حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، قم المقدسہ؛ انہدام جنت البقیع کے عنوان سے ایک عظیم الشان انٹرنیشنل کانفرنس منعقد ہوئی، جس میں طلاب اور علماء کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔
جنت البقیع انٹرنیشنل کانفرنس، تحریر پوسٹ، انجمنِ آل یاسین، مرکز افکارِ اسلامی کے اشتراک اور جامعہ المصطفیٰ کے ڈیپارٹمنٹ آف ہسٹری کے شعبۂ ثقافت اور تربیت کی معاونت سے منعقد ہوئی۔
واضح رہے جنت البقیع کے انہدام پر ۱۰۲ سالہ خاموشی کے خلاف یہ کانفرنس ایک پکار تھی، ایک احتجاج تھی اور قبورِ اہلِ بیتؑ کی حرمت کے احیاء کی کوشش تھی۔
جنت البقیع انٹرنیشنل کانفرنس سے مایہ ناز علمائے کرام نے خطاب کیا، جن میں حجۃ الاسلام و المسلمین ڈاکٹر حسین عبدالمحمدی (ایران)،حجۃ الاسلام و المسلمین محسن دادسرشت تہرانی (ایران)،حجۃ الاسلام و المسلمین سید حنان رضوی (ہندوستان) اور حجۃ الاسلام و المسلمین محمد تقی مہدوی (پاکستان) شامل تھے۔
پروگرام کا باقاعدہ آغاز تلاوتِ قرآنِ مجید سے ہوا، جس کی سعادت قاری نصرت صاحب نے حاصل کی۔
جنت البقیع انٹرنیشنل کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حجت الاسلام والمسلمین حسین عبد المحمدی نے کہا کہ جنت البقیع کے انہدام کے حوالے سے دشمنوں کی یہ کوشش رہی ہے اور ہے کہ یہ واقعہ بھلایا جائے، تاکہ حقائق سے کوئی آگاہ نہ ہو سکے؛ ایسے میں جنت البقیع کے انہدام کی مناسبت سے پروگرام کا انعقاد قابلِ صد تحسین ہے۔
انہوں نے جنت البقیع میں پیغمبرِ اسلام صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم کے توسط سے عظیم اسلامی شخصیات کی قبور پر مینارہ تعمیر کیے جانے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ جنت البقیع کی عدم تعمیر اور حضرت رسول صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم کے خانوادے کی قبور کے عدم احترام قابلِ افسوس اور غیر اسلامی طریقہ کار ہے۔
انہوں نے دین اسلام کو روا داری، باہمی احترام اور اخوت و بھائی چارے کا دین قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسلام شدت پسندی کی اجازت نہیں دیتا، لہٰذا جو شدت پسند ہے وہ نہ شیعہ اور نہ ہی سنی ہے، بلکہ امریکی شیعہ اور امریکی سنی ہے۔
ہندوستان سے تعلق رکھنے والے عالم دین حجت الاسلام مولانا سید حنان رضوی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تاریخ میں ظلم حق کے لبادے میں کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جنت البقیع کے انہدام پر صرف احتجاج کافی نہیں ہے، بلکہ ہمیں حقائق سے پردہ چاک کرنا چاہیے کہ کیوں حق کے لبادے میں یہ ظلم کیا گیا؟
مولانا سید حنان نے مزید کہا کہ ہمیں بقیع کے حوالے سے پوری دنیا کو آگاہ کروانے کی ضرورت ہے کہ کیوں بقیع کی قبور کو منہدم کیا گیا؟ آخر قبور کا جرم کیا تھا؟ کیا آئمہ معصومین علیہم السّلام کی قبور نہیں ؟
حجت الاسلام والمسلمین محسن دادسرشت نے جنت البقیع کے انہدام کی مناسبت سے مؤمنین کی خدمت میں تعزیت و تسلیت پیش کرتے ہوئے جنت البقیع کے انہدام پر احتجاجی پروگرام کے انعقاد کو زبردست الفاظ میں سراہا۔
جنت البقیع کے انہدام کے موقع پر منعقدہ انٹرنیشنل کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان سے تعلق رکھنے والے عالم دین حجت الاسلام محمد تقی مہدوی نے کہا کہ سیاسی طور پر انہدام جنت البقیع کے حوالے سے آواز اٹھائی جانی چاہیے، لیکن علمی اعتبار سے بھی ہماری ذمہ داری بنتی ہے کہ شعائر اللہ کا احترام قرآن کا اٹل فیصلہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ شعائر اللہ میں جب پہاڑ شامل ہے تو یقینی طور پر روضہ رسول صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم بھی شعائر اللہ میں شامل ہے، جنت البقیع شعائر اللہ میں شامل ہے، مسجد الحرام شامل ہے۔
انہوں نے قرآن مجید کی رو سے قبور کے احترام کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ خود رسول اللہ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم قبور کا احترام کیا کرتے تھے، جہاں آپ کو قبور پر کھڑے ہونے سے منع کیا گیا ہے وہ منافق کی قبور تھیں، لہٰذا اس سے معلوم ہوتا ہے کہ رسول خدا صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم احترام کرتے تھے۔
آپ کا تبصرہ