حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مجلس خبرگانِ رہبری کے رکن اور حرم مطہر حضرت معصومہ سلاماللہعلیہا کے خطیب حجۃ الاسلام والمسلمین سید محمد مہدی میرباقری نے شبِ دومِ محرم کی مجلسِ عزا سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اہلِ ایمان کے لیے جنت کی سب سے بڑی لذت، زیارتِ خاندانِ عصمت و طہارت ہے، اور خاص طور پر زیارتِ سیدالشہداء علیہ السلام وہ نعمتِ عظمیٰ ہے جس کے حصول پر اہلِ جنت دیگر تمام نعمتیں بھلا دیتے ہیں۔
انہوں نے اس روایت کی طرف اشارہ کیا جس کے مطابق سورۂ فجر کو "سورۃ الحسینؑ" کہا گیا ہے اور فرمایا کہ جو شخص اس سورہ کی ہمیشہ تلاوت کرے گا، قیامت میں شہدائے کربلا کے ساتھ محشور ہو گا اور ان سے انس پیدا کرے گا۔
حجۃ الاسلام میرباقری نے سورۂ فجر کی آخری آیات میں مذکور نفسِ مطمئنہ کو امام حسین علیہ السلام سے منسوب کرتے ہوئے فرمایا کہ انسانِ مؤمن جب اس دنیا سے رخصت ہوتا ہے تو اس کی روح کا خدا سے ملاقات کا لمحہ، عین "لقاء اللہ" ہوتا ہے اور وہ موت سے نہ صرف نہیں ڈرتا بلکہ راہِ خدا میں شہادت کے انتظار میں رہتا ہے۔
انہوں نے کہا: "مؤمن کے لیے موت کے وقت فرشتے نازل ہوتے ہیں، اس کے خوف کو ختم کرتے ہیں اور اسے اطمینان عطا کرتے ہیں۔"
انہوں نے مزید وضاحت کی کہ عالمِ ذکر میں داخل ہونے والا انسان، وادیِ اطمینان تک پہنچتا ہے، اور یہی مقام ولایت، نبوت اور محبتِ اہل بیت علیہم السلام ہے۔
استادِ حوزہ علمیہ نے رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زیارت کو خدا کی زیارت کے مترادف قرار دیا اور کہا کہ جو شخص رسول اللہ کی اطاعت کرتا ہے، درحقیقت خدا کی اطاعت کرتا ہے۔
انہوں نے زور دے کر کہا: "اہل جنت کے لیے سب سے بڑی خوشی یہ ہے کہ وہ امام حسینؑ کی زیارت سے مشرف ہوں، اور جب یہ موقع انہیں میسر آتا ہے تو وہ باقی تمام نعمتوں کو بھول جاتے ہیں اور دوبارہ اس زیارت کے مشتاق رہتے ہیں۔"
انہوں نے امام حسینؑ کو "وادیِ امن و ہدایت" کا دروازہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ رضا و رضوان اور نفسِ مطمئنہ کے حقیقی مصداق سیدالشہداءؑ ہی ہیں، اور جو ان کے قافلے میں شامل ہو جائے، وہی نجات پاتا ہے۔









آپ کا تبصرہ