حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مولانا سید روح ظفر رضوی نے نمازیوں کو تقوائے الٰہی کی نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ مولائے کائنات کی فرمائش و وصیت ہے کہ تقوائے الٰہی اختیار کریں، اللہ کا تقویٰ اختیار کریں، اگر انسان تقویٰ اختیار نہیں کرے گا تو خدا کی نافرمانی کرے گا اور جب نافرمانی ہوگی تو بہرحال نافرمانی کے بدلے میں انسان کو سزا و عقاب ملے گا۔ یقیناً انسان کی ہر قسم کی کامیابی، نجات دنیا کی ہو یا آخرت کی ہو، تقوی میں ہی ہے، جو تقویٰ اختیار کرے گا کامیاب ہوگا ورنہ کامیاب نہیں ہو سکتا۔
مولانا سید روح ظفر رضوی نے کہا کہ ہماری عمر اور ہمارا وقت ہمارا سرمایہ ہے، اللہ نے یہ سرمایہ ہمیں بطور نعمت عطا کیا ہے لہذا روز قیامت اس کا حساب بھی لے گا کہ ہم نے یہ سرمایہ کہاں خرچ کیا ہے۔
مولانا سید روح ظفر رضوی نے امام علی رضا علیہ السلام کی روایت بیان کرتے ہوئے کہا کہ ایسا نہیں ہے کہ جنت یا جہنم انسان کو بنانا ہے، بلکہ یہ موجود ہیں انسان کو اپنے عمل کے ذریعہ اسے حاصل کرنا ہے۔
مولانا سید روح ظفر رضوی نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ علماء نے بیان فرمایا ہے کہ جنت و جہنم خالی زمین کی طرح ہے، اب یہ انسان پر ہے کہ اس پر کیا کرتا ہے۔
مولانا سید روح ظفر رضوی نے بیان کہا کہ یاد رکھیں کہ روز قیامت انسان تنہا جائے گا اس کے ساتھ صرف اس کے اعمال ہوں گے، قرآن کریم کی روشنی میں انسان نے جو نیکیاں کی ہیں اس کا بھی حساب ہوگا اور جو برائیاں کی ہیں اس کا بھی حساب ہوگا۔
مولانا سید روح ظفر رضوی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حدیث "دنیا میں جس کی دو زبان ہوگی آخرت میں اس کے لئے آگ کی دو زبان ہوگی." بیان کرتے ہوئے کہا کہ انسان کو دو زبان اور دو چہرے کا نہیں ہونا چاہیے، کیونکہ یہ بہت ہی خطرناک ہے۔
مولانا سید روح ظفر رضوی نے جنت البقیع کی مظلومیت کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ انہدام جنت البقیع کو 100 برس سے زیادہ ہو گئے ہیں لیکن ابھی تک روضے تعمیر نہ ہو سکے، اس سلسلہ میں جو پروگرامس، جلسات منعقد ہوئے قابل قدر ہیں۔ ہمیں دنیا کو مسلسل بتاتے رہنا چاہیے کہ بنام اسلام کیسے کیسے غیر اسلامی کام ہوئے ہیں۔
مولانا سید روح ظفر رضوی نے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے اقدام کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ آئین ہند کے مطابق اپنے حقوق کے لئے احتجاج کرنا ہمارا قانونی حق ہے، آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے پرامن احتجاج کی اپیل کی ہے، جب تک قانون کے دائرے میں احتجاج ہو رہے ہیں ہم ان کے ساتھ ہیں۔









آپ کا تبصرہ