۳۱ فروردین ۱۴۰۳ |۱۰ شوال ۱۴۴۵ | Apr 19, 2024
امام موسی کاظم (ع) کا علی ابن یقطین اور صفوان جمال

حوزہ/ امام جعفر صادق (ع) کے بعض اشارات کے مطابق امام موسی کاظم علیہ السلام نے تین آئمہ اہلبیت (ع) کے تربیت کردہ افراد کو مزاحمتی تحریک میں بدلنے کی بھرپور کوشش کی اور اسی وجہ سے عباسی خلفاء کے عتاب کا نشانہ بنے اور قیدوبند کی صعوبتیں بھی برداشت کیں۔

حوزہ نیوز ایجنسیسانحہ کربلا کے بعد امام سجاد (ع)، امام باقر (ع) اور امام صادق (ع) نے اعلانیہ عسکری جدوجہد کی نسبت تشیع کو منسجم اور انکی تعلیم و تربیت پر خصوصی توجہ دی اور اس جنگ و جدل کے دور میں ہزاروں محافظِ دین علماء تربیت کئے جبکہ امام جعفر صادق (ع) کے بعض اشارات کے مطابق امام موسی کاظم علیہ السلام نے تین آئمہ اہلبیت (ع) کے تربیت کردہ افراد کو مزاحمتی تحریک میں بدلنے کی بھرپور کوشش کی اور اسی وجہ سے عباسی خلفاء کے عتاب کا نشانہ بنے اور قیدوبند کی صعوبتیں بھی برداشت کیں۔

یہی وہ زمانہ تھا جس میں امام (ع) نے اپنے پیروکاروں کے لیے تقیہ کو لازم قرار دیا اور خود بھی مخفیانہ انداز میں کبھی مدینہ، شام اور حتی طبرستان تک بغیر شناخت کے جدوجہد کرتے رہے کیونکہ ہارون الرشید عباسی کا زمانہ، بنو عباس کی خلافت کا عروج کا زمانہ تھا جس میں امام موسیٰ کاظم (ع) اور آپکے حامیوں کی نقل و حرکت پر ماہرین جاسوس مقرر تھے لہذا ایسے زمانے میں ایک طرف تشیع کی حفاظت کے لیے امام موسیٰ کاظم علیہ السلام علی ابن یقطین کو ہارون الرشید کی وزارت قبول کرنے پر تاکید کرتے ہیں اور اس کے وزارت چھوڑنے کے اصرار کے باوجود باقی رہنے کی ہدایت کرتے ہیں اور علی ابن یقطین کے خلوص اور ذمہ داریوں کی ادائیگی پر مھر تائید ثبت کرتے ہیں جبکہ دوسری طرف اسی ہارون الرشید کے دربار خلافت سے وابستہ پاک دل شیعہ صفوان جمال جو دربار خلافت کو بالخصوص حج اور دیگر ایام میں سواری فراہم کرتے تھے کو الگ رہنے کی نصیحت کرتے ہیں! کیوں؟

یہاں ایک لطیف نکتہ ہے وہ یہ کہ علی ابن یقطین کی خلافت سے وابستگی تشیع کی حفاظت و وسعت کا سبب تھی جبکہ صفوان جمال کی وابستگی فقط دربار خلافت کی خدمت کے عنوان سے تھی لہذا اسی لیے امام (ع) نے ایک کو حکومت سے وابستہ رہنے کی نصیحت کی جبکہ دوسرے کو الگ رہنے پر تاکید کی اور بعینہ یہی اصول ہمارے دور میں بھی لاگو ہوتا ہے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .