حوزہ نیوز ایجنسی। امام موسی کاظم علیہ السلام کی زندگی بڑی حیرت انگیز اور عجیب ہے۔ پہلی بات تو یہ کہ امام موسی کاظم علیہ السلام کی شخصی زندگی آپ کے قریبی افراد کے لئے بالکل واضح تھی۔ حضرت کے قریبی افراد اور اصحاب خاص میں ہر کوئی جانتا تھا کہ امام موسی کاظم علیہ السلام کس مقصد سے جدوجہد کر رہے ہیں۔ خود امام موسی کاظم علیہ السلام اپنے فرمودات اور اشارات میں، اپنے رمزیہ اقدامات کے ذریعے دوسروں کو اس سے باخبر کر دیتے تھے۔ آپ کی جائے سکونت میں بھی، اس مخصوص کمرے کے اندر جہاں امام موسی ابن جعفر علیہ السلام نشست فرماتے تھے یہ صورت حال تھی کہ راوی جو امام کے قریبیوں میں ہیں فرماتے ہیں کہ میں داخل ہوا تو دیکھا کہ امام موسی کاظم علیہ السلام کے حجرے میں تین چیزیں ہیں۔
ایک تو دبیز اور کھردرا لباس، ایسا لباس جو آسودہ حال یا عام زندگی بسر کرنے والا انسان استعمال نہیں کرتا بلکہ آج کی زبان میں کہا جائے تو وہ جنگی لباس تھا۔ امام موسی کاظم علیہ السلام نے یہ لباس وہاں رکھا تھا۔ اسے پہنا نہیں تھا بلکہ علامتی طور پر وہاں رکھا ہوا تھا۔ «و سیفٌ مُعَلَّق» اور ایک تلوار آویزاں تھی۔ چھت سے لٹکی ہوئی تھی یا دیوار پر لٹکی ہوئی تھی «و مُصحَف» اور ایک قرآن۔
آپ غور کیجئے کہ امام کے اس خاص حجرے میں کیسی علامتی چیز اور کتنی پرکشش نشانی ہے جہاں امام کے اصحاب خاص کے علاوہ کسی کی رسائی نہیں تھی۔ میدان جنگ کے سپاہی کی علامتیں نظر آتی ہیں۔ شمشیر ہے جو یہ ظاہر کرتی ہے کہ ہدف جہاد ہے۔ دبیز لباس جو یہ ظاہر کرتا ہے کہ انقلابی، مجاہدانہ اور سخت زندگی کا سامان ہے۔ قرآن ہے جو ظاہر کرتا ہے کہ نصب العین یہی ہے۔ ہم ان وسائل کے ذریعے قرآنی زندگی کی منزل تک پہنچنا چاہتے ہیں اور ان سختیوں کو برداشت کرنے کے لئے آمادہ ہیں۔