۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
جنت البقیع

حوزہ/ مولانا سید محبوب مہدی عابدی نے شگا کوامریکہ سے فرمایا’’وہ ہستیاں جنھوں نے انسانیت کے لئے خدمتیں کی ہیں وہ جنت البقیع میں مدفون ہیں اس لئے یہ مسئلہ فقط شیعہ اور سنی کا نہیں ہے بلکہ عالم انسانیت کا ہے اس لئے تمام انسانوں کو اس پاکیزہ تحریک سے جڑنا چاہئے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،زوم کے ذریعہ مولانا سید محبوب مہدی کی صدارت میں جنت البقیع کی تعمیر نو کے لئے عالمی شہرت یافتہ علماء کے ساتھ ایک تاریخی میٹنگ کا انعقاد ہوا۔ مولانا رومان رضوی نے نہایت خوش اسلوبی سے نظامت کے فرائض انجام دیئے۔ حسب ذیل علمائے کرام نے اپنے تاثرات یوں پیش کئے۔

مولانا سید محبوب مہدی عابدی نے شگا کوامریکہ سے فرمایا’’وہ ہستیاں جنھوں نے انسانیت کے لئے خدمتیں کی ہیں وہ جنت البقیع میں مدفون ہیں اس لئے یہ مسئلہ فقط شیعہ اور سنی کا نہیں ہے بلکہ عالم انسانیت کا ہے اس لئے تمام انسانوں کو اس پاکیزہ تحریک سے جڑنا چاہئے۔

بہار مظفر پورسے استاد شاعر جناب اسد رضوی نے جنت البقیع کی تحریک کا شعار کی زبان عطاکرتے ہوئے فرمایا
سچ یہی ہے فسانی نہیں
معتبر یہ زمانہ نہیں
دھوپ ہی دھوپ ہے ہر طرف
قبر زہراؑ پر سایہ نہیں

مولانا سید محمد رضوی ٹورنٹو کینیڈا بزرگ عالم نے فرمایا:’’جنت البقیع کو آثار قدیمہ سے جوڑا جائے اور عامۃ المسلمین کو یہ بتایاجائے کہ بقیع کے روضوں کو منہدم کرنے کے پیچھے کیا سازش تھی۔

عظیم خطیب مولانا سید شہنشاہ نقوی نے فرمایا جنت البقیع کے انہدام کے بارے میںتمام مسلمانوں کو اپنے اپنے ملک کے حکمرانوں سے تعمیر نو کے لئے مطالبہ کرنا چاہئے۔

دہلی سے مشہورومعروف وخطیب اسکالر مولانا ڈاکٹر کلب رشید نے فرمایا اس تحریک کو کامیاب بنانے کے لئے ہمیں اپنی صفوں میں اتحاد قائم کرنا ہوگااور اس ڈیجیٹل وارڈ میں ای میل کے ذریعہ اس تحریک کو دنیا تک پہنچانا ہوگا کیونکہ فضائے مجازی نے فضائے حقیقی کو غلام بنا رکھا ہے اور اس سلسلے میں انٹر نیشنل کورٹ میں بھی مقدمہ دائر کرنا چاہئے۔

مولانا سید مراد رضا قم ایران نے فرمایا امام خمینیؒ نے بقیع کی تاریخ انہدام سے پہلے یوم قدس اس لئے رکھا تاکہ دنیا کویہ بتایاجاسکے کہ دونوں جگہ صیہونی طاقتیں سازش کررہی ہیں۔
بیحد معتبر عالم دین،مفسر قرآن، جناب کمیل مہدوی نے آسٹریلیا سے فرمایا جنت البقیع کے بارے میں ہم اتنا ہی کہیں گے کہ یہ شہداء کی بستی ہے یہ لوگوں کو آباد کرنے والوں کی برباد شدہ بستی ہے۔

دہلی سے نہایت معزز ومحترم عالم دین مولانا سید مطلوب مہدی نے فرمایا کہ نیشنل اور انٹر نیشنل میڈیا پر پوری طاقت وقوت سے اس تحریک کو لانا چاہئے اور عالم اسلام سے یہ سوال کیاجائے کہ یہ کیسا المیہ ہے کہ رسول خدا (ص) کے چھوٹے نواسے کی قبر پر تو شاندار گنبد تعمیر ہو اور بڑے نواسے کی قبر کھلی فضا میں ہو۔

تنزانیہ،افریقہ سے بہترین خطیب جناب مولانا سید عدیل رضا عابدی نے فرمایا کہ جنت البقیع کا انہدام ذکر وفکر کو روکنے کی ایک ناکام کوشش ہے اب وقت آگیا ہے کہ ’’جسٹس فار بقیع‘‘ کا نعرہ دنیا کے ہر گوشے میں سنائی دے۔

پونے ومہاراشٹر سے مولانا اسلم نے حسب دستور قدیم اپنی اختتامی تقریر میں کہاکہ سوشل میڈیا سے وابستہ تمام لوگ اس تحریک تعمیر جنت البقیع کو آگے بڑھائیں۔ کیونکہ سوشل میڈیا اس وقت پرنٹ میڈیا اور الیکٹرانک میڈیا سے زیادہ موثر ہوگئی۔ آج سے پندرہ مہینہ بارہ دن بعد تمام انصاف پسندوں کو جنت البقیع کی تعمیر کے لئے دشمن شکن،تاریخی مظاہرہ کرنا ہوگا اس کے لئے ابھی سے تیاری شروع کردینا چاہئے۔

مولانا محبوب مہدی نے آخر میں مقررین کی تقاریر سے مطالب اخذ کرکے چہار نکاتی قرارداد پیش کی جسے علماء نے منظور کیا۔
(۱)جنت البقیع کی جلد تعمیر ہو (۲)جنت المعلیٰ کی بھی فوراً تعمیر ہو(۳)زائرین کو خوفزدہ نہ کیاجائے(عورتوں کو بھی جنت البقیع وجنت المعلیٰ میں داخلے کی اجازت ہو۔
مولانا سید رومان رضوی نے شاندار نظامت کرکے کانفرنس کی کامیابی میں چار چاند لگادیئے۔مولانا اسلم رضوی کی دعا پر یہ کامیاب پروگرام ختم ہوا۔یہ پروگرام البقیع آرگنائزیشن،شکاگو،امریکہ موسسہ الغدیر نجف اشرف اور گرام ایجنسی کی جانب سے پیش کیا گیا۔
ایس این این چینل ، فقہ جعفریہ چینل اور حیدر ٹی وی کینیڈا نے اس پروگرام کو نشر کیا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .