۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
باب الحوائج حضرت امام موسیٰ کاظم (ع) کی حیات طبیبہ کا مختصر جائزہ

حوزہ/ امام موسیٰ کاظم علیہ السلام نے علم امامت کی بنیاد پر بڑ ے بڑ ے مغرور اور متکبر بادشاہوں سے اپنا علمی سکّہ منوایا امام قدم قدم پرلوگوں کی ہدایت کے اسباب فراہم کرتے رہے ۔

حوزہ نیوز ایجنسی | آپ کا اسمِ گرامی موسیٰ اور لقب کاظم ہے ۔ آپکی والدۂ گرامی اپنے زمانے کی با عظمت خاتون جناب حمیدہ خاتون تھیں آپکے والدِ گرامی امام جعفر صادق تھے آپ کی ولادت ۱۲۸ھ میں مدینہ کے نزدیک ابواء نامی قریہ میں ہوئی آپ نے مختلف حکاّم دنیاکے دور میں زندگی بسر کی آپ کا دور حالات کے اعتبار سے نہایت مصائب اور شدید مشکلات اور خفقان کا دور تھاہرآنے والے بادشاہ کیامام پرسخت نظر تھی لیکن یہ آپ کا کمالِ امامت تھا کہ آپ انبوہ مصائب کے دورمیں قدم قدم پر لوگوں کو درس علم وہدایت عطا فرماتے رہے ۔

فرزند رسول ہونے کی دلیل از زبان امام موسیٰ کاظم(ع)
ہارون کے حالات میں ملتا ہے کہ ایک مرتبہ قبرِ رسول اللہ پر یہ کہتا ہے کہ اے خدا کے رسول آپ پر سلام اے پسرِ عمّو آپ پر سلام ؛ ہارون یہ چاہتا تھا کہ میرے اس عمل سے لوگ یہ پہچان لیں کہ خلیفہ سرور کائنات کا چچازاد بھائی ہے ۔اسی ہنگام امام کاظم(ع) قبر پیغمبر کے نزدیک آئے اورفرمایا’’اے اﷲکے رسول! آپ پرسلام‘‘اے پدر بزرگوار! آپ پرسلام‘‘ ہارون امام کے اس عمل سے بہت غضبناک ہوا۔
فوراً امام کی طرف رخ کر کے کہتا ہے ’’آپ فرزند رسول ہونے کادعوہ کیسے کرسکتے ہیں ؟جب کہ آپ علی مرتضیٰ کے فرزندہیں ۔امام نے فرمایا: تونے قرآن کریم میں سورۂ انعام کی آیت نہیں پڑھی جس میں خدا فرماتا ہے: ’’قبیلۂ ابراہیم سے داؤد، سلیمان، ایوب، یوسف، موسیٰ، ہارون، زکریا، یحییٰ، عیسیٰ، اورالیاس یہ سب کے سب ہمارے نیک اورصالح بندے تھے ہم نے ان کی ہدایت کی اس آیت میں اللہ نے حضرت عیسیٰ کو گزشتہ انبیاء کا فرزند قرار دیا ہے ۔حالانکہ عیسیٰ بغیرباپ کے پیدا ہوئے تھے ۔حضرت مریم کی طرف سے پیامبران سابق کی طرف نسبت دی ہے اس آیۂ کریمہ کی روسے بیٹی کابیٹا فرزندشمار ہوتا ہے ۔ 
اس دلیل کے تحت میں اپنی ماں فاطمہ کے واسطہ سے فرزند نبی(ص) ہوں ۔اس کے بعدامام فرماتے ہیں : کہ اے ہارون!یہ بتاکہ اگر اسی وقت پیغمبردنیا میں آجائیں اور اپنے لئے تیری بیٹی کا سوال فرمائیں تو تو اپنی بیٹی پیغمبرکی زوجیت میں دے گایا نہیں ؟ہارون جواب دیتا ہے نہ صرف یہ کہ میں اپنی بیٹی کوپیامبر(ص) کی زوجیت میں دونگا بلکہ اس کارنامے پرتمام عرب و عجم پر افتخار کرونگا امام فرماتے ہیں کہ تو اس رشتے پر تو سارے عرب و عجم پر فخر کریگا لیکن پیامبر ہماری بیٹی کے بارے میں یہ سوال نہیں کر سکتے اسلئے کہ ہماری بیٹیاں پیامبر کی بیٹیاں ہیں اور باپ پر بیٹی حرام ہے امام کے اس استدلال سے حاکم وقت نہایت پشیمان ہوا ۔امام موسیٰ کاظم نے علم امامت کی بنیاد پر بڑ ے بڑ ے مغرور اور متکبر بادشاہوں سے اپنا علمی سکّہ منوالیا امام قدم قدم پرلوگوں کی ہدایت کے اسباب فراہم کرتے رہے ۔
فرامین امام موسیٰ کاظم(ع)
•    ’’ جو شخص ھر روز اپنے نفس کا محاسبہ نہ کرے وہ ھم  میں سے نہیں ہے‘‘ ۔
•    ’’ اطاعت خدا میں مال خرچ کرنے سے پرہیز نہ کرو ، ورنہ دو برابر خدا کی معصیت میں خرچ ہو جائے گا ‘‘۔
•    ’’ مومن ترازو کے دو پلڑوں کے مانند ہے جتنا ایمان میں اضافہ ہو گا اتنا بلا و مصیبت میں بھی اضافہ ہو گا ‘‘۔
شہادت
اہارون  الرشید ایک سال جب حج کے لئے مدینہ گیا تو اس کے حکم سے امام ھفتم(ع) کو  گرفتار کر لیا گیا ؛ اس وقت  آپ مسجد نبوی کے اندر نماز میں مشغول تھے۔ آپ کو زنجیروں میں جکڑ کر قید خانہ میں ڈال دیا گیا اور پھر مدینہ سے بصرہ اور بصرہ سے بغداد لے جایا گیا۔ اس طرح آپ کو کئی سال تک قید میں رکھا گیا۔ اس کے ساتھ ہی آپ کو ایک قید خانے سے دوسرے قید خانے میں منتقل کرتے رہے ۔ آخر کار بغداد کے قید خانے میں سندی بن شاہک ملعون نے۱۸۳ ھ میں  آپ کو زھر دے کر شہید کر دیا۔آپ ”مقابر قریش“ میں جو اس وقت کاظمیہ (عراق) میں واقع ہے دفن کئے گئے۔ 
 

تبصرہ ارسال

You are replying to: .