۹ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۹ شوال ۱۴۴۵ | Apr 28, 2024
تعمیر بقیع

حوزہ/ اگرچہ معاہدے میں ذکر نہیں ہواہے لیکن ہمیں یقین ہے کہ اگر اس دوستی میں دوام آیا تو ضرور ایران سعودی سے یہ پیشکش کرے گا ۔ لیکن یہ بھی سچ ہے کہ فی الحال ایسا کچھ بھی نہیں ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،ناقابل انکار حقیقت ہے کہ ایران کے اسلامی انقلاب کی برکتوں سے شیعیت کو جلا ملی۔خصوصاً اہلبیت اطہار علیہم السلام کے روضہ ہائے مبارک کے تحفظ و ترقی میں ایرانی مومن بہادروں نے اپنی جان ، مال حتیٰ آبرو و اولاد کی قربانی پیش کرنے سے کبھی پرہیز نہیں کیا۔

صرف ایران میں موجود روضہ ہائے مبارک ہی نہیں بلکہ عراق اور شام میں بھی موجود روضوں کی حفاظت اور ترقی میں ایرانی مومنوں کی قربانیاں نا قابل فراموش ہیں ۔

اسلامی انقلاب کے عظیم الشان قائد آیۃ اللہ العظمیٰ سید علی حسینی خامنہ ای دام ظلہ الوارف اورایران کے مخلص مومن بہادروں کے ایثار و فداکاری اور قربانیوں کے اعتراف و اقرار کے ساتھ عرض ہے کہ دور حاضر میں ایران اور سعودی معاہدے کے بعد کچھ یوٹیوب چینلس، فیس بک پیج چلانے والوں یا سوشل میڈیا کے دیگر ایپس کا استعمال کرنے والوں نے اپنے سبسکرائبرس اور فالورس کو بڑھانے کے لئے یہ خبر چلا دی کہ جنت البقیع کی تعمیر نو کے سلسلہ میں ایران اور سعودی میں معاہدہ ہو گیا ہے۔ اپنے مدعیٰ کی دلیل میں ایک بہت پرانی سعودی مقرر کی تقریر بھی وائرل کر دی۔

دیکھا دیکھی سب نے لائک ، شیئر کرنا شروع کر دیا اور ان لوگوں نے بھی شیئر کیا کہ جنکی نظروں میں ایران ہمیشہ کھٹکتا رہا ہے۔ خیر اس سے یہ تو ثابت ہو گیا کہ یہ سب سمجھتے ہیں کہ یہ اہم کام اگر کوئی کرا سکتا ہے تو وہ ایران ہی ہے۔

لیکن انتہائی افسوسناک بات یہ کہ دور حاضر میں جب سب کے ہاتھ میں اسمارٹ فون ہے تو کم از کم کسی بھی خبر کو لائک یا شیئر کرنے سے پہلے اسکی تحقیق تو کر ہی لینی چاہئیے۔ وہ بھی اتنی اہم خبر کو بغیر کسی تحقیق کے شیئر کرنا عقلمندی کا تقاضہ نہیں ہے۔

سوال یہ ہے کہ چین میں چین کی ثالثی سے ایران اور سعودی میں جو معاہدہ ہوا کیا اس معاہدے میں کہیں اس کا کہیں ذکر ہوا ہے؟ نہیں ہوا ہے۔

یہ تو بعض سازشی اور خیانت کار ذہنیت والوں نے یہ افواہ پھیلائی ہے تا کہ ان کو سوشل میڈیا سے وقتی فائدہ مل جائے اور جب حقیقت واضح ہو گی تو مومنین اور عاشقان آل محمد علیہم السلام ایران سے بدگمان ہوں گے کہ ایران کی دیگر تمام خدمات کو نظر انداز کرتے ہوئے تنقید کا نشانہ بنائیں گے۔

اگرچہ معاہدے میں ذکر نہیں ہواہے لیکن ہمیں یقین ہے کہ اگر اس دوستی میں دوام آیا تو ضرور ایران سعودی سے یہ پیشکش کرے گا ۔ لیکن یہ بھی سچ ہے کہ فی الحال ایسا کچھ بھی نہیں ہے۔

یہ بھی حقیقت ہے کہ اگر واقعی تعمیر بقیع کوئی کرا سکتا ہے تو یا بردہ غیب کا آل عمران، لنگر زمین و زمان حضرت صاحب الزمان عجل اللہ فرجہ الشریف یا انکی مدد سے ایران ورنہ کوئی النگی، ملنگی، چرسی ، افیم چی تو گنتی میں ہی نہیں ہے بلکہ کوئی کمیٹی ، سوسائٹی یا ادارے اسمبلیز سنگتیں سیاسی تنظیمیں اصلاحی تحریکیں کیا ملکی پیمانے پر بھی کسی کے بس کی بات نہیں ہے۔

دلیل یہ ہے کہ یہ سب تو زمانے سے کوشاں ہے ابھی تک ان سے سوائے احتجاج کے ہوا کیاہے، ہماری پوری عمر گذر گئی جنت البقیع کو ویران دیکھتے ہویے

ہر سال ہم کسی نہ کسی کے ماتحت رہ کر احتجاج کر چکے مگر کچھ حاصل نہیں ہوا۔ لہذا اب ہمیں پردہ غیب میں موجود معصوم ہادی و رہبر سے امید ہے یا انکی تائید و مدد کے سبب ایران سے کہ وہی ہماری تعمیر بقیع کی تمنا کی کشتی کو ساحل نجات تک لے جائے گا انشاء اللہ۔۔۔۔۔۔

لہذا دعا کریں کا یہ معاہدہ کامیاب ہو اور اسکے بعد کے نتایج میں پہلا کام تعمیر بقیع کا ہو۔

بارگاہ قادر مطلق میں دعا ہے کہ جلد از جلد جنت البقیع اور سعودی میں منہدم تمام دیگرروضے تعمیر ہوں ، ہم ایران و عراق و شام کی طرح سعودی میں بھی آزادی سے زیارت کر سکیں ۔آمین

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .