حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، فاطمیہ ایجوکیشنل کمپلیکس مظفرآباد آزاد کشمیر پاکستان میں یومِ انہدام جنت البقیع کی مناسبت سے ایک عظیم مجلسِ عزاء کا اہتمام کیا گیا، جس میں مؤمنات نے کثیر تعداد میں شرکت کی، مجلسِ عزاء سے خواہر شہر بانو کاظمی صاحبہ نے خطاب کیا۔

مجلسِ عزاء کا باقاعدہ آغاز زیارتِ عاشورا کی تلاوت سے کیا گیا اور سوزو سلام اور نوحے پیش کیے گیے۔
محترمہ خواہر شہر بانو کاظمی صاحبہ نے سورۃ النور کی آیت نمبر 36 کی تلاوت کرتے ہوئے کہا کہ اس آیت میں انبیاء اور اہل بیت علیہم السّلام کے گھروں کی بات کی گئی ہے۔
انہوں نے جنت البقیع کی تعمیر و تعظیم اور اہمیت کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جنت البقیع کا نام خود رسول اللہ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے رکھا، رسول خدا صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم خود جنت البقیع میں جایا کرتے تھے، گریہ کرتے تھے اور مغفرت کی دعا کرتے تھے۔

انہوں نے مزید کہا کہ 8 شوال تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے، جس میں آل سعود نے جنت البقیع کو شرک اور بدعت کا فتویٰ لگا کر منہدم کر دیا؛ یہ وہ جگہ تھی کہ جہاں دس ہزار اصحابِ رسول اللہ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم کی قبور مبارک تھیں، صرف یہ ہی نہیں، بلکہ اس جگہ رسول خدا صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم کی ازواج، آپ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم کے بیٹے ابراہیم، اور آپ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم کی پھوپھی عاتکہ بھی مدفون ہیں اور سب سے بڑھ کر یہاں دختر رسول اللہ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا اور رسول اللہ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم کے نواسے امام حسن علیہ السّلام، امام باقر علیہ السّلام، امام جعفر صادق علیہ السّلام اور امام زین العابدین علیہ السّلام کی قبر مبارک موجود ہیں، لہٰذا یہ جگہ نہایت ہی مقدس ہے اور اہمیت وفضیلت کی حامل ہے، مگر آل سعود نے اس کی تعظیم کا ذرا بھی خیال نہ کیا اور پوری طرح سے اسے مسمار کر دیا۔










آپ کا تبصرہ