان نہیں پھر نماز کا وقت آ گیا سارے لوگ نماز کے لۓ مسجد میں جمع ہو گۓ اسی وقت ہمارے ساتویں امام کے صحابی جناب بہلول دانہ آگے کہنے لگے آج نماز میں پڑھاونگا سب سے آگے آگۓ اور نماز شروع کی نیت کے بعد سورہحمداور اسکے بعد سورہ والتین کا انتخاب کیا والتین والزیتون وطور سینین وھذالبلد الامین لقد خلقن القمر فی احسن تقویم جیسے ہی قمر کہا پیچھے سے آواز آئ لقد خلقن انسان فی احسن تقویم جناب بہلول نے تین بار اسی کو پڑھا اور تینو ں بار پیچھے سےآیت کو ٹیھک کیا گیا جناب بہلول نے نماز کو شروع نہیں کیا تھا بلکہ لوگوں کو سمجھانے کے لۓ کھڑے ہوۓ تھے پیچھے مڑ کر لوگوں سے کہا صبح سے اسی بات پر تو بحث کر رہے ہو کی چاند خوبصورت ہے یا انسان دیکھو خدا وندِ عالم قرآن کریم کی سورہ والتین میں تین چیزوں کی قسمیں کھا کر کہ رہا ہے کہ ہم نے انسان کو سب سے خوبصورت بنا کر خلق کیا وہ چاند کیسے خوبصورت ہو سکتا ہے کہ جسے خدا کا ایک بندہ جب اپنی انگشت شہادے سے اشارہ کرے تو چاند ٹکروں میں تبدیل ہو جاۓ تو بتاو وہ چاند زیادہ خوبصورت ہے کہ جو ایک اشارے پر دو ٹکرے ہو جاۓ یاوہ انسان جو چاند کو دو ٹکرے کردے چاند کے ٹکرے کرنے والا کون تھا وہی خدا کا بندہ اور ہمارے آخری رسول حضرت محمد مصطفے (ص ع)

خواہر عالیہ زینب: مام موسی کاظم(ع) کے باب الحوائج کے لقب سے متعلق واقعہ
ایک خاتون سامرہ سے چلی امام کے روضہ پر اپنے بیمار بچے کو لائی تھی.رو رو کے کہتی تھی مولا میرےبچے کو شفا دے دیجیے.شفا نہیں مل رہی تھی.کئ دن گزر گئے ہیاں تک کہ بچے کی طبیعت بگڑنے لگی اور موت کے قریب  تھا بستر پر لیٹا ہواتھا ماں کا دل تھا باہر نکلی اور چھت پر گئ.چھت پر جانے کے بعد امام کاظم(ع) کے روضہ کو دیکھا اور آواز دی  اے امام کاظم میں آپکے در پر آئی ہوں میرے بچے کو شفا دے دیجیے.
یہ کہہ کر نیچے اتری کیا دیکھا بچہ ٹھیک ہو گیا اور بیٹھا ہوا تھا اور آنکھوں سے آنسو جاری ہے.ماں نے کہا کہ بیٹا تمہیں تو خوش ہونا چاہیے تو کیوں رو رہے ہو. کہا ماں! جب آپ گئیں دعا کرنے کے لیے تو ملک الموت میرے سامنے آئے میری موت کا وقت آگیا تھا میری روح نکلنے والی تھی کہ میں نے دیکھا موت کے وقت پیغمبر اکرم,علی مرتضی,بیبی فاطمہ اور باقی ہستیاں بھی آئیں ہیں.اور چونکہ آپنے امام کاظم(ع) کو واسطہ دیا تھا لہذا امام کاظم(ع) بھی آئے اور امام نے پیغمبر سے مخاطب ہو کر کہا کہ اے اللہ کے رسول اس بچے کو میرے صدقہ میں شفا دے دیجیے.جیسے ہی رسول خدا نے سنا ملک الموت سے کہا اے ملک الموت چلے جاؤ. ملک الموت چلے گئے,لکین صرف ملک الموت نہیں گئے بلکہ پیغمبر,علی و فاطمہ حسن و حسین سب چلے گئے.اس لیے میں رو رہا ہوں۔

ہارون الرشید نے ایک جادوگر کو طلب کیا کہ وہ جس اسمبلی میں تشکیل دے رہا تھا اس میں شریک ہو اور اس مجلس میں امام موسیٰ الکا ظم علیہ السلام کو ذلیل و خوار اور شرمندہ کرے۔ جب دستر خوان پھیل جاتا اور کھانا تیار ہوتا تو ، امام خادم علیہ السلام دسترخوان سے جو کچھ بھی لینا چاہتے تھے وہ اس کے ہاتھ کے سامنے سے گزر جاتا۔ ہارون اس واقعے پر زور سے ہنس پڑا ، جو خود اور جادوگر نے کیا تھا ، اور خوش ہوا کہ اس نے امام (ع) کو شرمندہ کیا۔
امام کاظم علیہ السلام نے اپنا سر اٹھایا اور پرده پر کھینچی شیر کی شبیہہ کی طرف دیکھا اور کہا: اے خدا کے شیر! خدا کے دشمن کو پکڑو۔
شیر کی تصویر امام (ع) کے معجزہ سے قوی اور طاقتور کی شکل میں ظاہر ہو گیا اور اس جادوگر کو کھا گیا۔ ہارون اور اس کے آس پاس کے لوگ حیرت سے زمین پر گر پڑے جو انہوں نے دیکھا۔ تھوڑی دیر بعد وہ معمول پر آگئے۔ ہارون نے امام علیہ السلام سے کہا: میں آپ سے کہتا ہوں کہ اس شیر کہے کہ اس شیر سے فرمائیں جادو گر کو لوٹا دے.
امام (ع) نے کہا: اگر موسیٰ کا عصا (جو ایک اژدہا میں بدل گیا اور جادوگروں کے جادو کو کالعدم کردیا اور ان کی تمام خوفناک رسیاں کو نگل لیا) اس نگلنے پر یہ شبیہ بھی واپس ہوجائے گی۔

مولانا کامل رضا: قید سے رہا ہونے کے بعد جب امام موسی کاظم ع مدینہ پہنچے اور امامت کے فرائض کی ادائگی میں مشغول ہو گئے. آپ چونکہ امام زمانہ تھے آپ کو زمانے کے حوادث کی اطلاع تھی.ایک مرتبہ علی بن یقطین کو ہارون رشید کے مقربین میں تھے اپنے کاموں کی وجہ سے اور  یقطین امام کے خاص صحابی میں تھے  لباس فاخرہ چغہ وغیرہ جس پر قیمتی پھول ہوتے تھے جسے صرف خلفا و بادشاہپہنا کرتے  اور بہت سی قیمتی چیزیں دیں. علی بن یقطین  نے از راہ تقرب و عقیدت  بہت سی چیزوں کا اضافہ کر کے امام کی خدمت میں پیش کیا امام نے ان کا ہدیہ قبول کیا لیکن اس میں سے لباس مخصوص کو واپس کر دیا اور کہا کہ اس کو اپنے پاس رکھو یہ تمہارے اس وقت کام آئے گا جب  جان جوکھم میں ہو گی۔

وہ کہنے لگے کہ کس واقعہ کی طرف امام نے اشارہ کیا ہے.  تھوڑے دنوں کے بعد اپنے ایک غلام سے ناراض ہو کر اسے نکال دیا. اس غلام نے رشید خلیفہ سے چغلی کر دی کہ وہ امام موسی کاظم کے شیعہ ہیں اور آپ کا تحفہ امام کو دے دیا ہے. بدشاہ یہ بات سن کر آگ بگولہ ہو گیا. اس نے فورا علی بن یقطین کو جس حالت میں ہوں اسی طرح گرفتار کر کے بلایا. بادشاہ نے کہا وہ لباس کہاں ہے اگر نہ دکھا سکے تو جان مار دوں گا  علی بن یقطین نے کہا گھر کے صندوق میں  صندوق منگا کر دیکھا گیا تو اس میں وہ لباس تھا بادشاہ لباس دیکھ کر خوش ہوا اور کہنے لگا کہ میں اب تمہارے بارے میں کسی کی بات نہیں مانوں گا پھر بہت سارا عطیہ دیا.  اور چغلی کرنے والےکو  ہزار کوڑے مارنے کا حکم دیا. وہ پانچ سو کوڑے کھا کر ہی مر گیا۔

اس کے علاوہ دیگر معلمین و معلمات نے بھی کہانیاں سنائی لیکن مضمون کے طولانی ہونے کے باعث یہاں پیش نہیں کیا جا رہا ہے ۔ 

مکتب کے بانی و پرنسپل مولانا سید شاداب احمد رضوی نے کہا کہ اس پروگرام کا اصل مقصد یہ ہے کہ بچوں کو امام علیہ السلام کی شخصیت  سے متعارف کرانے کے لئے یہ پراگرام ہر معصوم کی ولادت کے موقع پر کیا جاتا ہے ۔ جہاں بچے کہانی کی صورت میں ائمہ طاہرین کی حیات طیبہ سنتے ہیں اور انہیں جو کہانی پسند آتی ہے اس کے متعلق ڈرائنگ بنا کر بھیجتے ہیں ۔

خدا ان کے والدین کو سلامت رکھے اور بچوں کی معلومات میں اضافہ فرمائے ۔ 
 

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .